Thursday, January 14, 2021

حضرت عمر نے دیت ادا کی

 ▪️ *حضرت عمر فاروقؓ نے دیت ادا کی* ▪️


حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کسی کیس کی سماعت کے سلسلے میں ایک خاتون کو بلایا، وہ حاملہ تھی، خوف سے اس کا حمل گر گیا.

حضرت عمر نے ججز سے پوچھا کہ شرعی حکم کیا ہے؟ اکثریت نے کہا کہ سرکاری فرائض کی ادائی کے دوران ہونے والے نقصانات کے آپ ذمہ دار نہیں ہیں.

آپ نےدیکھا حضرت علی خاموش ہیں

پوچھا، ابو الحسن، آپ کیا کہتے ہیں

آپ نے فرمایا، اگر انہوں نے اجتہاد کیا تو غلط تھا اور اگر آپ کو خوش کرنے کے لیے بتایا تو اپنی آخرت تباہ کر لی

آپ اس حمل کی دیت دیں گے اور سرکاری خزانے سے نہیں بلکہ ذاتی حیثیت سے

چنانچہ بنو عدی کے تعاون سے آپ نے دیت ادا کی.


اس روایت کی تحقیق مطلوب ھے!!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:*


 یہ روایت متعدد کتب میں حضرت حسن بصریؒ سے مروی ھے : 


🔮 سنن کبری میں 🔮


امام بیہقیؒ نے " السنن الکبریٰ " میں اس روایت کو ذکر کیا ھے: 



☜ وَفِيمَا أَجَازَ لِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحَافِظُ رِوَايَتَهُ عَنْهُ ، أَنَّ أَبَا الْوَلِيدِ الْفَقِيهَ أَخْبَرَهُمْ ، قَالَ : ثنا الْمَاسَرْجِسِيُّ أَبُو الْعَبَّاسِ , ثنا شَيْبَانُ , ثنا سَلامٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، يَقُولُ : إِنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَلَغَهُ أَنَّ امْرَأَةً بَغِيَّةً يَدْخُلُ عَلَيْهَا الرِّجَالُ ، فَبَعَثَ إِلَيْهَا رَسُولا ، فَأَتَاهَا الرَّسُولُ ، فَقَالَ : أَجِيبِي أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، فَفَزِعَتْ فَزْعَةً وَقَعَتِ الْفَزْعَةُ فِي رَحِمِهَا ، فَتَحَرَّكَ وَلَدُهَا ، فَخَرَجَتْ فَأَخَذَهَا الْمَخَاضُ فَأَلْقَتْ غُلامًا جَنِينًا ، فَأَتَى عُمَرَ بِذَلِكَ ، فَأَرْسَلَ إِلَى الْمُهَاجِرِينَ فَقَصَّ عَلَيْهِمْ أَمْرَهَا ، فَقَالَ : مَا تَرَوْنَ ؟ فَقَالُوا : مَا نَرَى عَلَيْكَ شَيْئًا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، إِنَّمَا أَنْتَ مُعَلِّمٌ وَمُؤَدِّبٌ ، وَفِي الْقَوْمِ عَلِيٌّ ، وَعَلِيٌّ سَاكِتٌ ، قَالَ : " فَمَا تَقُولُ أَنْتَ يَا أَبَا الْحَسَنِ ؟ " قَالَ : أَقُولُ : " إِنْ كَانُوا قَارَبُوكَ فِي الْهَوَى فَقَدْ أَثِمُوا ، وَإِنْ كَانَ هَذَا جَهْدُ رَأْيِهِمْ فَقَدْ أَخْطَأُوا ، وَأَرَى عَلَيْكَ الدِّيَةَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ " ، قَالَ : " صَدَقْتَ ، اذْهَبْ فَاقْسِمْهَا عَلَى قَوْمِكَ " .


