Wednesday, November 25, 2020

حضرت ابو ہریرہ کی اپنے ایک فتوے سے توبہ

 ▪️ *حضرت ابوہریرہؓ کی اپنے ایک فتوے سے توبہ* ▪️


کیا یہ واقعہ کسی حدیث سے ثابت ھے : کہ ایک عورت نے ایک صحابی سے کہا: کہ میں نے زنا کیا تہا جس کے نتیجے میں میرا ایک بچہ پیدا ہوا پھر میں نے اس بچے کو قتل کیا.. کیا اب میری توبہ قبول ہوسکتی ھے؟ تو اس صحابی نےکہا: نہیں ہوسکتی, یہ سن کر عورت بے ہوش ہوگئ پھر اس صحابی نے یہ مسئلہ نبی کریم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا : کہ آپ نے خود کو بہی ہلاکت میں ڈال دیا اور اس عورت کو بھی؛ اس کی توبہ قبول کیجایئگی۔


اس واقعے پر روشنی ڈالیں!!!



••• *باسمہ تعالی*•••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


یہ واقعہ جن صحابی کا ھے ان کا اسمِ گرامی " سیدنا ابوہریرہؓ " ھے,  اس واقعہ پر محدثین و مفسرین کا بہت کلام ھے ؛ اور بعض محدثین کے بقول یہ من گھڑت بہی ھے ؛ معلوم ہوا یہ واقعہ مستند نہیں ؛لہذا اس کی نسبت نبی کریم کی جانب نہ کی جائے۔



💠 *تنبيه الغافلين ميں* 💠


یہ واقعہ فؔقیہ ابو اللیث سمرقندیؒ نے اپنی کتاب" تنبیہ الغافلین" میں ذکر کیا ھے: 


قال الفقيه: حدثنا ابي -رحمه الله- قال: حدثنا ابو الحسين الفراء، عن ابي بكر احمد بن إسحاق بإسناده، عن أبي هريرة قال:  خرجتُ ذات ليلة بعد ما صليت العشاء الآخرة مع رسول الله صلى الله عليه و سلم فإذا أنا بامرأة متنقبة قائمة على الطريق ، فقالت: يا أبا هريرة إني قد ارتكبت ذنبا عظيما، فهل لي من توبة؟  فقلت: وما ذنبك؟ قالت: إني زنيت وقتلت ولدي من الزنا، فقلت لها: هلكتِ وأهلكتِ والله مالك من توبة،قال:  فشهقت شهقة وخرت مغشيا عليها،  ومضت، وقلت في نفسي:  أُفتي ورسول الله صلى الله عليه و سلم بين أظهرنا، فلما أصبحتُ غدوتُ إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم،  وقلت: يا رسول الله إن امرأة استفتتني البارحة في كذا وكذا،وإني أفتيتها بكذا وكذا،  فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم: إنا لله وإنا إليه راجعون، أنت والله يا أبا هريرة! هلكتَ وأهلكتَ،  أين كنت يا اباهريرة! من هذه الآية {والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون إلى قوله فأولئك يبدل الله سيئاتهم حسنات وكان الله غفورا رحيما} الفرقان 68 70 قال: فخرجت من عند رسول الله صلى الله عليه و سلم، وأنا أعدو في سكك المدينة، وأقول من يدلني على امرأة استفتتني البارحة في كذا وكذا، والصبيان يقولون: جُنَّ أبو هريرة، حتى إذا كان الليل لقيتها في ذلك الموطن، فأعلمتها بقول رسول الله صلى الله عليه و سلم وأن لها التوبة، فشهقت شهقة من السرور، وقالت: إن لي حديقة وهي صدقة للمساكين كفارةً لذنبي.


