Saturday, January 9, 2021

لمبی مونچھوں والے صحابی

 ▪️ *لمبی مونچھوں والے صحابیؓ* ▪️


ایک صحابیٔ رسول اپنی لمبی مونچھوں کو گدی پر گرہ لگاتے تھےھُوا یوں کہ وہ حاضرِ بارگاہ تھے، ارشاد ہوا مونچھیں کب تراشی ہیں؟ عرض کیا: ابھی تراشی ہیں,فرمایا: اب تبھی تراشنا جب مجھ سے اگلی ملاقات کرو,اگلی بار حاضر ہوئے تو آقا وصال فرما چکے تھے...

فرماتے تھے میں تبھی مونچھیں تراشوں گا جب اگلی ملاقات ان سے ہوگی۔


ابن عساکر، ج67، ص294


یہ صحابی ابو ہاشم رضی ﷲ عنہ تھے ۔


اس روایت کی تحقیق درکار ھے!!!



••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:*


حضرت ابو ھاشمؓ صحابیٔ رسولؑ کے متعلق یہ بات روایت میں ھے کہ وہ لمبی مونچھیں رکھتے تھے اور اس کی وجہ وہی بیان فرماتے تھے جو سوال میں ھے یعنی وہ ایک بار مونچھے تراش کر نبی کریمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے , حضورؐ نے ان کی مونچھوں پر دستِ مبارک پھیرا اور معلوم کیا: بھئی! مونچھے کب تراشی ہیں؟ حضرت ابو ھاشمؓ نے بتایا: کہ بس ابھی تراش کر ہی آرہا ہوں , حضورؐ نے کہا: اب ان کو تب تراشنا جب مجھ سے اگلی بار ملاقات ہو ( غالبا مونچھے بہت چھوٹی ہونگی اور یہ حضورؐ کی خدمت میں اتنے وقفے کے بعد آتے ہونگے کہ تب تک مونچھیں حد سے زیادہ نہ بڑھتی ہوں) تو جب یہ اگلی بار آئے تو آقاؐ کا وصال ہوچکا تہا تو حضرت ابو ھاشمؓ نے کہا بس اب میں اپنی مونچھیں  تبہی تراشونگا جب محبوبؑ سے ملاقات ہوگی , یوں تاعمر انہوں نے مونچھیں نہ تراشیں اور وہ بڑھتی گئیں اسی لیے ان کو سر کے پچھلے حصے ( گدی ) کی طرف باندھ کر رکھتے تھے۔


🔮 *تاریخ ابن عساکر* 🔮


أنبأنا أبو الحداد وغيره، قالوا: أنبانا أبوبكر بن ريذة، أنا سليمان بن أحمد، نا الحسن بن العباس الرازي، نا محمد بن هارون الرازي، نا الوليد بن سلمة الأزدي، نا يزيد بن حسّان ، عن ابيه أن أبا هاشم بن عتبة بن ربيعة كان له شاربٌ يعقده خلف قَفاه،  فقال:  إني كنتُ أخذتُ شَاربي، فأتيتُ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ، فأمَرَّ يدَه عليه، فقال: متي أخذتَ شَاربَكَ؟ قلتُ: الساعةَ، قال: فلا تأخُذْه حتى تلْقاني! فتُوُفِّيَ رسول اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ قبل أن ألقاه، فلن آخذَه حتى ألْقاه.


٭ المصدر: تاريخ مدينة دمشق

٭ المحدث: الحافظ ابن عساكرؒ

٭ المجلد: 67

٭ الصفحة: 294

٭ الطبع: دار الفكر، بيروت، لبنان.



⚠️ روایت پر کلام ⚠️


اس روایت کو امام ھیثمیؒ نے مجمع الزوائد میں ذکر کیا ھے اور ساتھ ہی ساتھ اس کی سندی حیثیت و حوالہ بھی ارشاد فرمادیا ھے کہ یہ روایت میں نے بحوالۂ طبرانی ( المعجم الکبیر ) نقل کی ھے اور اس کی سند میں " ولید بن سلمہ " ہیں جو کذاب ہیں: 



🔆 امام ہیثمیؒ کا کلام 🔆


رواه الطبراني، وفيه الوليد بن سلمة الأردنيُّ وهو كذاب.


٭ المصدر: مجمع الزوائد

٭ المحدث: ابو الحسن الهيثميؒ

٭ المجلد: 11

٭ الصفحة: 544

٭ الرقم: 8906

٭ الطبع: دار المنهاج، جدة، السعودية.



✴️ المعجم الكبير ✴️


امام طبرانیؒ ( سلیمان بن احمد جو تاریخ ابن عساکر کی سند میں ہیں )  نے بھی یہ روایت ذکر کی ھے اس کی سند اس طرح ھے: 


💡 حدثنا الحسن بن العباس الرازي، ثنا محمد بن هارون الرازي، ثنا الوليد بن سلمة الأردنيّ، ثنا يزيد بن حسان، عن أبيه أنَّ أبا هاشم بن عتبة بن ربيعة الخـ...



٭ المصدر: المعجم الكبير 

٭ المحدث: الإمام الطبرانيؒ

٭ المجلد: 7 

٭ الرقم: 7202 

٭ الصفحة: 362

٭ الطبع: مكتبة ابن تيميةؒ، قاهرة، مصر.


🕯️ *خلاصۂ کلام* 🕯️


مذکورہ روایت کو بیان نہ کیا جائے۔



وﷲ تعالی اعلم

✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

9 جنوری : ؁ء2021

No comments:

Post a Comment