شیعوں میں یہ بات مشہور ھے: کہ حضرت عبد ﷲ بن زبیر رضی ﷲ عنہ نے کافی عرصہ جمعے کے خطبے سے حضور علیہ السلام کا اسم گرامی نکلوادیا تہا اور وجہ یہ بتائی کہ جب خطبہ میں نبی کریم کا اسم گرامی لیا جاتا ھے تو چند خاندان نبوت کے افراد اتراتے ہیں اور میں نہیں چاہتا کہ ان لوگوں کو فخر کرنے دوں, ان کے دور میں خطبہ جمعہ بغیر نبی پاک کے اسم گرامی پڑھا جاتا رہا؟
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ روافض کی جانب سے حضرت ابن زبیر پر الزام و بہتان ھے, آسان لفظوں میں اتنا سمجھ لیں یہ بغض صحابہ ھے اور رافضیوں کی اصلیت ھے اس بات کا ذکر بڑے طمطراق سے شیعہ مولوی مرزا فتح ﷲ بن محمد جواد اصبہانی نے کیا ھے اور کسی معتبر تاریخ یا کتاب میں کسی نے یہ بات نہیں ذکر کی ھے؛ لہذا ان باتوں میں پڑنا اور ان کے جواب کے درپے ہونا ضیاع وقت ہی ھے ؛ لیکن چونکہ سوشل میڈیا کا دور ھے اور اس طرح کی خرافات باطل فرقوں کی جانب سے خوب خوب پھیلائی جاتی ہیں اور ہماری سادہ لوح عوام کو تشویش ہوتی ھے تو اس بنا پر ان جیسے جہوٹوں کا رد کردیا جاتا ھے:
◆ وقطع عبد الله بن الزبير في الخطبة ذكر رسول الله - صلى الله عليه وآله وسلم - جمعا كثيرة فاستعظم الناس ذلك فقال: اني لا أرغب عن ذكره، ولكن له أهيل سوء، إذا ذكرته اطلعوا أعناقهم فأنا أحب ان اكبتهم.
قال: لما كاشف عبد الله بن الزبير بني هاشم وأظهر بغضهم، وعابهم وهم بما هم به في أمرهم، ولم يذكر رسول الله - صلى الله عليه وآله وسلم - في خطبته، لا يوم الجمعة ولا غيرها، عاتبه على ذلك قوم من خاصتة، وتشاءموا بذلك منه، وخافوا عاقبته.
٭ المصدر: القول الصراح في البخاري وصحيحه الجامع
٭ المؤلف: مرزا فتح الله الاصبهاني
٭ الصفحة: 193
٭ الطبع: مكتبة التوحيد، قُمْ، إيران.
واللّٰه تعالٰي أعلم
✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*
8 ستمبر، 2021
No comments:
Post a Comment