Friday, January 3, 2020

شب معراج میں جوتا اتارنے کا واقعہ

*شبِ معراج میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتا اتارنے کا واقعہ*

مشہور ہے: کہ معراج کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عرش معلیٰ پہونچے, تو آپ نے اپنے نعلین مبارک اتارنے چاہے,  آپ کے پیش نظر سورۂ طہ کی آیت "فاخلع نعليك إنك بالواد المقدس طوى” تہی جس سے  استدلال کرتے ہوئے اپنا جوتا نکالنا چاہا تو حق جل شانہ کی طرف سے ارشاد ہوا کہ اپنے جوتے نہ نکالئے؛ تاکہ عرش کو آپ کے نعل مقدس سے مس ہونے کا شرف مل سکے, اور یہ اس کے لئے باعثِ فخر ہو, پس آپ صلی اللہ علیہ و سلم عرش پر اپنے نعلین کے ساتھ پہونچے۔

 کیا یہ واقعہ درست ہے؟!!!

•• *باسمہ تعالی* ••
*الجواب وبہ التوفیق:*

☜ یہ واقعہ بالکل من گھڑت اور بے اصل ہے, بل کہ آنحضور صلی اللہ علیہ و سلم کا معراج کی روایات میں نعلین کاذکر کسی روایت میں وارد ہی نہیں ہے, اور نہ ہی یہ مذکور ھے کہ آپ عرش معلی پر گئے۔

"علامہ احمد مقری مالکی, علامہ رضی الدین قزوینی, علامہ زرقانی اور عبدالحی لکھنوی" رحمہم اللہ نے اس واقعہ کو من گھڑت قرار دیا ہے۔


۞ ﻭﻟﻨﺬﻛﺮ ﻫﻬﻨﺎ ﺑﻌﺾ اﻟﻘﺼﺺ اﻟﺘﻲ ﺃﻛﺜﺮ ﻭﻋﺎﻅ ﺯﻣﺎﻧﻨﺎ ﺫﻛﺮﻫﺎ ﻓﻲ ﻣﺠﺎﻟﺴﻬﻢ اﻟﻮﻋﻈﻴﺔ ﻭﻇﻨﻮﻫﺎ ﺃﻣﻮﺭا ﺛﺎﺑﺘﺔ ﻣﻊ ﻛﻮﻧﻬﺎ ﻣﺨﺘﻠﻘﺔ ﻣﻮﺿﻮﻋﺔ.

۩ ﻓﻤﻨﻬﺎ: ﻣﺎ ﻳﺬﻛﺮﻭﻥ ﻣﻦ ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ ﻟﻤﺎ ﺃﺳﺮﻱ ﺑﻪ ﻟﻴﻠﺔ اﻟﻤﻌﺮاﺝ ﺇﻟﻰ اﻟﺴﻤﻮاﺕ اﻟﻌﻠﻰ ﻭﻭﺻﻞ ﺇﻟﻰ اﻟﻌﺮﺵ اﻟﻤﻌﻠﻰ ﺃﺭاﺩ ﺧﻠﻊ ﻧﻌﻠﻴﻪ ﺃﺧﺬا ﻣﻦ ﻗﻮﻟﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻟﺴﻴﺪﻧﺎ ﻣﻮﺳﻰ ﺣﻴﻦ ﻛﻠﻤﻪ: ((ﻓﺎﺧﻠﻊ ﻧﻌﻠﻴﻚ ﺇﻧﻚ ﺑﺎﻟﻮاﺩ اﻟﻤﻘﺪﺱ ﻃﻮﻯ))  .
 ﻓﻨﻮﺩﻱ ﻣﻦ اﻟﻌﻠﻲ اﻷﻋﻠﻰ: ﻳﺎ ﻣﺤﻤﺪ! ﻻ ﺗﺨﻠﻊ ﻧﻌﻠﻴﻚ ﻓﺈﻥ اﻟﻌﺮﺵ ﻳﺘﺸﺮﻑ ﺑﻘﺪﻭﻣﻚ ﻣﺘﻨﻌﻼ ﻭﻳﻔﺘﺨﺮ ﻋﻠﻰ ﻏﻴﺮﻩ ﻣﺘﺒﺮﻛﺎ، ﻓﺼﻌﺪ اﻟﻨﺒﻲ ﺇﻟﻰ اﻟﻌﺮﺵ ﻭﻓﻲ ﻗﺪﻣﻴﻪ اﻟﻨﻌﻼﻥ ﻭﺣﺼﻞ ﻟﻪ ﺑﺬﻟﻚ ﻋﺰ ﻭﺷﺄﻥ.

