▪️ *امام یحی بن معینؒ پر خواتین کو چھیڑنے کا الزام* ▪️
روافض چونکہ ہر زاویہ سے اسلام و اساطین اسلام , محدثین و کتب حدیث کیخلاف ریشہ دوانیاں کرتے آئے ہیں اسی تناظر میں ایک شیعہ کو کہتے سنا : کہ حدیث کے جلیل القدر امام یحی بن معین خواتین کو چھیڑا کرتے تھے , مجھے سن کر ذرا یقین نہیں آیا ؛ لیکن مفتی صاحب مجھے آپ سے معلوم کرنا ھے کہ شیعہ نے بہ بات کس بنیاد پر کی ھے؟
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
امام مزیؒ نے حضرت امام یحی بن معینؒ کے متعلق ایک ضعیف راوی " حسین بن فہم" کا قول نقل کیا ھے : کہ ایک بار امام یحی بن معینؒ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے بازار مصر میں ایک باندی کو ہزار دینار میں فروخت ہوتے دیکھا اور اس باندی سے زیادہ حسین و جمیل خاتون میں نے کبہی نہیں دیکھی اور مزید فرمایا: کہ خدا اس باندی پر رحم کرے اور اس پر ہی کیا ؛ بلکہ تمام خوبصورت لوگوں پر خدا کی رحمت ہو؛ اب آپ خود ملاحظہ کیجئے کہ اس میں کہاں چھیڑ چھاڑ یا ان کے کردار پر انگلی اٹھانے کی گنجائش ھے وہ ایک واقعہ بتارھے ہیں اور خوبصورت لوگوں کے استحصال کیلیے بدقماش لوگوں کی غلط نظریں یا ارادے ہوتے ہیں تو امام موصوفؒ نے ان کی حفاظت کی دعا فرمادی , اس میں تو ایک عام انسان بھی غلط نہ سوچے گا, افسوس ھے شیعہ و روافض پر کہ وہ اپنے بغض کی بنا پر وہ سب کچھ ہفوات بکتے ہیں جنکا حقیقت سے ذرا بہی تعلق نہیں ہوتا ھے:
🏷️ *تہذیب الکمال* 🏷️
◆ وقال الحسين بن محمد بن فهم: سمعت يحيى بن معين وذكر عنده حسن الجواري. قال: كنت بمصر فرأيت جارية بيعت بألف دينار ما رأيت أحسن منها صلى الله عليها. فقلت يا أبا زكريا مثلك يقول هذا؟ قال: نعم. صلى الله عليها وعلى كل مليح!.
٭ المصدر: تهذيب الكمال
٭ المحدث: الإمام المزيؒ
٭ المجلد: 31
٭ الصفحة: 561
٭ الرقم: 6926
٭ الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.
*تاريخ مدينة دمشق*
أخبرنا أبو بكر محمد بن عبد الباقي أنا أبو محمد الجوهري أنا محمد بن عبيد الله بن الشخير أبو بكر الصيرفي نا أحمد بن الحسن، بن علي المقرئ دبيس قال سمعت الحسين بن فهم، يقول سمعت يحيى بن معين يقول وذكر عنده حسن الجوار ، قال كنت بمصر فرأيت جارية بيعت بألف دينار ما رأيت أحسن منها صلى الله عليها وعلى كل مليح.
٭ المصدر: تاريخ مدينة دمشق
٭ المؤلف: ابن عساكرؒ
٭ المجلد: 65
٭ الصفحة: 33
٭ الطبع: دار الفكر، بيروت، لبنان.
*لسان الميزان*
امام ابن حجر عسقلانیؒ نے راوی واقعہ حسین بن فہم کے متعلق لکہا: وہ قوی نہیں ھے:
◆ الحسين بن فهم صاحب محمد بن سعد.
قال الحاكم: ليس بالقوي.
وقال الخطيب: الحسين بن محمد بن عبد الرحمن بن فهم بن محرز سمع محمد بن سلام الجمحي ويحيى بن مَعِين وخلف بن هشام وطائفة.
وعنه إسماعيل بن الخطبي وأحمد بن كامل وأبو علي الطوماري وآخرون.
قال: وكان عسرا في الرواية متمنعا إلا لمن أكثر ملازمته.
ذكره الدارقطني فقال ليس بالقوي.
وعنه قال ولدت سنة 211.
وقال ابن كامل: مات في رجب سنة 289 قال وكان حسن المجلس مفننا في العلوم حافظا للحديث والأخبار والأنساب والشعر عارفا بالرجال متوسطا في الفقه.
٭ المصدر: لسان الميزان
٭ المحدث: الإمام ابن حجر العسقلانيؒ
٭ المجلد: 3
٭ الصفحة: 202
٭ الرقم: 2594
٭ الطبع: دار البشائر الإسلامية، بيروت، لبنان.
🔖 *سير أعلام النبلاء* 🔖
امام ذھبیؒ نے اس بات کی وضاحت کی ھے کہ اگر یہ واقعہ امام یحی بن معین کی نسبت کسی درجے میں ثابت بھی ہو تو یہ ان کے مزاح پر محمول ہوگا۔
◆ "هذه الحكاية محمولة على الدعابة من أبي زكريا، وتروى عنه بإسناد آخر".
٭ المصدر: سير أعلام النّبلاء
٭ المحدث: الإمام الذهبيؒ
٭ الصفحة: 4206
٭ الرقم: 6694
٭ الطبع: بيت الأفكار الدولية، الأردن.
🕯️ *خلاصۂ کلام* 🕯️
جتنا واقعہ منقول ھے اگر اسکو مستند بھی مان لیا جائے تو نہ اس میں کوئی چھیڑخانی والی بات ھے نہ ہی قباحتی یا مروءت کے خلاف کوئی بات ؛ لہذا روافض کی دشنام طرازیوں اور بے جا اتہامات کی جانب التفات نہ کی جائے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
8 ستمبر 2021
No comments:
Post a Comment