ترجمة:  حضرت عمر کو کسی خاتون کے متعلق بتایا گیا کہ وہ غیر محارم سے تعلقات رکہتی ھے , حضرت نے اپنا قاصد اسکے پاس بھیجا , قاصد نے کہا: امیر المومنین کو اپنی صفائی پیش کرو! وہ گھبرا گئ اور گھبراہٹ سے اسکا حمل گر گیا,اس بات کی خبر حضرت عمر کو لگی , تو آپ نے حضرات مہاجرین سے اس مسئلے کی بابت استفسار کیا کہ بتاؤ اس کا حمل جو ساقط ہوا ھے کیا مجھے ضمان وغیرہ دینا ہوگا؟ انہوں نے کہا: امیر المومنین! آپ پر کوئی مواخذہ نہیں ؛ آپ تو معلّم اور مؤدِّب ہیں , وہاں حضرت سیدنا علی بہی تشریف فرما تھے ؛ لیکن خاموش تھے, حضرت عمر نے کہا: ابو الحسن ( سیدنا علی کی کنیت ) تمہارا کیا خیال ھے؟ فرمایا: اگر ان حضرات نے آپ کی خوشنودی کیلیے یہ جواب دیا ھے کہ آپ پر مواخذہ نہیں تو یہ گنہگار ہوگئے, اور اگر ان کا یہ اجتہاد ھے تو ان کو اجتہاد میں خطا ہوگئ ھے جبکہ میرا جواب یہ ھے کہ آپ کے ذمہ مواخذہ کی صورت میں دیت واجب ہے اور یہ دیت آپ کے عاقلہ ( اہل خاندان ) پر تقسیم ہوگی۔



• المصدر: السنن الكبري

• المحدث:  البيهقيؒ 

• المجلد: 6

• الصفحة: 204

• الرقم: 11673

• الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.



✴️ مصنَّف عبد الرزاق میں ✴️


 امام عبد الرزاقؒ نے بھی یہ روایت حضرت حسن بصریؒ کے حوالے سے اپنی کتاب میں کتاب العقول / باب من افزعہ السلطان  کے تحت ذکر کی ھے: 


* المصدر: مصنف عبد الرزاق

* المحدث: الامام عبد الرزاقؒ

* المجلد: 8 

* الصفحة: 120

* الرقم: 19100

* الطبع: دار التاصيل، قاهرة، مصر.


💡 الفقيه والمتفقه ميں 💡


حافظ خطیب بغداديؒ نے اپنی کتاب " الفقیہ و المتفقہ " میں بہی یہ روایت ذکر کی ھے: 


÷ المصدر:  الفقيه والمتفقه

÷ المحدث: الحافظ الخطيب البغداديؒ

÷ المجلد: 2

÷ الصفحة: 122

÷ الرقم: 748

÷ الطبع: دار ابن الجوزية، الدَّمَّام، السعوديَّة.



🕯️ مسند الفاروق ميں 🕯️


 امام محدث و مؤرخ مفسر ابن کثیر دمشقیؒ نے " مسند الفاروق " میں یہ روایت نقل فرماکر اس کا درجۂ سند بھی لکھا ھے: 


🔰 "هذا مشهورٌ متداول، وهو مُنقطع فإنّ الحسن البصريّ لم يُدرك عُمر، وفيه دلالة على أنّ ما يجب بخطإ الإمامِ؛ يجب على عاقلته، وهو أحد قوْلَي الشّافعيّ وأهل العلم".



یہ روایت منقطع  ( ضعیف کی ایک قسم ) ھے ؛ کیونکہ حضرت حسن بصریؒ نے حضرت عمر فاروق اعظمؓ کو نہیں پایا ھے ,اس روایت میں ایک فقہی مسئلہ یہ ھے: امیر و خلیفہ کی خطاء سے اگر دیت عائد ہوتی ہو تو وہ ان کے عاقلہ پر بھی تقسیم ہوگی۔ یہ امام شافعیؒ کا بھی ایک قول ھے۔



# المصدر: مسند الفاروقؓ

# المحدث: ابن كثير الدمشقيؒ

# المجلد: 2

# الصفحة: 264

# الرقم: 605

# الطبع: دار الفلاح، الفيوم، مصر.


والله تعالي اعلم

✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*

14 جنوری: ؁2021ء

No comments:

Post a Comment