Friday, June 28, 2019

جمعہ رمضان عیدین میں خرچ کا حساب

▪ *جمعہ, رمضان, اور عیدین میں خرچ کا قیامت میں حساب* ▪


♦ عوام میں یہ بات مشہور ہے کہ رمضان میں جو بھی چیز استعمال کی جائے مثلاً کپڑے وغیرہ خریدے جائیں یا کوئی کھانے پینے کی چیز خریدی جائے وہ سب بے حساب ہوتی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کے ہاں ان چیزوں کا کوئی حساب وکتاب نہیں لیا جائے گا۔اسی طرح جمعہ اور عیدین کے متعلق خرچ اور کپڑوں کے متعلق مشہور ہے اس بات کی کیا اصل ہے؟


 ••• _*باسمہ تعالی*_•••
_*الجواب وبہ التوفیق*_

💡 عوام میں مشہور بات بے اصل ہے؛ ”جمعہ کے دن پہنے جانے والے نئے کپڑوں, اشیائے خورد و نوش وغیرہ کا آخرت میں کوئی حساب نہیں ہوتا“ اس سلسلے میں تلاش کے باوجود کوئی حدیث ہمیں نہیں مل سکی۔

🔰 نیز کسی بھی چیز کا بے جا استعمال جسے اسراف اور فضول خرچی کہتے ہیں یہ ہر وقت ممنوع ہے، اس میں رمضان یا جمعہ و عیدین  کی کوئی تخصیص نہیں ہے،

قال تعال: وَلاَ تُسْرِفُوْا

 نیز سورہ تکاثر کی اخیر آیت میں ہے:

ثُمَّ لَتُسْألُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْم

”پھر اس روز تم سے ضرور بالضرور پوچھا جائے گا نعمتوں کے بارے میں“

یہ آیت بھی عام ہے کسی زمانے کے ساتھ خاص نہیں۔

واللہ تعالیٰ اعلم
✍🏻... _*کتبہ*_ *محمد عدنان وقار صدیقی*

Sunday, June 23, 2019

دنیا میں جنت دیکہنے کا مجرب عمل

▪ *دنیا میں اپنی جنت دیکہنے کا مجرب عمل*▪

ایک دعا عام طور پر مشہور کی جاتی ھے کہ نبی پاکﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ جس آدمی نے روزانہ ( بلا ناغہ) ایک مرتبہ یہ کلمات ( جو آئیندہ آئینگے) بطور وظیفہ کے پڑھے, وہ آدمی مرے گا نہیں یہاں تک کہ جنت میں اپنا مکان دیکھ لے یا اسے دکھا دیا جائے . وہ دعائیہ کلمات مبارکہ یہ ہیں:

👈🏻 سُبْحَانَ  الْقَائِمِ الدَّائِمِ , سُبْحَانَ الْحَيِّ الْقَيُّومِ ، سُبْحَانَ الْحَيِّ الَّذِي لا يَمُوتُ ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ ، سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَلِيِّ الأَعْلَى ، سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى .

کیا اس وظیفہ کو معتبر مانا جاسکتا ھے؟!!!