(ترجمة) 


حضرت ابوہریرہ سے مروی ھے: ایک رات میں نبی کریم کے ساتھ عشاء پڑھ کر نکلا تو راہ میں ایک کنارے پر کھڑی باپردہ خاتون ملی , کہنے لگی: ابوہریرہ! مجھ سے ایک بہت بڑا گناہ سرزد ہوا تہا کیا اسکی توبہ ہوسکتی ھے؟ میں نے پوچھا: کیا گناہ ہوا تہا؟ کہنے لگی: مجھ سے زنا کا صدور ہوگیا تہا اور اس کے نتیجے میں ایک بچہ ہوا تہا میں نے اسے قتل کردیا تہا, میں نے کہا: تو تو برباد ہوگئ اور تیری توبہ مقبول نہ ہوگی, وہ خاتون چیخ مارکر بیہوش ہوکر گر پڑی ,میں نے سوچا: کہ ابہی حضور ہمارے درمیان ہیں تو میں فتوی کیوں دے رہا ہوں!  صبح کو میں در نبوت پہونچا اور رات کا سارا ماجرا کہہ سنایا,حضور نے سن کر انا للہ پڑھا اور کہا: ابوہریرہ! تم یہ جواب دیکر خود کو ہلاکت میں ڈال آئے ہو کیا تم کو یہ آیت معلوم نہیں؟ جو لوگ خدا کے ساتھ کسی کو ساجہی نہیں بناتے اور نہ ناحق قتل کرتے ہیں اور نہ زنا کرتے ہیں ( اور جو یہ گناہ کرتے ہیں وہ اسکا انجام پالینگے) ان کو دو چند عذاب بروز حشر دیا جایئگا اور وہ اس عذاب میں ہمیشہ رسوا ہوکر رہینگے, ہاں اگر توبہ کرلیں اور ایمان قبول کرلیں اور نیک اعمال انجام دیں تو ایسوں کی بدی کو نیکی سے بدل دیا جایئگا , اور ﷲ تو بہت معاف کرنے والا اور رحم والا ھے, یہ سن کر میں نکل پڑا اور مدینہ منورہ کی گلیوں میں اس خاتون کی تلاش میں دوڑتا پھرتا , گلی کے بچے مجھے دیوانہ سمجہتے , تاآنکہ وہ خاتون مل گئیں اور میں نے ان کو نبی کریم کا فتوی سنایا اور قبولیت توبہ کی نوید سنائی, وہ مارے خوشی کے پھولے نہ سماتی تہیں ,کہنے لگیں: میرا ایک باغ ھے وہ فقراء کیلیے میرے گناہ کے کفارے کے طور پر صدقہ ھے


٭ المصدر: تنبيه الغافلين

٭ المصنف: ابو الليث السمرقنديؒ

٭ الصفحة: 117

٭ الطبع: دار ابن كثير، دمشق ۰


✳️ *كتاب التوابين ميں* ✳️


انہیں الفاظ میں تنبیہ الغافلین کے حوالے سے امام اؔبن قدامة حنبليؒ  نے یہ واقعہ اپنی کتاب " التوابین" میں نقل فرمایا ھے:


* المصدر: كتاب التوابين

* المحدث: ابن قدامةؒ 

* الصفحة: 104

* الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان. 



🔲 *تفسیر در منثور میں* 🔲


امام جلال الدین سیوطیؒ نے یہ واقعہ تفسیر " در منثور " میں بسند ضعیف ذکر کیا ھے: 


وأخرج ابن جرير  وابن ابي حاتم وابن مردويه بسند ضعيف عن أبي هريرة: الخـ ...


★ المصدر: تفسير الدر المنثور

★ المفسر: الإمام جلال الدين السيوطيؒ

★ المجلد: 6

★ الصفحة: 279

★ الدرجة: ضعيف

★ الطبع: دار الفكر، بيروت، لبنان.


💐 تفسير طبري 💐


یہ واقعہ ابن جریر طبری نے تفسیر جامع البیان میں ذکر کیا ھے: جس کی سند کچھ اس طرح ھے: 


حدثني عبد الكريم بن عمير، قال:حدثنا ابراهيم بن المنذر، قال: حدثنا عيسي بن شعيب بن ثوبان، مولي لبني الديل من اهل المدينة، عن فليح الشماس، عن عبيد بن ابي عبيد، عن ابي هريرة الخ.


% المصدر: تفسير جامع البيان

% المفسر: ابو جعفر الطبري

% المجلد: 17

% الصفحة: 510

% الطبع: مركز البحوث والدراسات العربية والاسلامية، قاهرة، مصر.


