▪️ *موت لیجاتی ھے وہاں جہاں مرنا ہو* ▪️
ایک واقعہ کی تصدیق مطلوب ھے: مروی ھے: کہ ایک آدمی حضرت سلیمانؑ کے پاس گیا اور عرض کیا : اے ﷲ کے نبی! مجھے ہندوستان کی سر زمین میں کچھ کام ھے آپ سے درخواست ھے کہ آپ " ہوا" کو حکم دیں کہ وہ مجھے اٹھاکر ہندوستان لے جائے۔ حضرت سلیمان نے دیکہا کہ اسکے ساتھ ملک الموت بہی ہیں اور مسکرارھے ہیں حضرت سلیمان نے ملک الموت سے معلوم کیا مسکرانے کی کیا وجہ ھے؟ فرمایا: مجہے اس بات پر تعجب ھے کہ مجھے اس بندہ کی اس گھڑی میں ہندوستان میں روح قبض کرنے کا حکم دیا گیا ھے اور یہ اس وقت آپ کے پاس نظر آرہا ھے, روایت ھے کہ اس وقت ہوا اسے اٹھا کر ہندوستان لے گئ اور وہاں اس کی روح قبض کرلی گئ ۔
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق* :
یہ واقعہ چند کتب میں مذکور ھے؛ لیکن اسکی سند حضورؑ تک یا صحابیؓ تک نہیں پہونچتی ھے یہ واقعہ ایک تابعیؒ سے منقول ھے یعنی بلحاظ سند مقطوع ھے اور ضعیف ھے۔ ممکن ھے اسرائیلیات سے ہو الغرض اس واقعے کو نبی کریمؐ کی جانب نسبت نہ کی جائے۔
▪️کتاب الزھد میں▪️
حَدَّثَنَا عبد الله حدثنا ابي، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ خَيْثَمَةَ، وَعَنْ حَمْزَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ:«دَخَلَ مَلَكُ الْمَوْتِ عَلَى سُلَيْمَانَ عليه السلام فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ جُلَسَائِهِ؛ يُدِيمُ النَّظَرَ إِلَيْهِ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ الرَّجُلُ: مَنْ هَذَا؟قَالَ: هَذَا مَلَكُ الْمَوْتِ. قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ يَنْظُرُ إِلَيَّ كَأَنَّهُ يُرِيدُنِي!قَالَ: فَمَا تُرِيدُ؟قَالَ: أُرِيدُ أَنْ تَحْمِلَنِي الرِّيحُ، فَتُلْقِيَنِي بِالْهِنْدِ!قَالَ: فَدَعَا بِالرِّيحِ، فَحَمَلَهُ عَلَيْهَا، فَأَلْقَتْهُ بِالْهِنْدِ.ثُمَّ أَتَى مَلَكُ الْمَوْتِ سُلَيْمَانَ عليه السلام فَقَالَ: إِنَّكَ كُنْتَ تُدِيمُ النَّظَرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ جُلَسَائِي؟ قَالَ: كُنْتُ أَعْجَبَ مِنْهُ؛ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَقْبِضَ رُوحَهُ بِالْهِنْدِ، وَهُوَ عِنْدَكَ».
٭ المصدر: كتاب الزهد
٭ المؤلف: الامام احمد بن حنبلؒ
٭ الصفحة: 147
٭ الطبع: دار النهضة العربية، بيروت، لبنان.
🔰 مصنف ابن ابي شيبة🔰
٭ المصدر: مصنف ابن ابي شيبة
٭ المجلد: 19
٭ الصفحة: 35
٭ الرقم: 35409
٭ الطبع: دار قرطبة، بيروت، لبنان.
💠 الحبائك في أخبار الملائك💠
٭ المصدر: الحبائك في أخبار الملائك
٭ المصنف: السيوطيؒ
٭ الصفحة: 51
٭ الرقم: 167
٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
🟣 ان تینوں کتب کی روایات کا حاصل یہ ھے کہ ان کی سند " شہر بن حوشبؒ " تک پہونچتی ھے جو کہ تابعی ہیں ؛ لیکن انکے متعلق محدثین کے اقوال مختلف ہیں بعض کے نزدیک یہ ضعیف ہیں۔
• نام کتاب : ميزان الاعتدال
• نام محدث: الامام الذهبيؒ
• جلد: 3
• رقم: 3761
• صفحة: 389
• طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
⏺️ *اس مضمون کی روایت*⏺️
یہ مضمون " سنن ابن ماجہ" میں وارد ھے: کہ انسان کو جہاں موت آنی ھے اسکو ضرورت یا حاجت اسی جگہ لے جاتی ھے یعنی کوئی نہ کوئی ذریعہ ایسا بن جاتا ھے کہ وہ بندہ اسی جگہ چلا جاتا ھے جہاں مرنا مقدر ھوتا ھے .
🔖 إذا كانَ أجلُ أحدِكُم بأرضٍ أتَت لهُ إليها حاجةٌ فإذا بلغَ أقصَى أثرَهُ فتوفَّاهُ فتقولُ الأرضُ يومَ القيامةِ يا ربِّ هذا ما استَودَعتَني.
٭ الراوي: ابن مسعودؓ
٭ المحدث: ابن ماجةؒ
٭ المصدر: سنن ابن ماجه
٭ الرقم: 4263
٭ الصفحة: 969
٭ الطبع: دار الفكر، بيروت، لبنان.