٭ *باسمه تعالي*٭
*الجواب وبه التوفيق*

یہ وظیفہ اور دعائیہ کلمات انہی الفاظ میں " تاریخ ابن عساکر" میں مذکور ہے ۔


📕 أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْمَزْرَفِيِّ ، أَنْبَأَنَا  أَبُو الْحُسَيْنِ بْنُ الْمُهْتَدِي ، نَبَّأَنَا عَمْرُو بْنُ أَحْمَدَ أَيُّوبُ بْنُ شَاهِينَ  ، نَبَّأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، نَبَّأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ شَاكِرٍ  ، نَبَّأَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هِشَامٍ , يَعْنِي الْغَسَّانِيَّ ، نَبَّأَنَا  شِهَابُ بْنُ خِرَاشٍ الْحَرَشِيُّ ، عَنْ *أَبَانٍ* ، عَنْ أَنَسٍ  ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :  " مَنْ قَالَ كُلَّ يَوْمٍ مَرَّةً : سُبْحَانَ  الْقَائِمِ الدَّائِمِ , سُبْحَانَ الْحَيِّ الْقَيُّومِ ، سُبْحَانَ الْحَيِّ الَّذِي لا يَمُوتُ ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ ، سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَلِيِّ الأَعْلَى ، سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى ، لَمْ يَمُتْ حتى يَرَى مَكَانَهُ مِنَ الْجَنَّةِ أَوْ يُرَى لَهُ " ،

المصدر: تاریخ دمشق( ابن عساکر)
المؤلف: ابن عساکرؒ
المجلد:12
الصفحہ:247
الطبع: دار الفکر, بیروت, لبنان.

💡 *روایت کی حیثیت*

اس روایت کی سند میں ایک راوی" ابان" ہیں جنکو روایت حدیث کے باب میں غیر معتبر اور متروک کہا گیا ہے ؛ لہذا مذکورہ دعا کی فضیلت مستند نہ مانی جائے.

♦   _*أبان ابن ابی عیاش*_

قال احمد بن حنبل: متروک الحدیث , ترکه الناس حدیثه منذ دھر۔
قال ابن معین: لیس حدیثه بشیئ
وقال البخاری: کان شعبة سیئ الرائ فیه۔

المصدر:  تهذيب التهذيب
المؤلف: ابن حجر العسقلانيؒ
المجلد: 1
الصفحة:98
الطبع: دار الكتاب الاسلامي، قاهرة، مصر.

📖 *تهذيب الكمال ميں*

وقال أبو طالب أحمد بن حميد: سمعت أحمد بن حنبل يقول: لا يكتب عن أبان بن أبي عياش. قلت: كان له هوى؟
قال: كان منكر الحديث.
وقال معاوية بن صالح، عن يحيى بن معين: ضعيف.
وقال أبو بكر بن أبي خيثمة، عن يحيى: ليس حديثه بشئ.
وقال عباس الدوري، عن يحيى: قال لي عفان: قال لي أبو عوانة: جمعت أحاديث الحسن عن الناس، ثم أتيت بها أبان ابن أبي عياش، فحدثني بها، قال يحيى: وأبان متروك الحديث.

المصدر:  تهذيب الكمال
المؤلف:ابو الحجاج يوسف المزي
المجلد:2
الصفحة:19
الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.

《 *خلاصة الكلام*》

  یہ وظیفہ اپنے الفاظ و معانی کے اعتبار سے درست ھے یعنی کوئی اگر بطور دعا کے ان کو پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے؛ تاہم اسکی نسبت اور اس میں مذکورہ فضیلت کا اعتبار نہ کرے۔


والله تعاليٰ اعلم
✍🏻 ...  _كتبه_ *محمد عدنان وقار صديقي*

Wednesday, June 19, 2019

ایک دعا جو والدین کا حق ادا کردے

▪ *ایک دعا جو والدین کا حق ادا کردے* ▪

  علامہ عؔینی نے شرح بخاری میں ایک روایت نقل فرمائی ھے کہ جو شخص ایک مرتبہ یہ دعا پڑھے اور اس کے بعد دعا کرے کہ یاﷲ! اسکا ثواب میرے والدین کو پہونچادے تو اس نے والدین کا حق ادا کردیا۔

دعا کے الفاظ یہ ہیں:

⚡الْحَمْدُ للَّهِ رَبِّ  السَّمَوَاتِ وَرَبِّ الأَرْضِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ، وَلَهُ الْكِبْرِيَاءُ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ، وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ، للَّهِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ، وَلَهُ الْعَظَمَةُ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ، للَّهِ الْمُلْكُ رَبِّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ، وَلَهُ النُّورُ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ، وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ، مَرَّةً وَاحِدَةً .

