• *بھوکے کو کہلانے کی فضیلت* •
میں گزشتہ دنوں ٹیلی ویژن پر ایک پروگرام دیکھ رہا تہا اس میں ایک اسکالر کہہ رھے تھے: کہ بھوکے کو کہانا کہلانے کا اجر و فضیلت کعبہ کی تعمیر سے افضل ھے.
اس مقولہ میں کتنی صداقت ھے اس پر روشنی ڈالدیں!!!
•• *باسمہ تعالی* ••
*الجواب وبہ التوفیق:*
سوال میں معلوم کردہ بات " کہ بہوکے کو کہانا کہلانا بیت ﷲ کی تعمیر سے افضل ھے من گھڑت اور خود تراشیدہ ھے, اہل اسلام کی کتب سے اسکا تعلق نہیں۔ چند مستند کتب میں اسکا رد مذکور ھے:
▪ الفوائد الموضوعة ميں ▪
※ وحديث: أن إبراهيم عليه السلام لما بني البيت صلي في كل ركن ألف ركعة، فأوحي الله إليه: أفضل من هذا سدُّ جوعة وستر عورة.
قال ابن تيمية: هذا كذب ظاهر، ليس من كتب المسلمين.
( ترجمة) یہ حدیث کہ حضرت ابراہیمؑ جب کعبہ شریف کی تعمیر سے فارغ ہوگئے تو انہوں نے اسکے ہر رکن میں ہزار رکعات ادا کیں تو خدا تعالی کی وحی آئی : کہ اس سے زیادہ افضل عمل کسی کی بہوک مٹانا اور کسی برہنہ کو ستر چھپانے کا سامان مہیا کردینا ھے۔ علامہ ابن تیمیہؒ نے کہا: یہ صاف اور نرا جہوٹ ھے یہ مضمون مسلمانوں کی کتابوں کا ہرگز نہیں۔
÷ نام کتاب: الفوائد الموضوعة
÷ نام مؤلف: الشيخ مرعي بن يوسف الكرمي المقدسيؒ
÷ الصفحة: 119
÷ حديث: 142
÷ الدرجة: موضوع
÷ الطبع: دار الوراق، الرياض.
▫ تذكرة الموضوعات ميں ▫
"تذکرہ الموضوعات" میں ؞علامہ طاہر پٹنیؒ؞ نے بہی اس روایت کو من گھڑت لکہا ھے اور ابن تیمیہؒ کی موافقت کی ھے:
★ لما بني ابراهيم عليه السلام البيت، صلي في كل ركن الف ركعة، فاوحي الله اليه: يا ابراهيم! كانك سترت عورة أو أشبعت جوعة، قال ابن تيمية: موضوع، وهو كما قال.
٭ المصدر: تذكرة الموضوعات
٭ المؤلف: العلامة طاهر پٹنیؒ
٭ الصفحة:67
٭ الدرجة: موضوع
٭ الطبع: ادارة الطباعة المنيرية، قاهرة.
🔹 تنزيه الشريعة ميں 🔹
عؔلامہ کنانیؒ نے بہی اس روایت کو ابن تیمیہؒ کے حوالہ سے من گھڑت قرار دیا ھے:
* نام کتاب: تنزيه الشريعة
* نام مؤلف: ابو الحسن الكنانيؒ
* جلد: 2
* صفحة: 144
* حديث نمبر: 64
* طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
🔘 *ایک اور روایت*
اسی سے ملتی جلتی ایک اور روایت عوام میں زباں زد ھے: کہ بہوکے کے منہ میں ایک لقمہ رکہنا ہزار مساجد بنانے سے بہتر ھے, یہ روایت بہی حدیث نہیں ھے:
♠ ( لقمة في بطن الجائع أفضل من عمارة ألف جامع )
الظاهر أنه ليس بحديث .
. المصدر: كشف الخفاء
. المؤلف: العجلونيؒ
. المجلد: 2
. الصفحة: 169
. الرقم: 2055
. الطبع: مكتبة العلم الحديث.
