Saturday, September 11, 2021

کیا امام بخاری حدیث میں تبدیلی کرتے تھے؟

▪️ *امام بخاری حدیث میں تبدیلی کرتے تھے؟* ▪️

 امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری پر شیعوں کا الزام ھے کہ وہ حدیث میں رد و بدل کرتے تھے مثلا: اگر کسی صحابی رسول کے فسق و فجور کی بات آتی تو الفاظ بدل دیا کرتے تھے جیسا کہ حضرت سمرہ بن جندب کے متعلق کیا ھے کہ ابن۔جندب نے ایک بار شراب فروخت کی تو حضرت عمر نے ان پر لعنت کی ؛ لیکن امام بخاری نے روایت میں حضرت سمرہ بن جندب کا نام ذکر نہیں کیا ؛ بلکہ ایک نامعلوم شخص کہہ کر گزر گئے جبکہ یہی واقعہ امام مسلم وغیرہ نے حضرت       سمرہ بن جندب کے نام کی صراحت کیساتھ ذکر کیا ھے۔ 

      مفتی صاحب اسکا جواب مطلوب ھے!!! 

 ••• *باسمہ تعالی* ••• 
*الجواب وبہ التوفیق:*

 یہ بات کہنا اسی شخص کی ہمت ھے جس کو حدیث اور ائمہ حدیث بالخصوص صحابہ کرام سے بغض ہو؛ کیونکہ امام الدنیا محمد بن اسماعیل بخاری خادم حدیث ہیں , امین کلام رسول ہیں, اب رہی بات شیعوں کی بکواس کی تو اسکے متعلق تفصیل درج ذیل ھے:

 🏷️ *صحیح البخاری* 🏷️ 

 امام بخاری نے روایت ذکر کی ھے امام حمیدی سے انہوں نے سفیان بن عیینہ سے انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے طاوس سے انہوں نے ابن عباس سے کہ حضرت عمر کو معلوم ہوا کہ فلاں شخص نے شراب فروخت کی ھے ( اب سوال یہ ھے کہ فلاں شخص صحابی ہیں تو امام بخاری نے ان کا نام ذکر کیوں نہیں کیا جبکہ دیگر محدثین مثلا: امام مسلم نے نام کی صراحت کی ھے؟) 

 حدثنا الحميدي،حدثنا سفيان، حدثنا عمرو بن دينار،قال: أخبرني طاوس، أنه سمع ابن عباس رضي الله عنهما، يقول: بلغ عمر بن الخطاب: أن فلانا باع خمرا، فقال: قاتل الله فلانا، ألم يعلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قاتل الله اليهود؛ حرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها.

 ٭ المصدر: صحيح البخاري 
 ٭ المجلد: 1 
٭ الصفحة: 586 
٭ الرقم: 2223 
٭ الطبع: الطاف اینڈ سنز، کراچی، پاکستان.


 • اسی طرح امام بخاری یہی روایت امام علی بن المدینی سے دوسری جگہ ذکر کرتے ہیں اور وہاں بھی حضرت سمرہ کا نام ذکر نہیں کرتے ہیں  : 

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: «قَاتَلَ اللَّهُ فُلَانًا، أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمْ الشُّحُومُ فَجَمَّلُوهَا فَبَاعُوهَا».

 ٭ المصدر: صحيح البخاري 
٭ المجلد: 1 
٭ الصفحة: 943 
٭ الرقم: 3460 
٭ الطبع: الطاف اينڈ سنز، کراچی، پاکستان.

 ( وضاحت ) امام بخاری نے یہ روایت دو مقام پر دو اساتذہ سے روایت کی ھے: 1) امام حمیدی سے , 2) امام علی مدینی سے ؛ امام بخاری نے روایت میں کوئی تصرف و تغیر نہیں فرمایا ھے ؛ بلکہ ان کے استاذ حمیدی یا علی ابن المدینی نے اسی طرح روایت کیا ہوگا کہ نام کی صراحت نہ کی ہوگی۔

 ÷÷ *سوال* ÷÷ 

 امام بخاری کے شیخ امام حمیدی نے اپنی مسند میں حضرت سمرہ کا اسم گرامی بصراحت ذکر کیا ھے تو امام بخاری جب 
امام حمیدی سے روایت کرتے ہیں تو ان کا نام نہیں لیتے ہیں ؟  
جواب : حمیدی صاحب نے کبھی بصراحت ذکر کیا ھے 
جیسا کہ مسند حمیدی میں ھے اور کبہی بغیر صراحت جیسا کہ بخاری میں ھے 

 🔖 *مسند حمیدی* 🔖

 حدثنا سُفْيَانُ، حدثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي طَاوُسٌ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: بَلَغَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَنَّ سَمُرَةَ بَاعَ خَمْرًا، فَقَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ سَمُرَةَ، أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَجَمَلُوهَا فَبَاعُوهَا».