اسکی تحقیق مطلوب ھے!!!

•• *باسمہ تعالی* ••
*الجواب وبہ التوفیق*

یہ دعا علامہ عؔینی نے بخاری کی شرح میں ذکر فرمائی ہے ؛ لیکن علامہ نے ابن شؔاہین کے حوالے سے نقل کی ھے یعنی اس روایت کو ابن شاہین نے اپنی کتاب «الترغیب فی فضائل الاعمال» میں ذکر کیا ہے :

🔘أَخْبَرَنَا  أَبُو عَطَاءٍ عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمَلِيجِيُّ ، بِهَرَاةَ ، ثنا  الشَّرِيفُ أَبُو عُثْمَانَ سَعِيدُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ ، مِنْ لَفْظِهِ ، أنبا  أَبُو الْحَسَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الأَزْدِيُّ ، ثنا  الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُفَيْرٍ الأَنْصَارِيُّ ، ثنا الْحَجَّاجُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ قُتَيْبَةَ الأَصْبَهَانِيُّ  ، ثنا بِشْرُ بْنُ الْحُسَيْنِ ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ ، عَنْ أَنَسٍ  ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ :  " مَنْ قَالَ : الْحَمْدُ للَّهِ رَبِّ  السَّمَوَاتِ وَرَبِّ الأَرْضِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ، وَلَهُ الْكِبْرِيَاءُ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ، وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ، للَّهِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ، وَلَهُ الْعَظَمَةُ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ، للَّهِ الْمُلْكُ رَبِّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ، وَلَهُ النُّورُ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ، وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ، مَرَّةً وَاحِدَةً ، ثُمَّ قَالَ : اللَّهُمَّ اجْعَلْ ثَوَابَهَا لِوَالِدَيَّ ، لَمْ يَبْقَ لِوَالِدَيْهِ عَلَيْهِ حَقٌّ إِلا أَدَّاهُ إِلَيْهِمَا "  .

المصدر: الترغیب فی فضائل الاعمال
المؤلف:ابو حفص ابن شاہین
الصفحہ:283
الطبع:دار ابن الجوزیہ دمام السعودیہ
الدرجہ: متروک.

⚖ *روایت پر کلام*

اس روایت کی سند میں ایک راوی " بشر بن الحسین" ہیں ۔ان پر محدثین کی سخت جرح ھے یعنی ان کو روایت حدیث میں معتمد نہیں مانا ھے۔

♦ *بشر بن الحسين أبو محمد الأصبهاني الهلالي.*

صاحب الزبير بن عدي.
قال البخاري: فيه نظر.
وقال الدارقطني: متروك.
وقال ابن عَدِي: عامة حديثه ليس بمحفوظ.
وقال أبو حاتم: يكذب على الزبير. _الخ_

 المصدر: لسان المیزان
المؤلف: ابن حجر العسقلانی
المجلد:2
الصفحہ:292
الرقم:1468
الطبع:دار البشائر الاسلامیہ, بیروت۔

وﷲ  تعالی اعلم
✍🏻... _کتبہ_ *محمد عدنان وقار صدیقی*

Tuesday, June 18, 2019

بسم ﷲ کو فاتحہ کے ساتھ ملانے کے متعلق حدیث قدسی

▪ *بسمﷲ کو سورہ فاتحہ سے ملاکر پڑھنے کے متعلق حدیث قدسی*▪

حدیث قدسی ھے کہ جس نے ایک بار بسمﷲ الرحمن الرحیم کو الحمد شریف کے ساتھ ملاکر ( یعنی بسمﷲ الرحمن الرحیم , الحمد لللہ رب العلمین ختم سورت تک) پڑھا تو تم گواہ ہوجاؤ کہ میں نے اسے بخش دیا اسکی تمام نیکیاں قبول فرمایئں اور اسکے گناہ معاف کردیئے اور اس کی زبان کو ہرگز نہ جلاؤںگا اور اس کو عذاب قبر عذاب نار عذاب قیامت اور بڑے خوف سے نجات دونگا