⚠ *فائدہ* ⚠
ماقبل میں معلوم کردہ الفاظ روایت کے متعلق بتایا جاچکا کہ وہ الفاظ حدیث نہیں ہیں؛ تاہم اسکا مطلب یہ بہی نہیں کہ بہوکوں کو کہانا کہلانے کا کوئی اجر یا فضیلت نہیں ھے ؛ بلکہ متعدد صحیح روایات اس باب میں موجود ہیں۔
__[نوٹ]__
ایک روایت یہ بہی ھے: کہ سب سے افضل عمل بہوکے کو کہانا کہلانا ھے: اس روایت کو امام ترمذیؒ نے " علل " میں ذکر کیا اور امام بخاریؒ سے اس کی سند کے متعلق سوال کیا: امام بخاریؒ نے کہا: اس میں "زربی" نامی راوی ہیں جو مقارب الحدیث ہیں یعنی انکی روایت لکھی جاسکتی ھے؛ لیکن کتاب کے حاشیہ میں محقق کا قول مذکور ھے کہ مذکورہ راوی کے متعلق امام بخاری کا قول " فیہ نظر" ہے۔
حدثنا ابوعبيدة بن ابي السفر احمد بن عبد الله الهمداني، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: حدثنا زربي عن أنس بن مالك قال سمعته يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:
ما من عملٍ أفضلُ من إشباعِ كبدٍ جائعٍ.
سألت محمدا عن هذا الحديث: قلت له: كيف زربي؟ قال هو مقارب الحديث.
٭ المصدر: علل الترمذي الكبير
٭ المؤلف: ابوعيسي الترمذيؒ
٭ المحقق: السيد صبحي وغيره
٭ الصفحة: 307
٭ الرقم: 571
٭ الطبع: دار عالم الكتب، بيروت، لبنان.
▪ الدر الملتقط میں▪
۩ امام صغانیؒ نے اس روایت کو موضوع قرار دیا ھے.
= نام کتاب: الدر الملتقط
= نام مؤلف: الصغانيؒ
= صفحة: 36
= حدیث نمبر: 53
= طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
➕ اللآلي المصنوعة ميں ➕
۞ امام سیوطیؒ نے بہی اس روایت کو ذکر فرماکر اس کے متعلق ابن حبانؒ کا کلام نقل کیا: کہ یہ روایت «زربی عن انسؓ» ھے اور زؔربی منکَر راوی ہیں جو حضرت انسؓ سے بے اصل روایات ذکر کرتے ہیں؛ لیکن سیوطیؒ نے کہا: اسکو ترمذی و ابن ماجہ نے بہی روایت کیا ھے۔
* نام کتاب: اللآلي المصنوعة
* نام محدث: السيوطيؒ
* مجلد: 2
* صفحة: 87
* طبع: دار المعرفة، بيروت، لبنان.
🔹 موضوعات ابن جوزی 🔹
"امام ابن الجوزیؒ" نے بھی ابن حبانؒ کے حوالے سے وہی بات نقل کی ھے جو سیوطیؒ نے کی ھے۔
÷ المصدر: الموضوعات
÷ محدث: ابن الجوزيةؒ
÷ مجلد: 2
÷ الصفحة: 172
÷ الطبع: المكتبة السلفية، المدينة المنورة.
🌷تذكرة الموضوعات🌷
مشہور ہندی «محدث عؔلامہ طاہر پٹنی«
نے اس روایت کے متعلق لکہا: اسکے شواہد ہیں؛ لہذا یہ روایت حسن درجہ کو پہونچ جاتی ھے۔
« ما من عمل افضل من اشباع كبد جائعة» قلت: له شواهد تقتضي بحسنه.
+ المصدر: تذكرة الموضوعات
+ المحدث: الشيخ طاهرؒ
+ الصفحة: 67
+ الطبع: ادارة الطباعة المنيرية، قاهرة.
