Saturday, February 3, 2024

دو مصیبتوں میں سے ہلکی کو اختیار کرنا

 ▪️ *دو مصیبتوں میں سے ہلکی کو اختیار کرنا* ▪️


آج کل عام طور پر مسلمان ایک حدیث کو بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کسی دو مصیبت میں ہو تو ہلکی مصیبت کو اختیار کرلو" جس کی وجہ سے مسلمانوں نے کئی حرام کاریوں کے دروازے کھول دیئے ہیں۔


 اس حدیث کی کیا حیثیت ہے؟ 



••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 



   آپ نے جو جملہ نقل کیا ہے یہ حدیث نہیں ہے ،فقہ کا ایک اصول اور ضابطہ ہے ،اورسخت مجبوری میں بسا اوقات اس کے مطابق عمل کرنے کی گنجائش ہوتی ہے؛ البتہ یہ قاعدہ ایک روایت کی خوشبو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے یعنی اس قاعدے کو حدیث سے کچھ نہ کچھ سہارا حاصل ہے:رہی بات حرام کاری کے دروازے کھولنے کی تو اس قاعدے سے اگر کوئی غلط راستہ اختیار کرے تو یہ اسکی غلطی ھے ؛ تاہم حالت اضطراری مستثنی ھے



♦️ *الأشباہ والنظائر* ♦️



الرَّابِعَةُ: [إذَا تَعَارَضَ مَفْسَدَتَانِ رُوعِيَ أَعْظَمُهُمَا ضَرَرًا بِارْتِكَابِ أَخَفِّهِمَا]


نَشَأَتْ مِنْ هَذِهِ الْقَاعِدَةِ قَاعِدَةٌ رَابِعَةٌ، 

وَهِيَ مَا:


إذَا تَعَارَضَ مَفْسَدَتَانِ رُوعِيَ أَعْظَمُهُمَا ضَرَرًا بِارْتِكَابِ أَخَفِّهِمَا".


قَالَ الزَّيْلَعِيُّؒ فِي بَابِ شُرُوطِ الصَّلَاةِ: ثُمَّ الْأَصْلُ فِي  جِنْسِ هَذِهِ الْمَسَائِلِ أَنَّ مَنْ اُبْتُلِيَ بِبَلِيَّتَيْنِ، وَهُمَا مُتَسَاوِيَتَانِ يَأْخُذُ بِأَيَّتِهِمَا شَاءَ، وَإِنْ اخْتَلَفَا يَخْتَارُ أَهْوَنَهُمَا؛ لِأَنَّ مُبَاشَرَةَ الْحَرَامِ لَا تَجُوزُ إلَّا لِلضَّرُورَةِ وَلَا ضَرُورَةَ فِي حَقِّ الزِّيَادَةِ.


مِثَالُهُ: رَجُلٌ عَلَيْهِ جُرْحٌ لَوْ سَجَدَ سَالَ جُرْحُهُ، وَإِنْ  لَمْ يَسْجُدْ لَمْ يَسِلْ، فَإِنَّهُ يُصَلِّي قَاعِدًا يُومِئُ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ؛ لِأَنَّ تَرْكَ السُّجُودِ أَهْوَنُ مِنْ الصَّلَاةِ مَعَ الْحَدَثِ.


أَلَا تَرَى أَنَّ تَرْكَ السُّجُودِ جَائِزٌ حَالَةَ الِاخْتِيَارِ فِي التَّطَوُّعِ عَلَى الدَّابَّةِ، وَمَعَ الْحَدَثِ لَا يَجُوزُ بِحَالٍ. ... اھ


*خلاصہ* 


امام زیلعیؒ نے فرمایا: اگر کسی کے سامنے خرابیاں ہیں یا دو مصیبتیں ہیں تو دیکھے اگر دونوں کا نقصان و مضرت برابر ھے تو پھر جو چاہے اختیار کرلے ؛ لیکن اگر ایک کا نقصان زیادہ ھے اور دوسری کا کم ھے تو پھر عقلا و شرعا کم نقصان والی مصیبت کو اختیار کرلیا جائے گا ؛ کیونکہ مجبوری ھے

اور یہ حالت اضطرار ہے اور اس حالت میں اگر حرام کا ارتکاب ہوا تو گنجائش کا پہلو نکلتا ھے


مثال کے طور پر ایک شخص ہے اسکو ایسا زخم ھے کہ سجدہ کرتے وقت اس سے خون رِس رہا ھے اور اگر سجدہ نہ کرے تو خون نہیں بہتا ھے تو اب دو صورتیں ہیں یا تو خون بہتا رھے اور یہ سجدہ کرے یا نماز میں رکوع و سجدہ اشارے سے کرلیوے اور خون کو نہ بہنے دے تو اب ہم اسکو یہ مسئلہ بتایںگے کہ بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھے ؛ کیونکہ یہ صورت کم نقصان والی ھے اور خون( جس سے وضو ٹوٹے گا) کے ساتھ نماز پڑھنا زیادہ نقصان والی ھے 

اور اسکی نظیر موجود بھی ھے کہ بغیر عذر سجدہ نہ کیا جائے جیسے: سواری پر نفل نماز ہو تو سجدہ کا اشارہ جائز ھے ؛ لیکن یہ حدث یعنی خون وغیرہ کے بہتے ہوئے حالت اضطرار کے علاوہ میں سجدہ کی گنجائش تک نہیں نہ فرض میں نہ نفل میں۔



٭ المصدر: الأشباه والنظائر

٭ المؤلف: الإمام ابن نؔجيم المصريؒ

٭ الصفحة: 76

٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.




🔘 *المقاصد الحسنة* 🔘



 حديث: "من ابتُلِي ببَلِيَّتَين فليخترْ أسهلَهما".


يُستأنس له بقول عائشة :


 "مَا خُيِّر النَّبيُّ ﷺ بين أَمرين إلَّا اختار أَيسرَهما ما لم يكن إثمًا".


٭ المصدر: المقاصد الحسنة

٭ المحدث: الإمام السخاويؒ

٭ الصفحة: 629

٭ الرقم: 1077

٭ الطبع: دار الكتاب العربي، بيروت، لبنان.



🔰 *صحيح البخاري* 🔰


حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشةؓ: أنها قالت: ما خُيِّرَ رَسولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ بيْنَ أمْرَيْنِ قَطُّ إلَّا أخَذَ أيْسَرَهُمَا، ما لَمْ يَكُنْ إثْمًا، فإنْ كانَ إثْمًا كانَ أبْعَدَ النَّاسِ منه، وما انْتَقَمَ رَسولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ لِنَفْسِهِ في شيءٍ قَطُّ، إلَّا أنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمَ بهَا لِلَّهِ.


★ المصدر: صحيح البخاري

 ★المجلد: 2

★ الصفحة: 1721

★ الرقم: 6126

★ الطبع: الطاف اينڈ سنز، کراچی، پاکستان.



وﷲ تعالی اعلم

✍🏻... کتبہ : *محمد عدنان وقار صؔدیقی* 

3 فروری، 2024؁ء

No comments:

Post a Comment