( روح البیان, ج:1, ص:9)

 ▪ *باسمهٖ تعٰالي* ▪
•• *الجواب وبہ التوفیق*••

   یہ حدیث قدسی تفیسیر روح البیان ( تفسیر حؔقی) میں مذکور ہے ۔

المصدر: تفسیر روح البیان
المفسر: اسماعیل حؔقی
المجلد:1
الصفحہ:9
الطبع:دار احیاء التراث العربی, بیروت, لبنان۔

⚖ *روایت پر کلام*

 اس روایت کو " ابو الحسن کؔنانی" صاحب _تنزیہ الشریعہ_ نے کہا ہے : کہ  یہ صاف جہوٹ اور بہت بڑا بہتان ہے ؛ لہذا نہ تو اس کو حدیث قدسی کہا جائے اور نہ ہی مذکورہ فضیلت معتبر مانی جائے۔

🔘 أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ  بِاللَّهِ الْعَظِيمِ ،  حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ الْمُصْطَفَى ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَالَ : بِاللَّهِ الْعَظِيمِ ، لَقَدْ حَدَّثَنِي جِبْرِيلُ ، وَقَالَ : بِاللَّهِ الْعَظِيمِ ، لَقَدْ حَدَّثَنِي مِيكَائِيلُ ، وَقَالَ : بِاللَّهِ الْعَظِيمِ ، لَقَدْ حَدَّثَنِي إِسرَافِيلُ ، وَقَالَ : قَالَ اللَّهُ : يَا إِسْرَافِيلُ ، وَعِزَّتِي ، وَجَلالِي ، وَجُودِي ، وَكَرَمِي ،  مَنْ قَرَأَ : بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مُتَّصِلَةً بِـ : فَاتِحَةِ الْكِتَابِ  مَرَّةً وَاحِدَةً ، اشْهَدُوا عَلَى أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُ ، وَقَبِلْتُ مِنْهُ الْحَسَنَاتِ ، وَتَجَاوَزْتُ عَنْهُ السَّيِّئَاتِ ، وَلا أُحْرِقُ لِسَانَهُ فِي النَّارِ ، وَأُجِيرُهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَعَذَابِ النَّارِ ، وَعَذَابِ الْقِيَامَةِ ، وَالْفَزَعِ الأَكْبَرِ ، وَيَلْقَانِي قَبْلَ الأَنْبِيَاءِ وَالأَوْلِيَاءِ أَجْمَعِينَ ،  ( أبو حفص الميانشي ) في المجالس  المكية مسلسلا بالحلف بالله ، العظيم *وإنه لكذب بين وبهتان عظيم* .

 المصدر: تنزیہ الشریعةالمرفوعة
المؤلف: ابو الحسن الکنانی
المجلد:2
الصفحة:114
الرقم:98
الطبع: دار الکتب العلمیة، بیروت،لبنان.

وﷲ تعالٰی اعلم
✍🏻... _کتبہ_ *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
18 جون 2019؁ء

Monday, June 17, 2019

میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیاء کی مانند

*میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیاء کے مانند ہیں*

کیا یہ روایت درست ھے : کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیاء کی طرح ہیں ؟...

▪ *باسمہ تعالیٰ*▪
*الجواب وبہ التوفیق*

 ٭"علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل"٭  میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیاء کے مانند ہیں اس روایت کی کوئی اصل نہیں ہے؛ لہذا اس بات کو بیان کرنا ناجائز ہے ؛ کیونکہ نبی خواہ کسی بہی امت کا ہو غیر نبی سے ہمیشہ افضل و اعلیٰ ہوتا ھے یہ یقینی اور قطعی عقیدہ ھے اسکا منکر یا اسکے خلاف کا قائل سخت خطرے میں ھے۔