♏ تفسير ابن كثير ♏


علامہ ابن کثیر دمشقی نے تفسیر ابن کثیر میں یہ واقعہ نقل کرنے کے بعد کہا: کہ اس کی سند میں راوی غیر معلوم ھے:


هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي رِجَالِهِ مَنْ لَا يُعرف وَاللَّهُ أَعْلَمُ.


٭ المصدر: تفسير ابن كثير 

٭ المفسر:

٭ المجلد: 6

٭ الصفحة: 129

٭ الطبع: دار طيبة، الرياض، السعودية.



☪️ *موضوعات ابن الجوزي*☪️


امام عبد الرحمن جوزی نے " موضوعات " میں کہا: کہ یہ روایت صحیح نہیں ھے؛ کیونکہ اس کی سند میں راوی" عیسی بن شعیب" ہیں ان کا کوئی متابع نہیں ھے نیز دوسرا راوی" عبید بن ابی عبید" مجہول ہے, بقول ابن حبان متروک ھے:


★ روايت كي سند ★


انبأنا عبد الوهاب، انبأنا محمد بن المظفر ، انبأنا العتيقي، انبأنا يوسف بن أحمد، حدثنا العقيلي، حدثنا محمد بن اسماعيل الصائغ، حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا عيسي بن شعيب بن ثوبان، عن فليح، عن عبيد بن ابي عبيد، عن أبي هريرة قال: الخ ...

هذا حديث لا يصح عن رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال العقيلي: عيسي بن شعيب عن فليح لا يتابع علي حديثه هذا، وعبيد بن ابي عبيد مجهول، وقال ابن حبان: عيسي متروك.


٭ المصدر: الموضوعات 

٭ المحدث: ابن الجوزي 

٭ المجلد: 3

٭ الصفحة: 120

٭ الطبع: المكتبة السلفية، المدينة المنورة.



🔰 ميزان الاعتدال 🔰


امام ذھبی نے اس روایت کو من گھڑت قرار دیا ھے: 


عيسي بن شعيب بن ثوبان المدني، مولي بني الدئل، لا يعرف، روي عن فليح الشماسي، عن عبيد بن ابي عبيد، عن ابي هريرة قال: الخ....

هذا خبر موضوع؛ رواه ابراهيم بن المنذر الحزامي عن عيسي هذا.


٭ المصدر: ميزان الاعتدال 

٭ المحدث: الامام الذهبي

٭ المجلد: 3

٭ الصفحة: 313

٭ الرقم: 6572

٭ الطبع: دار المعرفة، بيروت، لبنان.



⚠️ تنزيه الشريعة ميں ⚠️


امام کنانی نے کہا: کہ بقول امام عقیلی عیسی بن شعیب کا متابع نہیں ھے اور عبید مجہول الحال  ہیں لیکن امام ذہبی نے من گھڑت کہا ھے وﷲ اعلم: 


قلت: ليس في هذا ما يقتضي الحكم علي الحديث بالوضع، وعيسي: قال فيه الحافظ ابن حجر في التقريب: فيه لين، واصطلاح الحافظ في التقريب ان يعبر بهذه العبارة فيمن ليس له من الحديث الا القليل، ولم يثبت فيه ما يترك حديثه من اجله،ولم يتابع علي حديثه، وعبيد بن ابي عبيد ذكر الحافظ في لسان الميزان: أنه روي عنه عاصم ابن عبيد الله، والراوي عنه في هذا الخبر "فليح" فقد زالت جهالة عينه، و بقيت جهالة حاله، فيكون مستورا، لكن الذهبي صرح في الميزان: بان الخبر موضوع، والله تعالي أعلم.


+ المصدر: تنزيه الشريعة 

+ المحدث: ابو الحسن الكناني

+ المجلد: 2

+ الصفحة: 283

+ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.