💠 النكت على الموضوعات💠
امام سیوطیؒ اس روایت کو " النکت" میں زیر بحث لائے ہیں اور انہوں نے بہی یہی کہا ھے: کہ اس روایت کے شواہد موجود ہیں جسکی بنا پر یہ روایت حسن درجہ حاصل کرلیتی ھے۔
« ما من عملٍ أفضلُ من إشباعِ كبدٍ جائعةٍ»
الراوي : أنس بن مالكؓ
المحدث : السيوطيؒ
المصدر : النكت على الموضوعات
الصفحة: 232
الرقم: 200
درجة : له شواهد كثيرة تقضي بحسنه.
طبع: دار مكة المكرمة، مصر.
🔰 تنزيه الشريعة ميں🔰
امام ابو الحسن کنانیؒ نے بھی اس روایت پر کلام فرماتے ہوئے لکہا : کہ اسکے شواہد موجود ہیں۔
٭ المصدر: تنزيه الشريعة
٭ المحدث: ابو الحسن الكنانيؒ
٭ المجلد: 2
٭ الصفحة: 137
٭ الرقم: 32
٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
💎 الترغيب والترهيب ميں💎
اؔمام منذریؒ نے اس روایت کو ذکر فرماکر سکوت اختیار کیا یعنی اس کی تضعیف نہیں فرمائی ھے:
% نام کتاب: الترغیب والترھیب
% محدث: ذكي الدين المنذریؒ
% جلد: 2
% صفحة: 36
% رقم: 15
% طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
➖ خلاصہ کلام ➖
بھوکے کو کہانا کہلانا افضلین عمل ھے اس بات کو بیان کیا جاسکتا ھے؛ تاہم یہ کہنا کہ یہ عمل مساجد و کعبہ کی تعمیر و بنا سے بھی افضل ھے ان الفاظ میں روایت موجود نہیں ہیں۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
26 دسمبر: 2019ء
میں گزشتہ دنوں ٹیلی ویژن پر ایک پروگرام دیکھ رہا تہا اس میں ایک اسکالر کہہ رھے تھے: کہ بھوکے کو کہانا کہلانے کا اجر و فضیلت کعبہ کی تعمیر سے افضل ھے.
اس مقولہ میں کتنی صداقت ھے اس پر روشنی ڈالدیں!!!
•• *باسمہ تعالی* ••
*الجواب وبہ التوفیق:*
سوال میں معلوم کردہ بات " کہ بہوکے کو کہانا کہلانا بیت ﷲ کی تعمیر سے افضل ھے من گھڑت اور خود تراشیدہ ھے, اہل اسلام کی کتب سے اسکا تعلق نہیں۔ چند مستند کتب میں اسکا رد مذکور ھے:
▪ الفوائد الموضوعة ميں ▪
※ وحديث: أن إبراهيم عليه السلام لما بني البيت صلي في كل ركن ألف ركعة، فأوحي الله إليه: أفضل من هذا سدُّ جوعة وستر عورة.
قال ابن تيمية: هذا كذب ظاهر، ليس من كتب المسلمين.
( ترجمة) یہ حدیث کہ حضرت ابراہیمؑ جب کعبہ شریف کی تعمیر سے فارغ ہوگئے تو انہوں نے اسکے ہر رکن میں ہزار رکعات ادا کیں تو خدا تعالی کی وحی آئی : کہ اس سے زیادہ افضل عمل کسی کی بہوک مٹانا اور کسی برہنہ کو ستر چھپانے کا سامان مہیا کردینا ھے۔ علامہ ابن تیمیہؒ نے کہا: یہ صاف اور نرا جہوٹ ھے یہ مضمون مسلمانوں کی کتابوں کا ہرگز نہیں۔
÷ نام کتاب: الفوائد الموضوعة
÷ نام مؤلف: الشيخ مرعي بن يوسف الكرمي المقدسيؒ
÷ الصفحة: 119
÷ حديث: 142
÷ الدرجة: موضوع
÷ الطبع: دار الوراق، الرياض.