↤ ﻭﻗﺪ ﺫﻛﺮ ﻫﺬﻩ اﻟﻘﺼﺔ ﺟﻤﻊ ﻣﻦ ﺃﺻﺤﺎﺏ اﻟﻤﺪاﺋﺢ اﻟﺸﻌﺮﻳﺔ ﻭﺃﺩﺭﺟﻬﺎ ﺑﻌﻀﻬﻢ ﻓﻲ ﺗﺄﻟﻴﻒ اﻟﺴﻨﻴﺔ ﻭﺃﻛﺜﺮ ﻭﻋﺎﻅ ﺯﻣﺎﻧﻨﺎ ﻳﺬﻛﺮﻭﻧﻬﺎ ﻣﻄﻮﻟﺔ ﻭﻣﺨﺘﺼﺮﺓ ﻓﻲ ﻣﺠﺎﻟﺴﻬﻢ اﻟﻮﻋﻈﻴﺔ. ﻭﻗﺪ ﻧﺺ ﺃﺣﻤﺪ اﻟﻤﻘﺮﻱ اﻟﻤﺎﻟﻜﻲ ﻓﻲ ﻛﺘﺎﺑﻪ ﻓﺘﺢ اﻟﻤﺘﻌﺎﻝ ﻓﻲ ﻣﺪﺡ ﺧﻴﺮ اﻟﻨﻌﺎﻝ، ﻭاﻟﻌﻼﻣﺔ ﺭﺿﻲ اﻟﺪﻳﻦ اﻟﻘﺰﻭﻳﻨﻲ، ﻭﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﺒﺎﻗﻲ اﻟﺰﺭﻗﺎﻧﻲ ﻓﻲ ﺷﺮﺡ اﻟﻤﻮاﻫﺐ اﻟﻠﺪﻧﻴﺔ ﻋﻠﻰ ﺃﻥ ﻫﺬﻩ اﻟﻘﺼﺔ ﻣﻮﺿﻮﻉ ﺑﺘﻤﺎﻣﻬﺎ ﻗﺒﺢ اﻟﻠﻪ ﻭاﺿﻌﻬﺎ ﻭﻟﻢ ﻳﺜﺒﺖ ﻓﻲ ﺭﻭاﻳﺔ ﻣﻦ ﺭﻭاﻳﺎﺕ اﻟﻤﻌﺮاﺝ اﻟﻨﺒﻮﻱ ﻣﻊ ﻛﺜﺮﺓ ﻃﺮﻗﻬﺎ ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ ﻛﺎﻥ ﻋﻨﺪ ﺫﻟﻚ ﻣﺘﻨﻌﻼ، ﻭﻻ ﺛﺒﺖ ﺃﻧﻪ ﺭﻗﻲ ﻋﻠﻰ اﻟﻌﺮﺵ ﻭﺃﻥ ﻭﺻﻞ ﺇﻟﻰ ﻣﻘﺎﻡ ﺩﻧﺎ ﻣﻦ ﺭﺑﻪ ﻓﺘﺪﻟﻰ {ﻓﻜﺎﻥ ﻗﺎﺏ ﻗﻮﺳﻴﻦ ﺃﻭ ﺃﺩﻧﻰ} ، ﻓﺄﻭﺣﻰ ﺭﺑﻪ ﺇﻟﻴﻪ ﻣﺎ ﺃﻭﺣﻰ.

 ↢ ﻭﻗﺪ ﺑﺴﻄﺖ اﻟﻜﻼﻡ ﻓﻲ ﻫﺬا اﻟﻤﺮاﻡ ﻓﻲ ﺭﺳﺎﻟﺘﻲ ﻏﺎﻳﺔ اﻟﻤﻘﺎﻝ ﻓﻴﻤﺎ ﻳﺘﻌﻠﻖ ﺑﺎﻟﻨﻌﺎﻝ۔

 ﻓﻠﺘﻄﺎﻟﻊ!!

• نام کتاب : الآثار المرفوعة
• نام مؤلف: العلامة عبد الحي اللكنوي
• الصفحة: 92
• الدرجة: موضوع
• الطبع: دار القرآن والسنة، هوسي، شهباز گڑھی، مردان،


وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

۳جنوری: ؁۲۰۲۰ء

No comments:

Post a Comment