*جب ایک صحابی کا پاؤں آپ ﷺ کے پاؤں پر آگیا تو آپ ﷺ نے اسے ’چھڑی‘ مار دی! پھر کیا ہوا؟*
معروف مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایمان افروز واقعہ سنایا۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ جب حنین کی جنگ میں شکست ہوئی تو صحابہ بھاگنے لگے، ایک صحابی کا پاؤں بھاگتے ہوئے آپ ﷺ کے پاؤں پر آ گیا۔ صحابی کے پاؤں میں جنگ میں پہننے والا سخت جوتا تھا جو آپ ﷺ کے پاؤں پر پڑاتو آپ ﷺ نے صحابی کو ’چھڑی‘ مار دی اور صحابی سے کہا ’ارے! تم نے تو میرا پاؤں ہی مسل دیا‘ ۔ صحابہ اس وقت جان بچا کر بھاگ رہے تھے جب اس صحابی کے کان میں آواز پڑی تو وہ کہنے لگے کہ بس اب میری خیر نہیں، اب کوئی نہ کوئی وحی میرے بارے میں آئے گی کہ میں نے اللہ کے نبی ﷺ کو دکھ پہنچایا اور ان کے پاؤں پر پاؤں مار دیا، صحابی ساری رات نہ سو سکے اور سوچتے رہے کہ صبح میرے بارے میں وحی آئے گی ۔
مولانا طارق جمیل نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ صحابی بیان کرتے ہیں کہ صبح فجر کی نماز کے وقت اعلان ہو ا کہ جس کا پاؤں نبی ﷺ کے پاؤں پر پڑا تھا وہ دربار رسالت میں حاضر ہو ‘ صحابی نے کہا کہ میری ہائے نکلی اور کہنے لگا وہی کام ہوا جس کا مجھے ڈر تھا ، ضرور نبی ﷺ کے پاس میرے بارے میں کوئی بڑا حکم آیا ہوا ہوگا۔ صحابی جب دربار رسالت ﷺ میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے صحابی کو دیکھ کر مسکرائے اورفرمایا کہ ’’میرے بھائی! کل میں نے آپ کو چھڑی ماری تھی‘ اس پر معافی مانگنے کیلئے آپ کو بلایا ہے۔ یہ 60 ساٹھ اونٹنیاں میری طرف سے تحفے میں قبول کریں ، امید ہے اب آپ مجھے معاف فرما دیں گے‘‘۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ آپ ﷺ کی چھڑی صحابی کو اس جگہ لوہے کی ذرہ پر لگی جہاں تلوار اثر نہیں کرتی لیکن آپ ﷺ نے 60 اونٹیناں دیں اور معافی علیحدہ مانگی ‘ یہ آپ ﷺ کا حسن اخلاق، برداشت اور درگزر ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ میرے نبی ﷺ نے ہمیشہ معاف فرمانا اور درگزر کرنا نہیں بھولا۔
اس کی تحقیق درکار ہے!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
اہل اسلام کو اول وہلہ میں غزوۂ حنین میں پسپائی ہوئی ضرور ؛ لیکن نتیجتا فتح اسلام کو ہوئی اور اسی طرح 60 اونٹنیوں کے بجائے 80 دنبیاں کا ذکر ہے ( *یہ واقعہ معتبر ہے* )
🔘 *سنن دارمی* 🔘
أخبرنا محمد بن أحمد بن أبي خلف، حدثنا عبد الرحمن بن محمد، عن محمد بن إسحاق، حدثني عبد الله بن أبي بكر، عن رجل من العرب، قال: زحمت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين، وفي رجلي نعل كثيفة، فوطئت بها على رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنفحني نفحة بسوط في يده، وقال: بسم الله أوجعتني؟ قال: فبت لنفسي لائما، أقول: أوجعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فبت بليلة كما يعلم الله، فلما أصبحنا إذا رجل يقول: أين فلان؟ قال: قلت: هذا والله الذي كان مني بالأمس، قال: فانطلقت وأنا متخوف، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنك وطئت بنعلك على رجلي بالأمس، فأوجعتني، فنفحتك نفحة بالسوط، فهذه ثمانون نعجة فخذها بها.
★ المصدر: سنن الدارمي
★ الصفحة: 211
★ الرقم: 73
★ الطبع: دار المغني، الرياض، السعودية.
♦️ *السلسلة الصحيحة* ♦️
(إنَّكَ وَطِئْت بنَعْلِكَ على رِجْلي بالأمسِ فَأَوْجَعْتَنِي، فَنَفحْتُكَ بالسَّوْطِ؛ فهَذِهِ ثَمَانُونَ نَعْجَة ًفَخُذْها بِها) .
_____________________
أخرجه الدارمي (1/34- 35) من طريق محمد بن إسحاق: حدثني عبد الله
ابن أبي بكر عن رجل من العرب قال:
زحمت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يوم حنين، وفي رجلي نعل كثيفة، فوطئت على رجل رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فنفحني نفحة بسوط في يده، وقال:
((بسم الله، أوجعتني)) .
قال: فبت لنفسي لائماً أقول: أوجعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، فبت بليلة كما يعلم الله، فلما أصبحنا إذا رجل يقول: أين فلان؟ قال: قلت: هذا والله الذي كان مني بالأمس. قال: فانطلقت وأنا متخوف، فقال لي رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ... فذكره.
قلت: وهذا إسناد جيد، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛ إلا أنه إنما أخرج لابن إسحاق متابعة، ولكنه قد صرح بالتحديث؛ فأمنا بذلك تدليسه، فهو حجة؛ ولا سيما في السيرة النبوية.
ترجمة:
عبداللہ بن ابوبکر، ایک عربی صحابي سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: حنین والے دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹکرا گیا اور میرے پاؤں میں کوئی بھاری جوتا تھا، میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پاؤں روند دیا۔ آپ کے ہاتھ میں کوڑا تھا۔ آپ نے اس کے ساتھ مجھے چونکا دیا اور فرمایا: «بسم الله»، تو نے مجھے تکلیف دی۔“ اس نے کہا: میں نے اپنے نفس کو ملامت کرتے ہوئے رات گزاری اور میں یہی کہتا رہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دی ہے اور اللہ جانتا ہے کہ میں نے (بڑی بےچینی سے) رات گزاری۔ جب صبح ہوئی تو ایک آدمی کہہ رہا تھا: فلاں شخص کہاں ہے۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! (یہ اعلان) اسی چیز کے بارے میں ہے جو کل مجھ سے (سرزد) ہوئی تھی۔ میں چل تو پڑا لیکن سہما ہوا تھا، (جب ملاقات ہوئی تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”تو نے کل اپنے جوتے سے میرا پاؤں روندا تھا اور مجھے تکلیف دی تھی اور میں نے پھر کوڑے کے ساتھ تجھے چونکا دیا تھا، (لو) یہ اسی 80 دنبیاں، اس کوڑے کے عوض لے لو۔“
※ المصدر: السلسلة الصحيحة
※ المحدث: الإمام الألباني
※ المجلد: 7
※ الصفحة: 93
※ الرقم: 3043
※ الطبع: مكتبة المعارف، الرياض، السعودية.
والله تعالي اعلم
✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*
No comments:
Post a Comment