🔅 علماء امتي كانبياء بني اسرايل .
،قال الدميري والعسقلاني :لا اصل له ،وكذا قال الزركشي ،وسكت عنه السيوطي اي اقر السيوطي الزركشي علي قوله. في الحديث " لا اصل له "

المصدر : الاسرار المرفوعة
المصنف : ملا علي القاريؒ
الصفحة : 247
الرقم :298
الطبع :المكتب الاسلامي،بيروت

وﷲ تعاليٰ اعلم
✍🏻٠٠٠كتبه: • *محمد عدنان وقار صؔديقي* •

Tuesday, June 11, 2019

نوکری بلا وجہ چھوڑنا / Resignation

• *نوکری کو بلا وجہ چھوڑنا*•

ایک روایت کی تحقیق درکار ھے: کہ حضرت عبدﷲ بن عمروؓ فرماتے ہیں: رسولﷲﷺ نے ارشاد فرمایا: آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے اتنا کافی ھے کہ وہ اپنی لگی ہوئی روزی بلا وجہ چھوڑدے.

( المستدرک للحاکم: حدیث: 1515)


*باسمہ تعالی*
*الجواب وبہ التوفیق:*

مسئولہ روایت کے الفاظ یہ نہیں جو سوال میں ذکر کیے گئے ہیں؛ بلکہ صحیح الفاظ یہ ہیں : آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے اتنا کافی ھے کہ وہ اپنے تحتوں( جنکی ذمہ داری آدمی پر ھے ان کا خرچ نہ دیکر انکو ) کو ضائع اور ہلاک کردے۔


🔘 كُنَّا جُلُوسًا مع عبدِ اللهِ بنِ عَمْرٍو، إذْ جَاءَهُ قَهْرَمَانٌ له فَدَخَلَ، فَقالَ: أَعْطَيْتَ الرَّقِيقَ قُوتَهُمْ؟ قالَ: لَا، قالَ: فَانْطَلِقْ فأعْطِهِمْ، قالَ: قالَ رَسولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عليه وسلَّمَ: *كَفَى بالمَرْءِ إثْمًا أَنْ يَحْبِسَ، عَمَّنْ يَمْلِكُ قُوتَهُ*.


    الراوي: عبدالله بن عمرو
    المحدث: مسلم
    المصدر:  صحيح مسلم
    الرقم:  2310
    الطبع: مکتبہ البشریٰ کراچی
 



یعنی جن کا نان و نفقہ سکنی آدمی پر واجب ھے ان کی ضروریات واجبہ کو پورا نہ کرنا گناہ ھے مثلا: ان کا خرچ نہ دے یا اپنی واجبی ذمہ داریوں سے دامن چھڑالے , بغیر گھر والوں کو نفقہ دیئے اسفار پر (خواہ دینی اسفار ہوں) نکل پڑے۔ اسکی خدا کے یہاں پوچھ ہوگی


♦ *ابوداود کی روایت*

 عن عبد الله بن عمرو بن العاص ؓ-رضي الله عنهما- قال: قال رسول الله ﷺ: كفى بالمرء إثماً أن يضيّع من يَقُوت.

المصدر :سنن ابو داود
المؤلف :ابوداود
المجلد :1
الصفحة :249
الرقم :1692
الطبع :مكتبة رحمانية ،لاهور پاكستان .
الموضوع: كتاب الزكاة، باب في صلة الرحم.