___ *خلاصۂ کلام*___
یہ واقعہ نبی کریمؐ یا صحابیؓ کی جانب منسوب کیے بغیر بیان ہوسکتا ھے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
ایک واقعہ کی تصدیق مطلوب ھے: مروی ھے: کہ ایک آدمی حضرت سلیمانؑ کے پاس گیا اور عرض کیا : اے ﷲ کے نبی! مجھے ہندوستان کی سر زمین میں کچھ کام ھے آپ سے درخواست ھے کہ آپ " ہوا" کو حکم دیں کہ وہ مجھے اٹھاکر ہندوستان لے جائے۔ حضرت سلیمان نے دیکہا کہ اسکے ساتھ ملک الموت بہی ہیں اور مسکرارھے ہیں حضرت سلیمان نے ملک الموت سے معلوم کیا مسکرانے کی کیا وجہ ھے؟ فرمایا: مجہے اس بات پر تعجب ھے کہ مجھے اس بندہ کی اس گھڑی میں ہندوستان میں روح قبض کرنے کا حکم دیا گیا ھے اور یہ اس وقت آپ کے پاس نظر آرہا ھے, روایت ھے کہ اس وقت ہوا اسے اٹھا کر ہندوستان لے گئ اور وہاں اس کی روح قبض کرلی گئ ۔
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق* :
یہ واقعہ چند کتب میں مذکور ھے؛ لیکن اسکی سند حضورؑ تک یا صحابیؓ تک نہیں پہونچتی ھے یہ واقعہ ایک تابعیؒ سے منقول ھے یعنی بلحاظ سند مقطوع ھے اور ضعیف ھے۔ ممکن ھے اسرائیلیات سے ہو الغرض اس واقعے کو نبی کریمؐ کی جانب نسبت نہ کی جائے۔
▪️کتاب الزھد میں▪️
حَدَّثَنَا عبد الله حدثنا ابي، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ خَيْثَمَةَ، وَعَنْ حَمْزَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ:«دَخَلَ مَلَكُ الْمَوْتِ عَلَى سُلَيْمَانَ عليه السلام فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ جُلَسَائِهِ؛ يُدِيمُ النَّظَرَ إِلَيْهِ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ الرَّجُلُ: مَنْ هَذَا؟قَالَ: هَذَا مَلَكُ الْمَوْتِ. قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ يَنْظُرُ إِلَيَّ كَأَنَّهُ يُرِيدُنِي!قَالَ: فَمَا تُرِيدُ؟قَالَ: أُرِيدُ أَنْ تَحْمِلَنِي الرِّيحُ، فَتُلْقِيَنِي بِالْهِنْدِ!قَالَ: فَدَعَا بِالرِّيحِ، فَحَمَلَهُ عَلَيْهَا، فَأَلْقَتْهُ بِالْهِنْدِ.ثُمَّ أَتَى مَلَكُ الْمَوْتِ سُلَيْمَانَ عليه السلام فَقَالَ: إِنَّكَ كُنْتَ تُدِيمُ النَّظَرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ جُلَسَائِي؟ قَالَ: كُنْتُ أَعْجَبَ مِنْهُ؛ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَقْبِضَ رُوحَهُ بِالْهِنْدِ، وَهُوَ عِنْدَكَ».
٭ المصدر: كتاب الزهد
٭ المؤلف: الامام احمد بن حنبلؒ
٭ الصفحة: 147
٭ الطبع: دار النهضة العربية، بيروت، لبنان.
🔰 مصنف ابن ابي شيبة🔰
٭ المصدر: مصنف ابن ابي شيبة
٭ المجلد: 19
٭ الصفحة: 35
٭ الرقم: 35409
٭ الطبع: دار قرطبة، بيروت، لبنان.
💠 الحبائك في أخبار الملائك💠
٭ المصدر: الحبائك في أخبار الملائك
٭ المصنف: السيوطيؒ
٭ الصفحة: 51
٭ الرقم: 167
٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
🟣 ان تینوں کتب کی روایات کا حاصل یہ ھے کہ ان کی سند " شہر بن حوشبؒ " تک پہونچتی ھے جو کہ تابعی ہیں ؛ لیکن انکے متعلق محدثین کے اقوال مختلف ہیں بعض کے نزدیک یہ ضعیف ہیں۔
• نام کتاب : ميزان الاعتدال
• نام محدث: الامام الذهبيؒ
• جلد: 3
• رقم: 3761
• صفحة: 389
• طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
⏺️ *اس مضمون کی روایت*⏺️
یہ مضمون " سنن ابن ماجہ" میں وارد ھے: کہ انسان کو جہاں موت آنی ھے اسکو ضرورت یا حاجت اسی جگہ لے جاتی ھے یعنی کوئی نہ کوئی ذریعہ ایسا بن جاتا ھے کہ وہ بندہ اسی جگہ چلا جاتا ھے جہاں مرنا مقدر ھوتا ھے .
🔖 إذا كانَ أجلُ أحدِكُم بأرضٍ أتَت لهُ إليها حاجةٌ فإذا بلغَ أقصَى أثرَهُ فتوفَّاهُ فتقولُ الأرضُ يومَ القيامةِ يا ربِّ هذا ما استَودَعتَني.
٭ الراوي: ابن مسعودؓ
٭ المحدث: ابن ماجةؒ
٭ المصدر: سنن ابن ماجه
٭ الرقم: 4263
٭ الصفحة: 969
٭ الطبع: دار الفكر، بيروت، لبنان.
___ *خلاصۂ کلام*___
یہ واقعہ نبی کریمؐ یا صحابیؓ کی جانب منسوب کیے بغیر بیان ہوسکتا ھے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
No comments:
Post a Comment