▪️ اشرف الفقاعي ▪️
حضرت امام ملا علی قاری علیہ رحمة البارى نے اپنی مایۂ ناز تصنیف مرقاة المفاتيح شرح مشكوة المصابيح میں بہت سارے مقامات پر “ قال الاشرف “ کہکر اپنی ماقبل کی گفتگو کا مؤید یا مبین قول پیش فرمایا ھے ,ایسے کل مقامات پوری کتاب میں میرے اعتبار سے ایک سو آٹھ (۱۰۸ ) ہیں .جس کی ابتداء یوں ھے:قال الاشرف اهل الجنة تكتب اسماءهم و اسماء اباءهم و قباءلهم الخ( مرقاة ج:1 صفحه: 274 ) اور سب سے آخر میں یوں ھے :قال الاشرف انما دعا لہما بالبرکة لان مولده بمكة الخ مرقاة ج : 11، صفحة: 403، طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.)
یہ اشرف صاحب جنکا حوالہ ملا علی قاری پیش فرماتے ہیں کون ہیں؟ہمارے علماء محققین کی نظر میں اگر اس سلسلہ میں کہیں کوئی وضاحت یا صراحت ہو تو ضرور ذکر فرمائیں!!
فقیر مشکور و ممنون رہیگا۔
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
امام محی السنہ بغوی جنکا مکمل نام اس طرح ھے:[ ابو محمد الحسین بن مسعود بن محمد بن الفراء البغوی] یہ خراسان کے علاقے " بغ " میں پیدا ہوئے جو " ھرات" اور " مَرْو" کے درمیان ایک جگہ ہے , آپ کی ولادت سنہ: 433 ھجری میں ہوئی تھی۔ اور تاریخ وفات شوال المکرم سنہ : 510 ھجری ھے۔اور تدفین " طالقان " کے قبرستان میں اپنے شیخ قاضی حسین کے برابر میں ہوئی.
آپ کی متعدد تالیفات ہیں جن میں سے ایک " مصابیح السنة " بھی ھے ۔
( مقدمة الناشر فی المرقاة شرح المشکاة, جلد: 1, صفحہ: 9, طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.)
اس کتاب " مصابیح السنہ" کی بھی متعدد شروحات لکھی گئیں ہیں جن میں ایک شرح وہ ھے جسکو " ابو عبداللہ جمال الدین اسماعیل بن محمد بن اسماعیل بن عبدالملک بن عمر حموی حنفی " ( المتوفی: 715) نے لکہا ہے, ان کا لقب ”الاشرف الفُقاعی“ ہے۔
وشرحه الشيخ ابو عبد الله اسماعيل بن محمد اسماعيل بن عبد الملك بن عمر المدعو بالأشرف الفقاعي .
( كشف الظنون، الجزء: 2 الصفحة: 1701، الطبع: دار إحياء التراث العربي، بيروت، لبنان.)
▪️ اسی طرح امام خطیب تَِبریزی متوفی 737 ھجری( ولی الدین ابو عبد ﷲ محمد بن عبد ﷲ الخطیب ) نے بھی ایک شرح مسمٰی "مشكاة المصابيح " لکھی ھے جسکی بھی متعدد شروحات ہیں , ان میں ملا علی قاری کی شرح " المرقاة " بهي هے، اسی مرقات میں ملا علی قاری نے متعدد مواقع میں شیخ اشرف قفاعی کا حوالہ دیا ھے یہ وہ اشرف ہیں جنکا اوپر ذکر آچکا ھے۔
🔰 علامہ طیبی نے بھی ان اشرف فقاعی کو شرح طیبی کے مصادر میں ذکر کیا ھے :
شرح طیبی “کے مصادر
علامہ طیبی نے اس شرح کی ترتیب و تالیف میں جن کتابوں اور مصادر سے استفادہ کیا ہے ان کی فہرست شرح کے مقدمہ میں دے دی ہے، ہر ایک کتاب کے لیے ایک مخصوص اشارہ مقرر کر دیا ہے۔ چناں چہ شرح کے اندر جہاں کہیں بھی ان میں سے کسی کتاب سے استفادہ کیا گیا اور اس کی عبارت نقل کی گئی تو وہاں اس کے مقرر رمزکو ذکر کر دیا گیا ، جس سے یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ عبارت فلاں کتاب کی ہے۔چناں چہ وہ فرماتے ہیں:
*بيان الرموز المستعملة في الكتاب*
فعلامة معالم السنن وأعلامہا: ”خط“، وشرح السنة: ”حس“، وشرح صحیح مسلم: ”مح“، والفائق للزمخشري: ”فا“، ومفردات الراغب: ”غب“، ونہایة الجزري: ”نہ“، والشیخ التورابشتي: ”تو“، والقاضي ناصر الدین: ”قض“، والمظہر: ”مظ“، والأشرف: ”شف“.
علامہ خطابی کی” معالم السنن و أعلامہا “ کی علامت : ”خط “ ، علامہ بغوی کی ”شرح السنہ “ کا اشارہ ” حس “ ، علامہ نووی کی ”شرح مسلم“ کا رمز : ”مح “ ، علامہ زمخشری کی” الفائق فی غریب الحدیث “کی علامت : ”فا “ ، علامہ راغب اصفہانی کی ”مفردات القرآن “کا اشارہ : ”غب “ ، علامہ ابن الاثیر جزری کی ”النہایہ فی غریب الحدیث و الاثر “ کا رمز ”نہ “ ، علامہ توراپشتی کی ” کتاب المیسر فی شرح مصابیح السنہ “ کا اشارہ ” تو “ ، قاضی ناصر الدین بیضاوی کی کتاب ” تحفة الابرار فی شرح مصابیح السنہ “ کی علامت ”قض “ علامہ مُظہرالدین زیدانی کی شرح ” المفاتیح فی شرح المصابیح “ کا اشارہ ” مظ “ اور علامہ اشرف کا رمز ” شف “ ہے ۔ “
( مقدمة المؤلف في شرح الطيبي، جلد: 1، صفحة: 369، طبع: مكتبة نزار مصطفي الباز، الرياض، السعودية. )
خلاصہ کلام
مرقاة المفاتيح ميں قال الاشرف، اور شرح طيبي ميں "شف " سے مراد شيخ" أشرف الفقاعي " هيں.
والله تعالي اعلم
✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*
18 / 12 / 2020
No comments:
Post a Comment