والله تعالي أعلم

✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*

25 نومبر: ؁ء2020

Wednesday, November 18, 2020

عذاب قبر کی تخفیف کیلیے

 ▪️ *عذاب قبر کی تخفیف کیلیے* ▪️


جواہر خمسہ کے حوالے سے ایک روایت گردش کررہی ھے : کہ نبی کریم کا ارشاد ھے جو کوئی مومن آیت الکرسی پڑھتا ھے اور اسکا ثواب اہلِ قبور تک پہونچاتا ھے تو حق تعالی مشرق و مغرب سے چالیس نور ہر میت کی قبر میں داخل فرماتا ھے اور ان کی قبروں میں وسعت دیتا ھے اور ان کے درجے بڑھاتا ھے اور اس کے پڑھنے والوں کو ساٹھ نبیوں کا ثواب ملتا ھے اور ہر حرف کے بدلے حق تعالی شانہ ایک فرشتہ پیدا کرتا ھے کہ قیامت تک اس کے لیے تسبیح کرتا ھے اور مغفرت مانگتا ھے( جواہر خمسہ)

 اسکی حقیقت و حوالہ مطلوب ھے!!!



••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:*



یہ بات جواہر خمسہ میں مذکور ھے: 


• نام كتاب: جواهر خمسة 

• نام مصنف: شاه محمد غوث گوالياريؒ

• نام مترجم: مولانا مؔرزا محمد بيگ نقشبندي، دهلويؒ 

• صفحة: 97

• طبع: دار الاشاعت، مقابل مولوي مسافر خانه، كراچي، پاكستان.


🔰 *شیعی کتاب میں*🔰


شیعی کتاب " جامع الاحادیث الشیعیہ " میں _ بحار الانوار _ کے حوالے سے یہ روایت مذکور ھے: 


وجدت في بعض مؤلفات أصحابنا ناقلا عن المفيد قال قال رسول الله صلى الله عليه وآله إذا قرء المؤمن آية الكرسي وجعل ثواب قرائته لأهل القبور ادخله الله تعالى قبر كل ميت ويرفع الله للقارئ درجة ستین نبيا وخلق الله من كل حرف ملكا يسبح له إلى يوم القيمة.


÷ المصدر: جامع الأحاديث الشيعية

÷ المؤلف: اسماعيل المعزي الملائري

÷ المجلد: 3

÷ الرقم: 5235

÷ الصفحة: 709

÷ الطبع: انتشارات واصف لاهيجي، قُم، إيران.



✳️ مسند الفردوس میں ✳️


مسند الفردوس میں معمولی تغیر کے ساتھ روایت مذکور ھے: 



 علی بن ابی طالب :ما من مؤمن ولا مؤمنة يقرأ آية الكرسي ويجعل ثوابها لأهل القبور إلا لم يبق على وجه الأرض قبر إلا أدخل الله فيه نورا، ووسع قبره من المشرق إلى المغرب، وأعطاه الله بكل ملك في السموات عشر حسنات، وكتب الله للقارئ ثواب سبعين شهيدا.


ترجمہ: جو مومن یا مومنہ آیت الکرسی پڑھ کر اسکا ثواب مردوں کو پہونچادے تو روئے زمین پر ہر قبر میں خدا تعالی نور داخل کردیتا ھے اور مشرق و مغرب تک قبروں کو کشادہ فرمادیتا ھے, اور ہر فرشتے کو دس نیکیاں عطا کرتا ھے, اور پڑھنے والے کو ستر شہیدوں کا ثواب دیا جاتا ھے۔


٭ المصدر: مسند الفردوس 

٭ المجلد: 4

٭ الصفحة: 28

٭ الرقم: 6086

٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.



اس کے علاوہ " تنزیہ الشریعہ" جلد: 1, صفحہ: 301, طبع : دار الکتب العلمیہ , بیروت, لبنان. 

اور علامہ قرطبی کی " التذکرہ باحوال الموتی وامور الآخرہ " صفحہ : 277, طبع: مکتبہ دار المنہاج , ریاض. میں بہی مذکور ھے .


🔲 *روایت کا حکم* 🔲


یہ روایت مستند نہیں کہ اس کو آیت الکرسی کی فضیلت میں بیان و نشر کیا جائے ؛ کیونکہ صاحب تنزیہ الشریعہ نے لکہا ھے: کہ یہ روایت *علی بن عثمان اشج* سے مروی ھے اور یہ راوی بقول امام ذھبی کذاب ھے: 



💠 *میزان الاعتدال میں* 💠


علي بن عثمان الاشج، أبو الدنيا، وقيل: حطان،  وقيل: غير ذلك، كذاب.


