Friday, January 3, 2020

ڈاڑھی منڈوانے کی وعید

*ڈاڑھی منڈوانے کی وعید*


ایک طالب علم کسی ملک کے ایک مدرسے میں علم حاصل کررہا تھا ،اس ملک کے بادشاہ کی ایک بیٹی تھی ، شہزادی کافی خوبصورت ، حسین اور جوان تھی ، طالب علم بھی جوان تھا اب جوانی کا عالم تھا دل بادشاہ کے بیٹی پر فدا ہوا اب طالب علم کی حیثیت یہ نہ تھی کہ بادشاہ سے اس کی بیٹی کا رشتہ مانگ لے ، طالب علم کافی پریشان رہنے لگا، ساتھیوں سے مشہورہ کیا کہ کیا جائے ساتھیوں نے زبردست تنقید کا نشانہ بناکر کہا تمھارا دماغ خراب ہوا ہے بادشاہ سلامت کو اگر معلوم ہوا تو وہ تجہکو زندہ تیل میں جلادیگا ، اب طالب علم بہت زیادہ پریشان ہوا کچھ سمجھ میں نہیں آرھا تھا بالآخر اس نے فیصلہ کرلیا کہ اس پریشانی سے اچھا یہ ہوگا کہ بادشاہ سلامت کی خدمت میں درخواست کروں پھر قسمت ہے تیل میں جلانا نصیب ہو یا بادشاہ کی بیٹی نصیب ہو ، اب طالب علم نے بادشاہ کے دربار میں حاضری لگائی ، بادشاہ نے آنے کی وجہ پوچھی تو طالب علم نے گھبراہٹ کے عالم میں اپنا قصہ سنادیا کہ بادشاہ سلامت مجھے آپ کی بیٹی پر دل آگیا ہے آپ میرے اوپر احسان فرما کر اپنا بیٹی مجہے نکاح میں دیدو ، بادشاہ کو کافی غصہ آیا کہ اس عام طالب علم کی حیثیث دیکھو اور میرے شہزادی کیلئے رشتہ لانا دیکھو، اب بادشاہ سلامت نے سوچنا شروع کردیا کہ کیسا جواب دیا جائے طالب علم کو تاکہ یہ رشتہ مانگنے سے انکار کردے ،چنانچہ بادشاہ نے ایک شرط رکھی کہ اگر تو نے اس شرط کو پورا کیا تو میں اپنے شہزادی کا نکاح تجھ سے کرادونگا ، شرط یہ رکہی کہ آپ نے دو بوری زندہ بچھوں لانے ہیں پھر بادشاہ آپ کا نکاح اپنے شہزادی سے کرائے گا ، بادشاہ نے یہ شرط اس وجہ سے رکہی کہ اتنے زیادہ بچھوں یہ طالب علم کہاں سے لائے گا یقینا یہ طالب علم اس شرط کو پورا کرنا ناممکن سمجھے گا اور دوبارہ رشتہ نہیں لائے گا ، اب طالب علم یہ شرط سن کر بہت زیادہ پریشان ہوگیا ، خیر طالب علم نے مدرسے کا رخ کرلیا اور اپنی پڑھائی میں مصروف ہوگیا لیکن پڑھائی میں اب وہ مزہ نہیں آرہا تھا جو عشق سے پہلے آرہا تھا ، طالب علم کا ایک استاد تھا جو کافی دنوں سے اس پر نظر رکھ رہا تھا اور استاد یہ دیکھ رہا تھا کہ اس طالب علم کو کیا ہوا ہے ھر وقت پریشان رہتا ہے ، ایک دن استاد نے اسے اپنے پاس بلا لیا پریشان ہونے کی وجہ پوچھی تو طالب علم نے پورا قصہ سنا دیا اور بادشاہ کی شرط سے آگاہ کیا ، استاد نے طالب علم کو سمجھاتے ہوئے کہا  پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے میں آپ کو بچھو جمع کرنے کا طریقہ بتا دیتا ہوں ، استاد نے کہا شام کو میرے پاس آنا میں آپ کو بچھو جمع کرنے کا طریقہ بتادونگا , طالب علم خوشی کے مارے شام ہونے کا انتظار کررہا تھا ، بلآخر شام ہوگئ اور طالب علم بھی اپنے استاد کے پاس پہنچ گیا ،استاد نے دو بوریاں لانے کو کہاں جب طالب علم دو بوریاں لےآیا تو استاد نے قبرستان میں ایک قبر کا پتہ بتاکر کہا: کہ فلاں قبر پر جاؤ قبر سے ساری مٹی نکالو اور آخر میں جب اینٹیں رہ جائیں تو شروع کی ایک اینٹ نکال کر بوری کا منہ سوراخ پر رکھ لو جب بوری بھر جائے تو اس بوری کا منہ کسی رسی سے باند لو اور پھر دوسری بوری آگے کردو اس کے بھر جانے پر بھی بوری کا منہ باند لو ، اس کے بعد قبر کو اچھی طرح بند کردینا اور بوریاں بادشاہ کے پاس لے جانا ، طالب علم نے استاد کے کہنے پر اسی طرح کیا جس طرح استاد نے بتایا تھا ، طالب علم نے بچھو سے بھری بوریاں بادشاہ کے دربار میں پیش کردیں ، بادشاہ بڑا حیران ہوا اور اپنے وعدے کے مطابق اپنی شہزادی طالب علم کے نکاح میں دیدی اور طالب علم کو پاس بلا کر بچھو جمع کرنے کا راز پوچھا کہ آپ نے اتنے سارے پچھو کہاں سے جمع کئے ، طالب علم نے بتایا کہ میرا ایک استاد ہے اس نے قبرستان میں ایک قبر کا پتہ بتایا اور میں نے قبر کھود کر بتائے ہوئے طریقے کے مطابق بچھو سے بوریاں بھرلیں ، بادشاہ نے استاد کو حاضر کرنے کا حکم دے دیا ،اگلے دن استاد بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا بادشاہ نے استاد سے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم تھا کہ فلاں قبر میں اتنے سارے بچھو موجود ہیں ، استاد نے بتایا کہ یہ فلاں آدمی کی قبر ہے یہ آدمی زندگی میں ڈاڑھی منڈواتا تھا اور مرتے وقت بھی داڑھی منڈوایا تھا ، " حضور ص کا ارشاد ہے جو شخص اس حالت میں مرے کہ ڈاڑھی منڈوایا ہو قبر میں اس کی ڈاڑھی کے ہر بال پر ایک ایک بچھو مسلط کیا جاتا ہے ۔

 حضور ص کی بات کبھی جھوٹی نہیں ہوسکتی اس لیے میں نے اس قبر سے بچھو جمع کرنے کو کہا اور قبر کا پتہ بتایا۔

•• *باسمہ تعالی* ••
*الجواب وبہ التوفیق:*

 مذکورہ واقعہ تو محض ایک کہانی ہی ھے؛ لیکن اس میں ڈاڑھی منڈوانے کی جو وعید حدیث پاک کے نام سے ذکر کی گئ ھے ان الفاظ میں کوئی روایت نہیں ملتی ؛ لہذا اس کو نشر و بیان کی اجازت نہ ہوگی۔

وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

۳جنوری: ؁۲۰۲۰ء

No comments:

Post a Comment