Wednesday, December 9, 2020

دسمبر میں بلاؤں کا نزول

 ▪️ *دسمبر میں بلاؤں کا نزول* ▪️


ایک بات مشہور ھے: کہ ماہِ دسمبر میں کسی نہ کسی رات یا کسی نہ کسی دن بلایئں گزرتی ہیں ؛ لہذا اپنے کہانے پینے کے برتن کو اس ماہ میں ضرور ڈھانک کر رکہو ؛ کیونکہ وہ بلایئں جس کُھلے برتن کو دیکہتی ہیں اس میں داخل ہوجاتی ہیں اور پھر بڑا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ھے۔



اس بات کی حقیقت اور حوالہ درکار ھے!!!



••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


نبی کریم نے زندگی کے ہر موڑ پر امت کی رہنمائی کی ھے اور بطور شفقت و خیر خواہی قدم قدم پر آداب و مشورے عطا فرمائے ہیں انہیں مشفقانہ و خیر خواہانہ امور میں یہ بات بہی نبی کریم نے سکھائی ھے کہ رات کو برتنوں کو ڈھانک کر رکہا کرو! دروازے بند کرکے سویا کرو! چراغ بجہاکر سویا کرو! وغیرہ وغیرہ۔


نیز یہ بھی بیان کیا ھے: کہ برتنوں کو ڈھک دیا کرو! مشکیزوں کے منہ بند کردیا کرو! کیونکہ سال میں ایک رات ( ایک روایت میں ھے سال میں ایک دن) ایسی آتی ھے کہ جس میں بلاء و آفت نازل ہوتی ھے اور کھلے برتن اور کھلے مشکیزہ کو دیکھ کر اس میں اترجاتی ہے 



 مزید دوسری روایت میں ھے: کہ امام لیث نے فرمایا: کہ عجمی لوگ ( غیر مسلم ) اس وباء کو ماہِ دسمبر میں مانتے تہے۔



🔰 مسلم شریف 🔰


حدثنا عمرو الناقد، حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا الليث بن سعد، حدثني يزيد بن عبد الله بن أسامة بن الهاد الليثي، عن يحي بن سعيد، عن جعفر بن عبد الله بن الحكم، عن القعقاع بن الحكيم،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ( غَطُّوا الْإِنَاءَ، وَأَوْكُوا السِّقَاءَ، فَإِنَّ فِي السَّنَةِ لَيْلَةً يَنْزِلُ فِيهَا وَبَاءٌ، لَا يَمُرُّ بِإِنَاءٍ لَيْسَ عَلَيْهِ غِطَاءٌ، أَوْ سِقَاءٍ لَيْسَ عَلَيْهِ وِكَاءٌ، إِلَّا نَزَلَ فِيهِ مِنْ ذَلِكَ الْوَبَاءِ ).


وحدثنا نصر بن علي الجهمضي، حدثني أبي، حدثنا ليث بن سعد، بهذا الاسناد بمثله، غير انه قال: "فإن في السنة يوما ينزل فيه وباء " و زاد في آخر الحديث: قال الليث: فالاعاجم عندنا يتقون ذلك في كانون الاول. 


٭ المصدر: تكملة فتح الملهم

٭ المجلد: 3

٭ الصفحة: 550/ 551

٭ الرقم: 5224/ 5225

٭ الطبع: دار إحياء التراث العلمي، بيروت، لبنان.


✳️ غیر مسلموں کا دسمبر کے متعلق کہنا ✳️


دوسری روایت میں امام لیث نے اعاجم کا جو عمل نقل کیا ھے کہ ہماری طرف کے غیر مسلم ( اہل کتاب) اس بلاء کو ماہِ دسمبر میں مانتے ہیں اس کے متعلق روایت بالا کے حاشیے میں درج ھے: اعاجم کی یہ تعیین ہمارے مسلموں کیلیے حجت و دلیل نہیں کہ اسکو کسی ماہ کے ساتھ خاص کرلیا جائے کیونکہ ماہ و دن یا تاریخ کی کوئی تعیین و اشارہ شرعا نہیں ھے۔


( حوالا بالا )



خلاصۂ کلام:  


روایت میں اتنا ثبوت ملتا ھے کہ کہانے پینے کے برتن کھلے نہ چھوڑے جایئں اور یہ حکم روزانہ پورے سال کیلیے ھےتاکہ شیاطین و حشرات الارض اور زہریلی آب و ھوا سے حفاظت ہو, لیکن  کسی ماہ و تاریخ کی قید نہیں ھے ؛ لہذا اسکو کسی ماہ کے ساتھ مقید کرنا بلا دلیل ھے۔


وﷲ تعالی اعلم 

✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*

9 دسمبر : 2020

No comments:

Post a Comment