٭ المصدر: ميزان الاعتدال 

٭ المحدث: الامام الذهبيؒ 

٭ المجلد: 3

٭ الصفحة: 145

٭ الرقم: 5890

٭ الطبع: دار المعرفة، بيروت، لبنان.


والله تعالي اعلم 

✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*

۱۸ نومبر: ؁۲۰۲۰ء

Monday, November 16, 2020

منڈی کا بھاؤ

 ▪️ *منڈی کا بھاؤ* ▪️


کیا یہ حدیث مستند ھے کہ ایک فرشتہ منڈیوں میں ہر چیز کا نرخ روزانہ مقرر کرتا ھے(پھر دلال کی زبان سے وھی نکلتا ھے جو فرشتے نے مقرر کیا ھوتا ھے)؟


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


 سوال میں معلوم کردہ روایت غیر مستند ھے ؛ لہذا اسکو بیان و نشر نہ کیا جائے ۔


🔰 *المنار المنيف* 🔰


عؔلامہ ابن القیمؒ نے موضوع روایت کی نشانی و علامت میں ایک علامت یہ بتائی ھے کہ حدیث کے الفاظ رکیک یعنی سطحی ہونگے , ایسے گھٹیا ہونگے کہ عقل خود کہے گی یہ الفاظ زبان نبوت کے نہیں ہوسکتے اسکی مثال میں علامہ ابن قیم نے سوال میں معلوم کردہ روایت پیش کی ھے: 



  إنَّ للَّهِ ملَكًا اسمُهُ عُمارةُ على فرسٍ من ياقوت طولُهُ مدُّ بصرِهِ يدورُ البلدانِ ويقفُ في الأسواقِ ينادي ليَغلُ كذا وَكذا وليرخُصْ كذا وَكذا.



 • المصدر:  المنار المنيف

 • المحدث : ابن القیمؒ 

 • الصفحة: 89

 • خلاصة:  موضوع

 • الطبع: دار عالم الفوائد، جدة، السعودية.

    


💠 *الفوائد المجموعة* 💠


عؔلامہ شوکانیؒ نے بھی اسی طرح کی بات کی ھے تفصیل کیلیے دیکھیں!


* الفوائد المجموعة (كتاب المعاملات)

* المحدث:  الشوكانيؒ 

* الصفحة: 141

* الرقم: 4

* الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.



🔲 موضوعات ابن الجوزي 🔲


امام عبد الرحمن جوزیؒ نے اس روایت کے دو طرق ذکر کیے ہیں ,حضرت انسؓ اور حضرت علیؓ سے ؛ لیکن دونوں پر کلام کیا ھے اور غیر مستند شمار کیا ھے: 


÷ المصدر: كتاب الموضوعات

÷ المحدث: ابن الجوزيؒ

÷ المجلد: 2

÷ الصفحة: 238

÷ الطبع: المكتبة السلفية، المدينة المنورة.


☸️ حدیث کا درایتی معیار☸️


مولانا محمد تقی اؔمینی( ناظم دینیات مسلم یونیورسٹی علی گڑھ) نے " حدیث کا درایتی معیار " نامی کتاب میں من گھڑت روایت کی علامت رکاکت الفاظ کی مثال میں ابن القیم کے حوالے سے یہ روایت ذکر کی ھے: 


☜ *روایت کا ترجمہ*


ﷲ کے ایک فرشتے کا نام " عمارہ"ھے  جو یاقوت کے گھوڑے پر سوار ہوتا ھے , منتہائے نظر تک اس کی لمبائی ھے , شہروں میں وہ گھومتا ھے , بازاروں میں وہ ٹہرتا ھے اور پکار کر کہتا ھے : اس قدر گرانی ( مہنگا) کرو اور اس قدر سستا کرو! ۔


% نام کتاب : حدیث کا درایتی معیار

% نام مؤلف : مولانا محمد تقي اؔميني

% صفحة : 195

% طبع : قدیمی کتب خانہ، آرام باغ، كراچي، پاكستان.