▫ تذكرة الموضوعات ميں ▫
"تذکرہ الموضوعات" میں ؞علامہ طاہر پٹنیؒ؞ نے بہی اس روایت کو من گھڑت لکہا ھے اور ابن تیمیہؒ کی موافقت کی ھے:
★ لما بني ابراهيم عليه السلام البيت، صلي في كل ركن الف ركعة، فاوحي الله اليه: يا ابراهيم! كانك سترت عورة أو أشبعت جوعة، قال ابن تيمية: موضوع، وهو كما قال.
٭ المصدر: تذكرة الموضوعات
٭ المؤلف: العلامة طاهر پٹنیؒ
٭ الصفحة:67
٭ الدرجة: موضوع
٭ الطبع: ادارة الطباعة المنيرية، قاهرة.
🔹 تنزيه الشريعة ميں 🔹
عؔلامہ کنانیؒ نے بہی اس روایت کو ابن تیمیہؒ کے حوالہ سے من گھڑت قرار دیا ھے:
* نام کتاب: تنزيه الشريعة
* نام مؤلف: ابو الحسن الكنانيؒ
* جلد: 2
* صفحة: 144
* حديث نمبر: 64
* طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
🔘 *ایک اور روایت*
اسی سے ملتی جلتی ایک اور روایت عوام میں زباں زد ھے: کہ بہوکے کے منہ میں ایک لقمہ رکہنا ہزار مساجد بنانے سے بہتر ھے, یہ روایت بہی حدیث نہیں ھے:
♠ ( لقمة في بطن الجائع أفضل من عمارة ألف جامع )
الظاهر أنه ليس بحديث .
. المصدر: كشف الخفاء
. المؤلف: العجلونيؒ
. المجلد: 2
. الصفحة: 169
. الرقم: 2055
. الطبع: مكتبة العلم الحديث.
⚠ *فائدہ* ⚠
ماقبل میں معلوم کردہ الفاظ روایت کے متعلق بتایا جاچکا کہ وہ الفاظ حدیث نہیں ہیں؛ تاہم اسکا مطلب یہ بہی نہیں کہ بہوکوں کو کہانا کہلانے کا کوئی اجر یا فضیلت نہیں ھے ؛ بلکہ متعدد صحیح روایات اس باب میں موجود ہیں۔
__[نوٹ]__
ایک روایت یہ بہی ھے: کہ سب سے افضل عمل بہوکے کو کہانا کہلانا ھے: اس روایت کو امام ترمذیؒ نے " علل " میں ذکر کیا اور امام بخاریؒ سے اس کی سند کے متعلق سوال کیا: امام بخاریؒ نے کہا: اس میں "زربی" نامی راوی ہیں جو مقارب الحدیث ہیں یعنی انکی روایت لکھی جاسکتی ھے؛ لیکن کتاب کے حاشیہ میں محقق کا قول مذکور ھے کہ مذکورہ راوی کے متعلق امام بخاری کا قول " فیہ نظر" ہے۔
حدثنا ابوعبيدة بن ابي السفر احمد بن عبد الله الهمداني، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: حدثنا زربي عن أنس بن مالك قال سمعته يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:
ما من عملٍ أفضلُ من إشباعِ كبدٍ جائعٍ.
سألت محمدا عن هذا الحديث: قلت له: كيف زربي؟ قال هو مقارب الحديث.
٭ المصدر: علل الترمذي الكبير
٭ المؤلف: ابوعيسي الترمذيؒ
٭ المحقق: السيد صبحي وغيره
٭ الصفحة: 307
٭ الرقم: 571
٭ الطبع: دار عالم الكتب، بيروت، لبنان.
▪ الدر الملتقط میں▪
۩ امام صغانیؒ نے اس روایت کو موضوع قرار دیا ھے.
