• *مٹی کے برتنوں کی فضیلت*•
یہ روایت کتب فقہ میں ہم نے پڑھی ھے: کہ کہانے پینے کے برتن مٹی کے ہوں تو بہتر ھے؛ کیونکہ اس میں اسراف اور دکھاوا نہیں ہوتا نیز حدیث کے حوالہ سے یہ بہی پڑھا ھے: جس گھر میں مٹی کے برتن ہوں فرشتے اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں
کیا یہ روایت درست ھے ؟!!
•• *باسمہ تعالی*••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ بات تو درست ھے کہ مٹی کے برتن سادگی کی علامت ہیں اور ان میں فضول خرچی اور دکہاوا وغیرہ نہیں ہوتا ہے جیساکہ کتب فقہ میں مصرح ھے نیز بلحاظ طب بہی مٹی کے برتن اہمیت کے حامل ہیں ؛ لیکن مٹی کے برتنوں کی جو فضیلت کتب فقہ میں بحوالہ حدیث درج ھے کہ "جس گھر میں مٹی کے برتن ہوں اس گھر کی زیارت کو فرشتے آیا کرتے ہیں " یہ روایت بقول «امام قاسم ابن قطلوبغا حنفيؒ» ملي هي نهيں ؛ لہذا اس کو حدیث نہ مانا جائے۔اور نہ ہی مذکورہ فضیلت معتبر مانی جائے۔
🌷 حديث: من اتخذ أواني بيته خزفا، زارته الملئكة.
قلتُ: ولم أقف عليه ايضا.
٭ المصدر: التعريف والإخبار بتخريج أحاديث الاختيار
٭ المحدث: حؔافظ قاسم ابن قطلوبغاؒ
٭ الصفحة: 2465
٭ الرقم: 1732
٭ الدرجة: لم أقف عليه
٭ الطبع: جامعة أم القري، مكة.
والله تعالي أعلم
✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*
14جنوری: 2020ء
یہ روایت کتب فقہ میں ہم نے پڑھی ھے: کہ کہانے پینے کے برتن مٹی کے ہوں تو بہتر ھے؛ کیونکہ اس میں اسراف اور دکھاوا نہیں ہوتا نیز حدیث کے حوالہ سے یہ بہی پڑھا ھے: جس گھر میں مٹی کے برتن ہوں فرشتے اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں
کیا یہ روایت درست ھے ؟!!
•• *باسمہ تعالی*••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ بات تو درست ھے کہ مٹی کے برتن سادگی کی علامت ہیں اور ان میں فضول خرچی اور دکہاوا وغیرہ نہیں ہوتا ہے جیساکہ کتب فقہ میں مصرح ھے نیز بلحاظ طب بہی مٹی کے برتن اہمیت کے حامل ہیں ؛ لیکن مٹی کے برتنوں کی جو فضیلت کتب فقہ میں بحوالہ حدیث درج ھے کہ "جس گھر میں مٹی کے برتن ہوں اس گھر کی زیارت کو فرشتے آیا کرتے ہیں " یہ روایت بقول «امام قاسم ابن قطلوبغا حنفيؒ» ملي هي نهيں ؛ لہذا اس کو حدیث نہ مانا جائے۔اور نہ ہی مذکورہ فضیلت معتبر مانی جائے۔
🌷 حديث: من اتخذ أواني بيته خزفا، زارته الملئكة.
قلتُ: ولم أقف عليه ايضا.
٭ المصدر: التعريف والإخبار بتخريج أحاديث الاختيار
٭ المحدث: حؔافظ قاسم ابن قطلوبغاؒ
٭ الصفحة: 2465
٭ الرقم: 1732
٭ الدرجة: لم أقف عليه
٭ الطبع: جامعة أم القري، مكة.
والله تعالي أعلم
✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*
14جنوری: 2020ء
No comments:
Post a Comment