 


⚠️ اس موضوع کی صحیح حدیث امام ابوداود سجستانیؒ نے ذکر کی ھے:



   عن أنس: قال الناسُ : يا رسولَ اللهِ ! غلا السعرُ فَسَعِّرْ لنا ، فقال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ : إنَّ اللهَ هو المُسَعِّرُ ، القابضُ ، الباسطُ ، الرازقُ ، وإني لأرجو أن ألقى اللهَ عز وجل ، وليس أحدٌ منكم  يطالبني بمظلمةٍ في دمٍ ولا مالٍ.


٭ المصدر: سنن ابوداود

٭ المجلد: 5

٭ الصفحة: 322

٭ الرقم: 3451

٭ الطبع: دار الرسالة العالمية، بيروت، لبنان.



    والله تعالي اعلم

✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*

16 نومبر: ؁ء2020

Monday, November 9, 2020

کتے کی دس صفات

 ▪️ *کتّے کی دس صفات* ▪️


ﺣﻀﺮﺕ ﺣﺴﻦ ﺑﺼﺮﯼؒ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ .

ﮐﺘﮯ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ دسﺻﻔﺎﺕ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﮯ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺻﻔﺖ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ  وه بزرگی تک پہنچ جاتا ہے۔


1) ﮐﺘﮯ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﻗﻨﺎﻋﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺳﯽ ﭘﺮ ﻗﻨﺎﻋﺖ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ، ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﯾﮧ ﻗﺎﻧﻌﯿﻦ ﺍﻭﺭ ﺻﺎﺑﺮﯾﻦ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﮨﮯ .


2) ﮐﺘﺎ ﺍﮐﺜﺮ ﺑﮭﻮﮐﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﯾﮧ ﺻﺎﻟﺤﯿﻦ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ  ﮨﮯ .


3) ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﮐﺘﺎ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺯﻭﺭ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻏﺎﻟﺐ ﺁﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺟﮕﮧ ﭼﻼ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﯾﮧ ﺭﺍﺿﻌﯿﻦ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﮨﮯ .


4) ﺍﺳﮑﺎ ﻣﺎﻟﮏ ﺍﺳﮯ ﻣﺎﺭﮮ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺗﺎ ﯾﮧ ﺻﺎﺩﻗﯿﻦ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﮨﮯ .


5) ﺍﮔﺮ ﺍﺳﮑﺎ ﻣﺎﻟﮏ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﻗﻮﺕ ﺍﻭﺭ ﻃﺎﻗﺖ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﯿﻨﺘﺎ، ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﮨﯽ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﯾﮧ ﻣﺴﮑﯿﻦ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﮨﮯ .


6) ﺟﺐ ﻣﺎﻟﮏ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﻮ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺩﻭﺭ ﺟﻮﺗﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﯿﭩﮫ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ، ﺍﺩﻧﯽٰ ﺟﮕﮧ ﭘﺮ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ، ﯾﮧ ﻣﺘﻮﻓﻘﯿﻦ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﮨﮯ .


7) ﺍﮔﺮ ﺍﺳﮑﺎ ﻣﺎﻟﮏ ﺍﺳﮯ ﻣﺎﺭﮮ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﭼﻼ ﺟﺎﺋﮯ، ﭘﮭﺮ ﻣﺎﻟﮏ ﺍﺳﮯ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﭨﮑﮍﺍ ﮈﺍﻝ ﺩﮮ، ﺗﻮ ﯾﮧ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺁ ﮐﺮ ﮐﮭﺎ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ، ﯾﮧ ﺧﺎﺷﻌﯿﻦ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﮨﮯ۔


8) ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﺳﮑﺎ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﮔﮭﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ، ﯾﮧ ﻣﺘﻮﮐﻠﯿﻦ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﮨﮯ .


9) ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺑﮩﺖ ﮐﻢ ﺳﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﯾﮧ ﻣﺤﺒﯿﻦ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﮨﮯ .


10) ﺟﺐ ﻣﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺳﮑﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﯿﺮﺍﺙ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ، ﯾﮧ ﺯﺍﮨﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﮨﮯ ...