⚡ *مستدرک حاکم میں*

عن عبد الله بن عمرو-رضي الله عنهما- قال: قال رسول الله ﷺ: كفى بالمرء إثماً أن يضيّع من يَقُوت۔

المصدر: المستدرک علی الصحیحین
المحدث: حاکم
المجلد:1
الصفحہ: 574
الرقم:1515
الطبع:دار الحرمین للطباعہ والنشر قاہرہ, مصر۔

➖ خلاصہ➖
  پوسٹ میں جو ترجمہ کیا گیا ھے وہ الفاظ حدیث سے بالکل نہیں ملتا ھے لہذا اس ترجمہ و سرخی کے ساتھ مذکورہ پوسٹ نشر نہ کی جائے؛ بلکہ ترجمہ و سرخی کی تصحیح کے بعد نشر کیا جائے۔ تصحیح اس طرح کریں: کہ آدمی کے  گنہگار ہونے کے لیے اتنا کافی ھے کہ وہ اپنے ماتحتوں کو ضائع کردے اور عنوان یہ لگایا جائے " اہل و عیال کا نفقہ نہ دینے کا گناہ"


وﷲ تعالی اعلم
✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

۱۱ جون ؁۲۰۱۹ء

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* •

ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا کرے" اے ﷲ! اس صاحب قبر کی مغفرت فرما! یہ تیرا محتاج ھے اور پھر سورہ فاتحہ پڑھے اور 11 مرتبہ سورہ اخلاص_قل ھو ﷲ احد_ پڑھے تو اللہﷻ اس مردے کی قبر کو منور فرمادیتے ہیں اور تاحد نگاہ اسکو وسیع کردیتے ہیں اور اس دعا کرنیوالے شخص کی بھی مغفرت ہوجاتی ھے نیز اگر یہ دعاگو شخص سو دنوں کے اندر اندر وفات پاجائے تو شہادت کا درجہ پائیگا اور اسکو شہداء جیسا ثواب حاصل ہوگا" کیونکہ خدا تعالی کو ایسا بندہ بہت پسند ھے جو قبر والوں کے حق میں خیر خواہ ہو, جو قبر والوں کے لیے صدقہ اور دعا کرکے خیرخواہی کرے گا وہ بلا حساب جنت میں داخل ہوگا۔

کیا درحقیقت یہ ابن مسعودؓ کا فرمان ھے , کیا ایصال کا یہ طریقہ ثابت ھے؟

*باسمہ تعالی*
*الجواب وبہ التوفیق:*

ایصال ثواب ایک کار خیر اور مرحوم کے حق میں بہت خیر خواہی کی بات ھے ؛ لیکن اسکا یہ طریقہ جو سوال میں مذکور ھے " کہ قبر پر ہاتھ رکھے اور اس ایصال کرنیوالے کے حق میں اتنی بڑی فضیلت" یہ مستند روایات اور کتب اہل السنت والجماعت میں مذکور نہیں؛ البتہ یہ بات شیعوں کی کتابوں میں مذکور ھے جہاں نہ ان کی سند مذکور ھے اور نہ ہی حوالہ

🔅عن عبدﷲ ابن مسعود‍ؓ : اذا العبد وضع یدہ علی رؤوس القبور ویقول: اللھم اغفرله فانه افتقر الیک ویقرأ فاتحةالکتاب واحدی عشرةمرة [قل ھوﷲ احد] نورﷲ قبر ذلک المیت, ووسع علیه قبرہ مد بصرہ, ورجع ھذا الداعی من راس القبور مغفورا له الذنوب فان مات فی یومه الی مٱة یوم مات شهيدا  وله ثواب الشھداء , فان ﷲ تعالی یحب العبد الناصح لاھل القبور , فمن نصحھم بالدعاء والصدقة اوجب الجنة بغیر حساب٠

المصدر :مستدرك الوسائل
المؤلف :مؔرزا حسين نوري طبرسي
المجلد :2
الصفحة :483
الطبع :مؤسسۃ آل البیت لاحياء التراث ،بیروت، لبنان.