 • مسند الحميدي 
• المحدث: عبد الله بن الزبير الحميدي 
• المجلد: 1 
• الصفحة: 9 
• الرقم: 13 
• الطبع: عالم الكتب، بيروت، لبنان.

 ☪️ *صحيح مسلم* ☪️

 امام مسلم بن حجاج نے امام ابو بکر ابن ابی شیبہ سے یہ روایت جب مسلم شریف میں ذکر کی تو انہوں نے حضرت سمرہ کا نام ذکر فرمایا ھے:

 • حَدَّثَنَاأَبُو بَكْرِ بن أَبِي شَيْبَةَ،و زُهَيْر بن حرب، وإسحاق بنُ إبْراْهِيْمَ، -واللفظ لابي بكر- قَالوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَلَغَ عُمَرَ أَنَّ سَمُرَةَ بَاعَ خَمْرًا، فَقَالَ: قَاتَلَ اللهُ سَمُرَةَ، أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَعَنَ اللهُ الْيَهُودَ، حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ، فَجَمَلُوهَا، فَبَاعُوهَا».

 ٭ المصدر: تكملة فتح الملهم 
٭ المجلد: 1 
٭ الصفحة: 525 
٭ الرقم: 4026 
٭ الطبع: دار إحياء التراث العربي، بيروت، لبنان. 

 🌷 *مصنَّف ابن أبي شيبة* 🌷 

 آپ نے پڑھا کہ جب امام مسلم یہ روایت ذکر کرتے ہیں تو صحابی رسول کا نام لیتے ہیں ؛ لیکن جب ہم ان کے استاذ کی کتاب مصنف ابن ابی شیبہ کو دیکہتے ہیں تو اس میں وہ صحابی رسول کا نام ذکر نہیں کرتے ہیں؛ لہذا معلوم ہوا کہ استاذ محترم نے کبھی نام کیساتھ ذکر کیا ھے اور کبہی بغیر نام کے: 

 • حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُوسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : بَلَغَ عُمَرَ بْنُ الْخَطَّابِ، أَنَّ فُلاَنًا يَبِيعُ الْخَمْرَ فَقَالَ: مَا لَهُ قَاتَلَهُ اللَّهُ، أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ، حُرِّمَتْ عَلَيْهِمَ الشُّحُومُ فَجَمَلُوهَا، فَبَاعُوهَا، وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا». 
 { المصدر: مصنف ابن ابي شيبة 
{ المحدث: أبوبكر ابن أبي شيبة 
{ المجلد: 7 
{ الصفحة: 349 
{ الرقم: 22022 
{ الطبع: الفاروق الحديثية، للطباعة، والنشر، قاهرة، مصر. 

 ❇️ *مسند البزار* ❇️ 

 یہ بات کہ امام بخاری نے روایت کے الفاظ میں تبدیلی نہیں کی ؛ بلکہ ان کے اساتذہ میں سے یا ان کے استاذہ کے استاذہ نے دونوں طرح روایت بیان کی ھے اس کی تائید مسند بزار سے بھی ہوتی ھے کہ حضرت سفیان بن عیینہ سے جب حضرت احمد بن عبدہ روایت کرتے ہیں تو حضرت سمرہ کا اسم گرامی نہیں ذکر کرتے ھیں:

 • حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّهُ بَلَغَهُ: أَنَّ رَجُلا بَاعَ خَمْرًا، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم، قَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ، حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَبَاعُوهَا وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا». 

 ∅ المصدر: مسند البزار 
∅ المحدث: الإمام أبوبكر البزار 
∅ المجلد: 1 
∅ الصفحة: 323 
∅ الرقم: 207 
∅ الطبع: مكتبة العلوم والحكم، المدينة المنورة، السعودية.

 💟 *المنتقٰی* 💟

 امام ابن الجارود نے بھی " منتقٰی" میں بغیر نام ذکر کیے روایت کیا ھے:

 حَدَّثَنَا ابنُ الْمُقْرِئِ، وَمَحْمُودُ بْنُ آدَمَ، قَالَا: حدثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ وَبَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا بَاعَ خَمْرًا فَقَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ فُلَانًا...

 ★ المصدر: المنتقي من السنن المسندة عن رسول الله 
★  المحدث: الإمام أبو محمد، عبد الله بن علي بن الجارود، النيسابوري 
★ الصفحة: 280 
★ الرقم: 584 
★ الطبع: دار التاصيل،القاهرة، مصر. 