اس تحریر کا حوالہ مطلوب ھے!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


اس معنی کی ایک بات حضرت حسن بصریؒ کی جانب منسوب ملتی ھے کہ فقیر میں یہ دس خصلتیں ہونی چاہیئں : 


🔰 شؔیخ تلسمانیؒ نے " نفح الطیب " میں یہ بات _شیخ ابو عبدﷲ راعی شمس الدین محمد بن اسماعیل اندلسی غرناطیؒ_ کے حالات میں  ذکر کی ھے؛ لیکن حضرت حسن بصری کا یہ مقولہ ہو حتمی نہیں ھے:



🔲  *نفح الطیب کی عبارت*


ومن فوائد الراعي في باب العلم من شرحه علي الالفية: في الكلب عشر خصال محمودة، ينبغي ان تكون في كل فقير، 


1)  لايزال جائعا وهو من دأب الصالحين.

2) لا يكون له موضع يعرف به وذلك من علامات المتوكلين.

3) ولا لاينام من الليل الا قليلا،وذلك من صفات المحبين.

4) واذا مات لايكون له ميراث،وذلك من اخلاق الزاهدين.

5)  و لايهجر صاحبه وإن جافاه وطرده، وذلك من شيم المريدين.

6) و يرضى من الدنيا بادنى يسير،وذلك من إشارة القانعين.

7)  وإذا غُلب عن مكانه، تركه وانصرف الي غيره، وذلك من علامة المتواضعين

8)  و اذا ضُرب وطُرد ثم دعي،  اجاب،وذلك من اخلاق  الخاشعين.

9)  و اذا حضر شئ من الاكل وقف ينظر من بعيد،وذلك من اخلاق المساكين.

10)  و اذا رحل، لا يرحل معه بشئ ،وذلك من صفات المتجردين. انتهي بمعناه.

وقد نسبه للحسن البصري .


• المصدر: نفح الطيب من غصن الأندلس الطيب

• المؤلف: الشيخ احمد بن محمد المقري التلسمانيؒ

• المجلد: 2

• الصفحة: 698

• الرقم: 306

• الطبع: دار صادر، بيروت، لبنان.



⚠️ ( نوٹ ) 


یہ خصلت کہ جب مرے تو اسکی میراث نہ ہونی چاہئے یہ زاہدین کی علامت ھے یہ بات کسی حدیث کا خلاصہ نہیں جبکہ حدیث میں تو وراثت چھوڑنے کی ترغیب وارد ھے: 



💠 إنَّكَ أنْ تَذَرَ ذُرِّيَّتَكَ أغْنِيَاءَ، خَيْرٌ مِن أنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ.


ترجمہ: اپنی ذریت و اولاد کو مالدار چھوڑنا بہتر ھے کہ ان کو غریب و نادار چھوڑا جائے ,


٭ المصدر: صحيح البخاري

٭ المجلد: 1 

٭ الصفحة: 1070

٭ الرقم: 3936

٭ الطبع: الطاف اينڈ سنز، کراچی، پاکستان.


والله تعالي اعلم 

✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*

9 نومبر: 2020 ؁ء

Sunday, November 8, 2020

جبرئیل کی شکل پر قیامت میں اٹھائے جانے والے صحابی

 *جبرئیلؑ کی  شکل پر  قیامت میں اٹھائے جانے والے صحابیؓ*


حضرت واثلہ بن اسقعؓ راوی ہیں , وہ بیان کرتےہیں: یمن کے رہنے والے ایک شخص حضور ؐ کی خدمت اقدس میں آئے,جوکہ بھینگے تھے, خوبصورت نہیں تھے,  اور رنگت بہی کالی تہی   انہوں نے ایمان کے متعلق معلوم کیا آپﷺ نےان کو  دین کے موٹے موٹے احکام بتائے  وہ سنتے رہے  پھر انہوں نے کہا یا رسول اللہ میں اس سے زیادہ نہیں کرونگا  یعنی نوافل وغیرہ کچھ نہی کرونگا  آپنے پوچھا کیوں ؟ انہوں نے کہا: جب اللہ نے مجھے بنایا تومیری  شکل اچھی نہیں بنائی میری شکل بگاڑدی آپﷺ خاموش ہو گئے وہ جانےلگے,جبریل تشریف لائے فرمایا اسے بلاؤ اس سے کہو اللہ تعالی تجھے قیامت میں جبریلِ کی شکل پہ اٹھائے گا ۔آپﷺ ان کو  بلایا بشارت سنائی وہ خوش ہوگئے  بولے اب میں سب کام کرونگا ۔ 