= نام کتاب: الدر الملتقط
= نام مؤلف: الصغانيؒ
= صفحة: 36
= حدیث نمبر: 53
= طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
➕ اللآلي المصنوعة ميں ➕
۞ امام سیوطیؒ نے بہی اس روایت کو ذکر فرماکر اس کے متعلق ابن حبانؒ کا کلام نقل کیا: کہ یہ روایت «زربی عن انسؓ» ھے اور زؔربی منکَر راوی ہیں جو حضرت انسؓ سے بے اصل روایات ذکر کرتے ہیں؛ لیکن سیوطیؒ نے کہا: اسکو ترمذی و ابن ماجہ نے بہی روایت کیا ھے۔
* نام کتاب: اللآلي المصنوعة
* نام محدث: السيوطيؒ
* مجلد: 2
* صفحة: 87
* طبع: دار المعرفة، بيروت، لبنان.
🔹 موضوعات ابن جوزی 🔹
"امام ابن الجوزیؒ" نے بھی ابن حبانؒ کے حوالے سے وہی بات نقل کی ھے جو سیوطیؒ نے کی ھے۔
÷ المصدر: الموضوعات
÷ محدث: ابن الجوزيةؒ
÷ مجلد: 2
÷ الصفحة: 172
÷ الطبع: المكتبة السلفية، المدينة المنورة.
🌷تذكرة الموضوعات🌷
مشہور ہندی «محدث عؔلامہ طاہر پٹنی«
نے اس روایت کے متعلق لکہا: اسکے شواہد ہیں؛ لہذا یہ روایت حسن درجہ کو پہونچ جاتی ھے۔
« ما من عمل افضل من اشباع كبد جائعة» قلت: له شواهد تقتضي بحسنه.
+ المصدر: تذكرة الموضوعات
+ المحدث: الشيخ طاهرؒ
+ الصفحة: 67
+ الطبع: ادارة الطباعة المنيرية، قاهرة.
💠 النكت على الموضوعات💠
امام سیوطیؒ اس روایت کو " النکت" میں زیر بحث لائے ہیں اور انہوں نے بہی یہی کہا ھے: کہ اس روایت کے شواہد موجود ہیں جسکی بنا پر یہ روایت حسن درجہ حاصل کرلیتی ھے۔
« ما من عملٍ أفضلُ من إشباعِ كبدٍ جائعةٍ»
الراوي : أنس بن مالكؓ
المحدث : السيوطيؒ
المصدر : النكت على الموضوعات
الصفحة: 232
الرقم: 200
درجة : له شواهد كثيرة تقضي بحسنه.
طبع: دار مكة المكرمة، مصر.
🔰 تنزيه الشريعة ميں🔰
امام ابو الحسن کنانیؒ نے بھی اس روایت پر کلام فرماتے ہوئے لکہا : کہ اسکے شواہد موجود ہیں۔
٭ المصدر: تنزيه الشريعة
٭ المحدث: ابو الحسن الكنانيؒ
٭ المجلد: 2
٭ الصفحة: 137
٭ الرقم: 32
٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
💎 الترغيب والترهيب ميں💎
اؔمام منذریؒ نے اس روایت کو ذکر فرماکر سکوت اختیار کیا یعنی اس کی تضعیف نہیں فرمائی ھے:
% نام کتاب: الترغیب والترھیب
% محدث: ذكي الدين المنذریؒ
% جلد: 2
% صفحة: 36
% رقم: 15
% طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
➖ خلاصہ کلام ➖
بھوکے کو کہانا کہلانا افضلین عمل ھے اس بات کو بیان کیا جاسکتا ھے؛ تاہم یہ کہنا کہ یہ عمل مساجد و کعبہ کی تعمیر و بنا سے بھی افضل ھے ان الفاظ میں روایت موجود نہیں ہیں۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
26 دسمبر: 2019ء
No comments:
Post a Comment