Thursday, June 17, 2021

نافرمان کی توبہ

 ▪️ *نافرمان کی توبہ* ▪️


بنی اسرائیل پر ایک مرتبہ قحط سالی چھاگئی حضرت سیدنا موسی علیہ السلام اپنی قوم کو لے کر ایک میدان میں جمع ہوگئے اور بارش کے لیے دعا کرنے لگے, اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی کہ اے موسیٰ! ہم بارش کیسے نازل فرمایئں جب کہ اس مجمع میں ایک وہ شخص بھی موجود ہے جو گزشتہ چالیس سال سے مسلسل ہماری نافرمانی کرتا آرہا ہے ۔ اس کی اس نافرمانی کی وجہ سے بارش روکی ہوئی ہے ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے اعلان فرمادیا کون ہے وہ گنہگار اس مجمع سے نکل جائے ۔ آپ اعلان پر اعلان فرماتے جارہے ہیں لیکن کوئی مجمع سے باہر نہیں نکلا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس گنہگار کے دل میں توبہ کی توفیق عطاء فرمائی وہ دل ہی دل میں توبہ کرنے لگا ۔ کچھ ہی دیر میں زبردست بارش ہونے لگی ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا باری تعالیٰ مجمع سے باہر تو کوئی نہیں گیا پھر یہ بارش کیسے ؟ ارشاد باری تعالیٰ ہوا اے موسی اسی گنہگار بندے کی توبہ کی وجہ سے بارش ہورہی ہے ۔ سیدنا موسیٰ نے خواہش فرمائی کہ باری تعالیٰ اس بندے سے میری ملاقات فرما ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ موسیٰ چالیس سال سے وہ گنہگار تھا تو ہم اس کو چھپائے رکھے اب تو وہ توبہ کر کے ہمارا محبوب بن گیا ہے اب اسے کیسے ظاہر کریں ۔



اس واقعے کی تحقیق مطلوب ھے!!



••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:*


   مذکورہ واقعہ اؔمام ابن قدامہؒ نے " کتاب التوابین " میں بلا سند و حوالہ نقل فرمایا ھے؛ لہذا اسکی نسبت حضرت موسیؑ کی جانب نہ کی جائے۔




🔰 *کتاب التوابین* 🔰


۞ وروي أنه لحق بني إسرائيل قحط على عهد موسى عليه السلام فاجتمع الناس إليه فقالوا: يا كليم  الله! ادع لنا ربك أن يسقينا الغيث فقام معهم وخرجوا إلى الصحراء وهم سبعون ألفاً أو يزيدون فقال موسى عليه السلام: إلهي! اسقنا غيثك: وانشر علينا رحمتك وارحمنا بالأطفال الرضع والبهائم الرتع والمشايخ الركع فما زادت السماء إلا تقشعاً والشمس إلا حرارة فقال موسى: إلهي إن كان قد خلق جاهي عندك فبجاه النبي الأمي محمد صلى الله عليه وسلم الذي تبعثه في آخر الزمان! فأوحى الله إليه: ما خلق جاهك عندي وإنك عندي وجيه ولكن فيكم عبد يبارزني منذ أربعين سنة بالمعاصي فناد في الناس حتى يخرج من بين أظهركم فبه منعتكم فقال: موسى إلهي وسيدي! أنا عبد ضعيف وصوتي ضعيف فأين يبلغ وهم سبعون ألفاً أو يزيدون؟ فأوحى الله إليه: منك  النداء ومني البلاغ فقام منادياً وقال: يا أيها العبد العاصي الذي يبارز الله منذ أربعين سنة! اخرج من بين أظهرنا فبك منعنا المطر فقام العبد العاصي فنظر ذات اليمين وذات الشمال فلم ير أحداً خرج فعلم أنه المطلوب فقال في نفسه: إن أنا خرجت من بين هذا الخلق افتضحت على رؤوس بني إسرائيل وإن قعدت معهم منعوا لأجلي فأدخل رأسه في ثيابه نادماً على فعاله وقال: إلهي وسيدي! عصيتك أربعين سنة وأمهلتني وقد أتيتك طائعاً فاقبلني فلم يستتم الكلام حتى ارتفعت سحابة بيضاء فأمطرت كأفواه القرب فقال موسى: إلهي وسيدي! بماذا سقيتنا وما خرج من بين أظهرنا أحد؟ فقال: يا  موسى! سقيتكم بالذي به منعتكم فقال موسى: إلهي! أرني هذا العبد الطائع فقال: يا موسى! إني لم أفضحه وهو يعصيني " أ " أفضحه وهو يطيعني؟! يا موسى! إني أبغض النمامين " أ " فأكون نماماً؟!


• المصدر: كتاب الؔتوابين

• المحدث: الإمام ابن قدامةؒ 

• الصفحة: 80

• الرقم: 32

• الطبع : دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.


والله تعالي اعلم

✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*

17 جون: ؁2021ء

No comments:

Post a Comment