♦ اسی طرح شیعوں کی ایک اور کتاب " جامع الاخبار" میں بہی یہ مضمون وارد ھے:

المصدر: جامع الاخبار
المؤلف:محمد بن محمد الؔسبزاوی
الصفح:481
الطبع:مؤسسة آل البیت لاحیاء التراث , بیروت، لبنان

__ *خلاصۂ جواب*__

 اس طرح کی تحریریں ناقابل بیان ہوتی ہیں ان پر اعتماد نہ کیا جائے ۔

وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

١١ جون، ؁۲۰۱۹ء

Monday, June 10, 2019

فاطمہ کی روح کس نے قبض کی

▪ *حضرت فاطمہ کی روح  کس نے قبض کی؟*▪

مشہور ھے کہ جب حضرت سیدۂ کائنات جگر گوشۂ رسول ﷺ خاتون جنت فاطمہ زھراء رض کے وصال قریب ہوا تو ﷲ ﷻ نے ملک الموت کو حکم دیا کہ جاؤ! اور بنت رسول ﷺ کی روح قبض کرکے لاؤ! تو ملک الموت نے بہت عاجزانہ لہجے میں سیدۂ کائنات کی روح قبض کرنے سے معذرت کرلی اور کہا میری مجال و ہمت نہیں کہ میں جگر پارۂ رسول کی روح قبض کرسکوں  تو ﷲ تعالی نے پھر خود حضرت فاطمہ کی روح اپنے دست قدرت سے قبض فرمائی۔۔۔

  اس واقعہ پر روشنی ڈالیں کہ اس میں کتنی صداقت ھے؟...

                            ••• *﷽*  •••
*الجواب باسم ملھم الصواب*

  حضرت فاطمہ رضیﷲ عنہا کی سیرت و احوال وفات میں معلوم کردہ اس مکالمے کا تذکرہ روایات مستندہ میں مذکور نہیں ؛ تاہم "تفسیر روح البیان حقی" میں ایک اشارہ بلا کسی سند و حوالہ مذکور ھے: کہ تمام ارواح حیوانی کو حقیقت میں ﷲﷻ ہی قبض کرتے ہیں اور ملک الموت و دیگر معاونین فرشتے اس امر باری تعالی میں واسطہ اور ذریعہ ہیں اور بسا اوقات خداوند قدوس بلا کسی واسطے کے خود روح قبض فرماتے ہیں جیسا کہ حضرت فاطمہ وغیرہ کے متعلق منقول ھے۔

🔅واعلم أن القابض لارواح جميع الخلق هو الله تعالي حقيقة، وأن ملك الموت وأعوانه وسائط؛ ولذلك أضيف التوفي اليهم، وقد يكون التوفي بدون وساطتهم كما نقل في فاطمة الزهراء رضي الله عنها وغيرها.

المصدر: روح البیان
المؤلف: اسماعيل حقي
المجلد:3
الصفحة: 45
الطبع: إحياء التراث الاسلامي، بيروت، لبنان.

💡 نیز یہ مکالمہ جو ملک الموت اور اللہ تعالی کے درمیان سوال میں ذکر کیا گیا ھے عقل و نقل کے خلاف بہی ھے؛ کیونکہ فرشتے امر خداوندی میں جرح یا ٹال مٹول نہیں فرماتے اور نہ ہی حکم خداوندی کی خلاف ورزی فرماتے ہیں جیساکہ خود قرآن کا ارشاد ھے: [لا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُون]َ۝ 6 / تحریم۔

<<< *الحاصل* >>>

حضرت سیدہ فاطمہ کی روح بہی باذن خداوندی ملک الموت نے ہی قبض فرمائی ھے؛ ﷲ کے یہاں فرشتوں کا ایک خاص نظام ھے جس میں موت کے سلسلے میں بڑے حضرت عزرائیل ہیں  ساری دنیا کی موت ان کے زیر انتظام مقدر کردی گئ ھے اور اس کام میں انکے کچھ فرشتے معاون و مددگار بہی اللہ نے مقرر کر رکھے ہیں ۔

مستفاد: معارف القرآن شفیعی, جلد:7. صفحہ: 67. طبع: مکتبہ معارف القرآن کراچی۔

وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...حررہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
10/06/2019