Thursday, December 10, 2020

ایک سیاسی رنجش ایسی بھی

 ▪️ *ایک سیاسی رنجش ایسی بھی* ▪️


ایک پوسٹ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ھے جس میں چند مشہور نامور علماء ( مولانا فضل الرحمن, حافظ حمد ﷲ , مفتی کفایت ﷲ, اور حافظ حسین صاحب دامت برکاتہم ) کی تصویر بھی ھے اور نیچے ایک بات حدیث کے عنوان سے لکہی ھے: محمد مصطفیؐ نے فرمایا: میں نے معراج کی رات جہنم میں ایک ایسا گروہ دیکہا جنکی زبانیں لمبی لمبی تہیں , فرشتے زبانیں کاٹتے اور وہ پھر لمبی ہوجاتی تہیں , صحابہ کرام نے عرض کیا : یا رسول ﷲ! یہ کون لوگ تھے ؟  آپؐ نے فرمایا : وہ عالم جو علم کی بنا پر امتوں کو لڑایا کرتے تہے۔


اسکی تحقیق مطلوب ھے !!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


 جواب سے قبل حدیث گھڑنے کے اسباب میں سے ایک سبب پر روشنی ڈالنا مفید رہیگا , مولانا. "سعود عالم قؔاسمی صاحب" نے " فتنۂ وضعِ حدیث" نامی کتاب میں حدیث گھڑنے کے چند اسباب ذکر کیے ہیں جن میں ایک سبب بادشاہوں اور امیروں کی خوشنودی بھی ھے وہ لکہتے ہیں : وضع حدیث کا ایک بڑا سبب یہ بہی تہا کہ لوگ اپنے جیسے دوسرے انسان کی خوشنودی اور تقرب حاصل کرنے کیلیے , اسکی نظر میں سرخ رو ہونے اور اس سے تہوڑی سی منفعت حاصل کرنے کیلیے کوشاں رہتے تھے , وہ امراء و سلاطین کے درباروں میں جاتے تہے اور ان کو خوش کرنے کیلیے جہوٹی روایات بیان کرتے تھے , مفاد پرست لالچی اور درباری لوگ ہمیشہ بادشاہوں کے تقرب کو سعادت سمجہتے رھے اور اس مقصد کیلیے اس حد تک ذلت پر اتر آتے کہ اپنے دین و ایمان کا سودا کرنے سے نہ چوکتے ,علمائے یہود اس فن میں ید طولی ( مہارت ) رکہتے تہے وہ چند سکوں کی خاطر اپنے علم اور دینداری کا غلط استعمال کرتے تہے اور خدا کی کتاب میں حقیر سی پونجی کیلیے تحریف و ترمیم کر ڈالتے تہے , مسلمانوں کے اندر تو ایسا کوئی گروہ پیدا نہ ہوا جو اس ذلیل منفعت کیلیے قرآن کریم میں تحریف و ترمیم کرتا ؛ مگر ایسے لوگ ضرور پیدا ہوگئے جو اس مقصد کیلیے حدیث وضع کرتے  ( گھڑتے) تہے اور امراء سے نذرانۂ کذب کے امیدوار رہتے تہے۔


÷ نام کتاب : فتنۂ وضعِ حدیث

÷ نام مؤلف: محمد سعود عالم قؔاسمی

÷ صفحہ : 70

÷ طبع : اہلحدیث ٹرسٹ, مرکزی جامع مسجد ,اہلحدیث کورٹ, کراچی , پاکستان.


💠 *معراج کی روایت* 💠


معراج کی روایت میں زبانیں کاٹے جانے کا ذکر بیشک مذکور ھے؛ لیکن سوال یہ ھے: کہ وہ وعید کن لوگوں کیلیے ھے؟ وہ وعید ایسے خطباء اور واعظین و مقررین کے لیے ھے جو محض کہتے ہیں ؛ لیکن کرتے نہیں یعنی فقط زبان سے بیانات کرتے ہیں البتہ عملی طور پر وہ بالکل دور ہیں ۔



☪️ *مسند ابو یعلی میں* ☪️


 مسند ابو یعلی میں یہ روایت ھے: کہ شب معراج میں کچھ لوگوں کی زبانیں اور ہونٹ کٹتے دیکھ کر نبی کریمؐ نے رفیق محترم جبریلؑ سے معلوم کیا یہ ماجرا کیا ھے ؟ جواب ملا: یہ آپ کی امت کے خطباء و مقررین ہیں ( یعنی مطلقا کہا کوئی تفصیل بیان نہیں کی).



حدثنا محمد بن المنهال، حدثنا يزيد، حدثنا هشام الدستوائي، عن المغيرة ختن مالك بن دينار عن مالك بن دينار عن أنس أتيتُ على سماءِ الدنيا ليلةَ أُسرِيَ بي فرأيتُ فيها رجالًا تُقطَّعُ ألسنتُهم وشفاهُهم بمَقاريضَ من نارٍ فقلتُ : يا جبريلُ ما هؤلاءِ ؟ قال : هؤلاءِ خُطباءٌ من أمَّتِك .


٭ المصدر: مسند ابو يعلي 

٭ المجلد: 7

٭ الصفحة: 180

٭ الرقم: 4160

٭ الدرجة: قال حسين سليم اسد: صحيح

٭ الطبع: دار المامون للتراث، دمشق، سورية.





