Sunday, December 8, 2019

قبر پر مٹی ڈالنے کی دعا

*قبر پر مٹی ڈالنے کی دعا*

مفتی صاحب! السلام علیکم! ہم میت کو دفناتے وقت یعنی قبر پر مٹی ڈالتے وقت جو دعا پڑھتے ہیں : 

 ( مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ ، وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى ) 

کیا یہ حدیث سے ثابت ھے اور اسکا پڑھنا مسنون ھے یا مستحب؟

➖ *باسمہ تعالی*➖
*الجواب وبہ التوفیق:* 

  جی ہاں! یہ دعا حدیث سے ثابت ھے. "حضرت ابو امامہ الباہلیؓ" سے مروی یہ روایت_ امام اؔحمد بن حنبل_ؒ نے مستند سند کیساتھ ذکر فرمائی ھے۔

💡حدثنا علي بن إسحق، حدثنا عبد الله -يعني ابن المبارك- أنا يحي بن أيوب، عن عبيد الله بن زحر، عن علي بن يزيد عن القاسم، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ : " لَمَّا وُضِعَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ ابْنَةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَبْرِ ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ ، وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى ) " .

(ترجمة): 

جب نبی کریمؑ کی صاحبزادی حضرت ام کلثومؓ کو قبر میں رکھا جاچکا, تو آپؐ نے یہ دعا پڑھی : <منہا خلقناکم وفیہا نعیدکم ومنہا نخرجکم تارة أخري>.

🌷 اس روایت کی سند کے متعلق مؔحقق -احمد شاکر- کا کہنا ھے : کہ اسکی سند حسن درجہ کی ھے,گو کہ علامہ ذھبیؒ نے اسکے ایک راوی" علی بن یزید "کو متروک کہا ھے؛ لیکن انہوں نے ان کو متروک کہنے میں افراط و شدت سے کام لیا ھے۔

▪ نام کتاب: مسند احمد حنبل
▪الراوی: احمد شاکر
▪محدث : الامام احمد بن          
     حنبلؒ
▪المجلد: 16
▪الصفحة: 229
▪الرقم: 22087
▪الدرجة: حسن
▪الطبع:  دار الحديث، قاهرة.


*مستدرک حاکم میں*

یہ روایت «حؔاکم نیشاپوریؒ» نے بہی "مستدرک حاکم" میں ذکر کی ھے:

•نام کتاب: مستدرک حاکم
•نام محدث: حاکم نیشاپوریؒ
• مجلد: 2
• صفحہ: 447
• رقم:3491
• طبع: دار الحرمين للطباعة والنشر، قاهرة، مصر.

★ إعلاء السنن كي تحقيق★

 صاحب «اعلاء السنن» کی تحقیق کے مطابق یہ روایت بلحاظ سند ضعیف ھے؛لہذا اس دعا کا پڑھنا ثابت بالحدیث ھے ؛ تاہم اسکو سنت نہیں کہا جایئگا ؛ بلکہ مستحب کا درجہ دیا جایئگا۔

٭ نام كتاب:  إعلاء السنن
٭ نام مؤلف:  الشيخ ظؔفر احمدالعثمانی،  التهانويؒ
٭ جلد: 8
٭ صفحة: 307
٭ درجة: ضعيف
٭ طبع: إدارة القرآن والعلوم الإسلامية، كراچي، پاكستان.


وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
8 دسمبر ؁2019ء

No comments:

Post a Comment