 *خلاصہ*

 اگر امام بخاری نے حضرت سمرہ کا نام ذکر نہیں کیا تو ان پر رد و بدل کا الزام کم علمی/ جہالت/ بغض/ ہے ؛ کیونکہ حقیقت یہ ھے کہ محدثین کرام جب روایت بیان کرتے ہیں تو بسا اوقات کسی لفظ کی تشریح و تفصیل وغیرہ بھی بیان فرماتے ہیں اور بسا اوقات اختصار ملحوظ ہوتا ھے۔ 

 🕯️ *سمرہ بن جندب نے شراب کیوں فروخت کی؟* 🕯️

 حضرت سمرہ نے شراب کیوں فروخت کی؟ اسکی تفصیل حافظ ابن حجر وغیرہ نے لکھی ھے: کہ حضرت ابن جندب گورنر عراق تھے اور انہوں نے کسی ذمی سے جزیہ لیا ہوگا اور اس ذمی نے بطور جزیہ درہم و دینار نہ دیکر شراب ہی دیدی ؛چنانچہ حضرت سمرہ کو معلوم تھا کہ یہ شراب پینا حرام ھے ؛ لیکن ( ان کے خیال میں ہو کہ ) اسکا بیچنا منع نہیں ؛ اس لیے حضرت نے بیچ کر اسکی رقم بیت المال روانہ کی ہو : 

 🔮 *تكملة فتح الملهم* 🔮

 واختلف العلماء في كيفية بيع سمرة بن جندب، الخمر علي أربعة أقوال: 1) أَحَدُهَا: أَنَّهُ أَخَذَهَا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ عَنْ قِيمَةِ الْجِزْيَةِ فَبَاعَهَا مِنْهُمْ مُعْتَقدًا جَوَاز ذَلِك، وَهَذَا حَكَاهُ ابن الْجَوْزِيّ عَن ابن نَاصِرٍ وَرَجَّحَهُ، وَقَالَ: كَانَ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يُوَلِّيَهُمْ بَيْعَهَا فَلَا يَدْخُلُ فِي مَحْظُورٍ وَإِنْ أَخَذَ أَثْمَانَهَا مِنْهُمْ بَعْدَ ذَلِكَ؛ لِأَنَّهُ لَمْ يَتَعَاطَ مُحَرَّمًا وَيَكُونُ شَبِيهًا بِقِصَّةِ بَرِيرَةَ حَيْثُ قَالَ: هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ. 2) وَالثَّانِي: قَالَ الْخَطَّابِيُّ: يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ بَاعَ الْعَصِيرَ مِمَّنْ يَتَّخِذُهُ خَمْرًا، وَالْعَصِيرُ يُسَمَّى خَمْرًا كَمَا قَدْ يُسَمَّى الْعِنَبُ بِهِ؛ لِأَنَّهُ يَئُولُ إِلَيْهِ. قَالَ: وَلَا يُظَنُّ بِسَمُرَةَ أَنَّهُ بَاعَ عَيْنَ الْخَمْرِ بَعْدَ أَنْ شَاعَ تَحْرِيمُهَا، وَإِنَّمَا بَاعَ الْعَصِيرُ. 3) ثالثها: أو يمكن أيضا ان يكون خلل الخمر،ثم باع الخل، معتقدا جوازه، كما هو مذهب أبي حنيفة، و أما إنكار عمر علي ذلك، فيمكن أن لا يجوز التخليل عنده، كما هو مذهب الشافعي. 4) قال الإسماعيلي: إنَّ سَمُرَةَ عَلِمَ تَحْرِيمَ الْخَمْرِ، وَلَمْ يَعْلَمْ تَحْرِيمَ بَيْعِهَا، وَلِذَلِكَ اقْتَصَرَ عُمَرُ عَلَى ذَمِّهِ دُونَ عُقُوبَتِهِ، وَهَذَا هُوَ الظَّنُّ بِهِ. 

 ٭ المصدر: تكملة فتح الملهم 
٭ المجلد: 1 
٭ الصفحة: 525 
٭ الطبع: دار إحياء التراث العربي، بيروت، لبنان.

 _°° *الحاصل* °°

 حضرت سمرہ بن جندب گورنر عراق کا شراب کو بیچنا ان کے فسق و فجور کی نشانی ہرگز نہیں ؛ کیونکہ وہ شراب یا تو غنیمت میں یا جزیہ میں آئی تھی اور انہوں نے اس کو فروخت کرکے اسکی مالیت بیت المال کو روانہ کی تھی۔

 وﷲ تعالی اعلم

 ✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی* 11

 ستمبر 2021

No comments:

Post a Comment