🔲 الخصائص الکبری میں 🔲


امام سیوطیؒ نے معراج کے متعلق متعدد روایات جمع کی ہیں ان میں ایک روایت حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ھے جو کہ بہت طویل روایت ھے اس میں ھے: پھر ایسی قوم سے گزر ہوا جن کی زبانیں اور ہونٹ لوہے کی قینچیوں سے   کترے جارہی ہیں ,اور جب ان کو کتردیا جاتا ھے تو وہ پھر ٹھیک ہوجاتی ہیں ,حضورؑ نے حضرت جبرئیلؑ سے معلوم کیا یہ کیا ماجرا ھے؟ تو جواب دیا: *یہ فتنہ پرور خطباء ہیں.*( اس میں خطباء کی تفصیل ضرور ھے ؛ لیکن مجمل ھے). 


 

ثم أتي علي قوم تقرض السنتهم   وشفاهم بمقاريض من حديد، كلما قرضت، عادت كما كانت، لا يفتر عنهم من ذلك شيئ، قال: ما هؤلاء يا جبريل!؟ قال: هؤلاء خطباء الفتنة.


٭ المصدر: الخصائص الكبري 

٭ الراوي: ابوهريرةؓ

٭ المحدث: الامام السيوطيؒ

٭ المجلد: 1

٭ الصفحة: 429

٭ الطبع: دار الكتب الحديثية، قاهرة، مصر.



⚠️ *فتنہ پرور سے مراد* ⚠️


امام جؔلال الدین سیوطیؒ کی الخصائص الکبری کے حوالے سے مذکورہ بالا روایت کا ایک جملہ کہ یہ فتنہ پرور علماء ہیں سے مراد کیا ھے اسکا جواب بہی حدیث پاک میں ھے: کہ اس سے مراد وہ خطباء و واعظین ہیں جو بے عمل ہیں :


☸️ *مجمع الزوائد میں* ☸️



امام ہیثمیؒ نے مجمع الزوائد میں ان خطباء کی تفصیل والی روایت ذکر کی ھے: جس میں ھے: کہ یہ آپؑ کی امت کے وہ واعظ ہیں جو دوسروں کو تو بھلائی کا حکم کرتے تہے اور برائی سے رکنے کو کہتے تھے ؛ مگر خود عمل 

نہ کرتے تھے۔


وعن انس بن مالك : أن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال:  أتيتُ ليلَةَ أُسْرِيَ بي علَى رِجالٍ تُقْرَضُ  شِفَاهُهُم بمقاريضَ من نارٍ قلْتُ مَنْ هَؤُلَاءِ يَا جبريلُ قال هؤلاءِ خطباءُ أمتِكَ الَّذِينَ يَأْمُرُونَ الناسَ بالبرِّ وينسونَ أَنْفُسَهُمْ وهم يَتْلُونَ الْكِتابَ أفَلَا يعقِلونَ، وفي روايةٍ تُقْرَضُ ألسنتُهُمْ بِمقَارِيضَ من نارٍ أوْ قال من حديدٍ، وفي روايةٍ أتيتُ على سماءِ الدنيا ليلةَ أُسْرِيَ بي فرأَيْتُ فيها رجالًا تُقْطَعُ ألسنتُهم وشفاهُهم .


① المصدر: مؔجمع الزوائد

② المحدث: الامام الهيثميؒ

③ المجلد: 15

④ الصفحة: 283

⑤ الرقم: 12222

⑥ الطبع: دار المنهاج، جدة، السعوية.



( نوٹ ) 


اردو زبان میں سیدنا ابوہریرہؓ والی روایت جو الخصائص الکبری کے حوالے سے ماقبل میں بیان کی گئ ھے اگر پڑھنا چاہیں تو علامہ ادریس کاندھلویؒ کی "۔سیرت المصطفیؐ " دیکہی جاسکتی ھے: 


* نام کتاب : سيرت مصطفيؐ

* نام مصنف: العلامة إدريس الكاندهلويؒ

* جلد: 1

* صفحة: 285

* طبع: كتب خانه مظهري، گلشنِ اقبال، كراچي، پاكستان.



🔰 *خلاصۂ کلام* 🔰


سوالیہ پوسٹ میں جو روایت ذکر کی گئ ھے اسکا ثبوت تو ملا نہیں , اور جس کا ثبوت ملا ھے اسکی مراد واعظِ بے عمل ھے ؛ اور ایسے معزز علماء کرام کو جہوٹی روایت گھڑ کر نشانہ بنانا ذلت و رسوائی ھے اور ایسے ذلیلوں کیلیے جہنم میں ٹھکانہ تیار ھے ؛ کہ محض ووٹ بٹورنے اور قوم کی دولت کھسوٹنے,  اعدائے اسلام کی غلامی کیلیے سچے اور امانت دار حق گو و بیباک علمائے کو جہوٹی باتوں کے ذریعے نشانہ بنایا شکست خوردگی اور نیچ و گھٹیا حرکت ھے۔


وﷲ تعالی اعلم 

✍🏻... کتبہ : *محمد عدنان وقار صؔدیقی* 

10 دسمبر :؁ء 2020

No comments:

Post a Comment