Friday, January 3, 2020

ساری مخلوق کے برابر عمل کا ثواب

•• *ساری مخلوق کے برابر عمل کا ثواب*••

 حضرت ابوبکر صدیقؓ فرماتے ہیں: میں رسول ﷲؐ کے پاس تہا ایک شخص آیا سلام کیا, رسول ﷲ نے جواب دیا اور آپ کا چہرہ انور خوشی سے دمک اٹھا آپؐ نے اسکو اپنے برابر میں بٹھایا, پھر جب وہ صاحب اپنا کام پورا کرکے کچھ دور چلے گئے تو رسولﷲؐ نے مجھ سے فرمایا: ابوبکر! یہ ایسا شخص ہے کہ روزانہ تمام روئے زمین کے رہنے والوں کے برابر اس اکیلے تنہاء کے عمل ﷲ کے یہاں پہونچائے جاتے ہیں, حضرت صدیق اکبرؐ نے حضور سے عرض کیا :  یا رسول ﷲ! اسکو روزانہ اتنا ثواب کیوں ملتاھے؟ آپ نے فرمایا: یہ جب صبح سوکر اٹھتا ھے تو مجھ پر دس مرتبہ ایسا درود پڑھتا ھے جو بلحاظ ثواب ساری مخلوق کے درودوں کے برابر ھے, میں نے عرض کیا: وہ کونسا درود ھے؟ آپؐ نے فرمایا وہ یہ درود پڑھتا ھے:

اللهم صل على محمد النبي عدد من صلى عليه من خلقك، وصل على محمد النبي كما ينبغي لنا أن نصلي عليه، وصل على محمد النبي كما أمرتنا أن نصلي عليه.

 اس درود اور اسکی مذکورہ فضیلت, اجر و ثواب کی تحقیق مطلوب ھے؟!!!

•• *باسمہ تعالی* ••
*الجواب وبہ التوفیق:*

   یہ درود کنز العمال وغیرہ میں مذکور ھے؛ لیکن اسکی سند پر کچھ کلام محدثین نے کیا ھے جسکا خلاصہ یہ ھے: کہ اس درود کی یہ فضیلت مستند نہیں ہے ؛ لہذا اسکی نسبت نبی کریمؐ یا صحابیؓ کی جانب نہ کیجائے؛ البتہ درود پاک کے الفاظ درست ہیں ان کو درود پاک کی حیثیت سے پڑھنا جائز ھے۔

💎 *کنز العمال میں*

❊ عن أبي بكر قال: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم فجاءه رجل فسلم فرد عليه النبي صلى الله عليه وسلم، وأطلق وجهه وأجلسه إلى جنبه، فلما قضى الرجل حاجته نهض فقال النبي صلى الله عليه وسلم: يا أبا بكر هذا رجل يرفع له كل يوم كعمل أهل الأرض قلت: ولم ذاك؟ قال: إنه كلما أصبح صلى علي عشر مرات كصلاة الخلق أجمع، قلت: وما ذاك؟ قال: يقول: اللهم صل على محمد النبي عدد من صلى عليه من خلقك، وصل على محمد النبي كما ينبغي لنا أن نصلي عليه، وصل على محمد النبي كما أمرتنا أن نصلي عليه.

≈  ثم عزاه إلى رواية الدارقطني في الأفراد وابن النجار في تاريخه، ثم قال: قال الدارقطني: غريب من حديث أبي  بكر تفرد به سليمان بن الربيع النهدي عن كادح بن روحة. قال الذهبي في الميزان: سليمان بن الربيع أحد المتروكين، وكادح قال الأزدي وغيره كذاب، زاد الحافظ ابن حجر في اللسان وقال ابن عدي: عامة أحاديثه غير محفوظة ولا يتابع في أسانيده ولا في متونه. وقال الحاكم وأبو نعيم: روى عن مسعر والثوري أحاديث موضوعة انتهى. قلت: وقد أدخلت هذا الحديث في  كتاب الموضوعات فلينظر، فإن وجدنا له متابعا أو شاهدا خرج عن حيز الموضوع. انتهى.

÷ نام كتاب: كنز العمال
÷ نام مؤلف: علاء الدين الهنديؒ
÷  جلد: 2
÷ صفحة:  266
÷ حديث نمبر: 3981
÷ مؤسسة الرسالة بيروت، لبنان.

🔰 *الفوائد المجموعة ميں*

٭ "عؔلامہ شوکانیؒ" نے اس روایت کو من گھڑت قرار دیا ھے:

قال: فی اسنادہ کذاب و متروک.

• نام کتاب: الفوائد المجموعة
• نام مؤلف: الامام الشوكانيؒ
• الصفحة: 329
• الرقم: 39
• الدرجة: في اسناده كذاب، ومتروك
• الطبع: غير مذكور

🌷 *الدر المنثور ميں*

۞ اؔمام «جلال الدين السوطيؒ» نے اس درود کو تفسیر " در منثور" میں نقل کیا ھے:

=نام کتاب: تفؔسیر در منثور
=نام مؤلف: جلال الدین سیوطیؒ
=جلد: 6
=صفحہ: 648
=طبع: دار الفکر , لبنان , بیروت.

🔘 *الجامع الکبیر میں*

اس روایت کو "جمع الجوامع المعروف بالجامع الکبیر" میں بھی امام سیوطیؒ نے ذکر فرمایا ھے, اور کنز العمال میں ذکر کردہ تفصیل نقل فرمائی ھے جسکا خلاصہ یہی ہے کہ اسکی نسبت حضور اکرمؐ کی جانب نہ کیجائے۔

* نام كتاب: جؔمع الجوامع
* نام محدث: السيوطيؒ
* مجلد: 14
* صفحة: 93
* طبع: دار السعادة، قاهرة، مصر.

وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
۳جنوری: ؁۲۰۲۰ء

No comments:

Post a Comment