اس واقعہ کی تحقیق مطلوب ہے 


اسلام الدین انصاری ۔بجنور ۔


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 



یہ واقعہ کنز العمال میں مذکور ھے ؛ لیکن یہ مستند نہیں ھے:



💠 *کنز العمال کی روایت*


عن واثلة قال : أتى النبى - صلى الله عليه وسلم - رجل من أهل اليمن أكشف أحول أوقص أحنف أصم أعسر أرسح أفحج فقال يا رسول الله أخبرنى بما فرض الله على فلما أخبره قال إنى أعاهد الله أن لا أزيد على فرائضه قال ولم ذاك قال لأنه خلقنى فشوه خلقى فخلقنى أكشف أحول أصم أعسر أرسح أفحج ثم أدبر الرجل فأتاه جبريل فقال يا محمد أين العاتب إنه عاتب ربا كريما فأعتبه قال قل له ألا يرضى أن يبعثه الله فى صورة جبريل يوم القيامة فبعث رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إلى الرجل فقال له إنك عاتبت ربا كريما فأعتبك أفلا ترضى أن يبعثك يوم القيامة فى صورة جبريل قال بلى يا رسول الله قال فإنى أعاهد الله أن لا يقوى جسدى على شىء من مرضات الله إلا عملته.( کر) وفيه العلاء بن كثير.


$ المصدر:  كنز العمال 

$ المجلد: 3

$ الصفحة: 745

$ الرقم: 8636

$ الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.



🔰  *روایت کا درجہ* 🔰


اس روایت کی سند میں ایک راوی " علاء بن کثیرؒ " ہیں جن پر محدثین نے جرح کی ھے یعنی ان کو مستند نہیں مانا ھے: 


🔲  *تقريب التهذيب* 


العلاء بن كثير الليثي [ أبو سعد] مولي بني أمية، دمشقي، نزل الكوفة، متروك، رماه ابن حبان بالوضع، من السادسة. 


٭ المصدر: تقريب التهذيب 

٭ المحدث: ابن حجر العسقلانيؒ 

٭ الصفحة: 762

٭ الرقم: 5289

٭ الطبع: دار العاصمة، رياض، السعودية.


♏ *ميزان الاعتدال* ♏


العلاء بن كثير الدمشقي، أبو سعد، سكن الكوفة، روي عن مكحول، روي منه أبو نعيم عبد الرحمن بن هانئ، و مصعب بن سلام وجماعة، قال ابن المديني: ضعيف، وقال البخاري: منكر الحديث، وقال احمد وغيره: ليس بشيئ، وقال ابن عدي: له عن مكحول نسخ عن الصحابة كلها غير محفوظة.


@ المصدر: ميؔزان الاعتدال 

@ المحدث: الذهبيؒ 

@ المجلد: 3

@ الصفحة: 104

@ الرقم: 5740

@ الطبع: دار المعرفة، بيروت لبنان.


✳️ الكامل في ضعفاء الرجال✳️


العلاء بْن كَثِيرٍ شامي مولى ابن أمية.

حَدَّثَنَا ابن حماد، قَال: حَدَّثَنا معاوية، عَن يَحْيى، قال: العلاء بْن كَثِيرٍ ليس حديثه بشَيْءٍ، حَدَّثَنا ابن حماد، قَال: حَدَّثَنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَلِيِّ بْن المديني قَالَ العلاء بْن كَثِيرٍ روى عَن مَكْحُول، وَهو ضعيف الحديث جدا.

سمعتُ ابن حماد يَقُولُ: قَالَ البُخارِيّ العلاء بْن كَثِيرٍ عَن مَكْحُول منكر الحديث.

وَقَالَ النسائي العلاء بْن كَثِيرٍ ضعيف...وللعلاء بْن كَثِيرٍ عَن مَكْحُول عَن الصحابة عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسلَّمَ نسخ كلها غير محفوظة، وَهو منكر الحديث.


★ المصدر: الكامل في ضعفاء الرجال

★المحدث: الامام ابن عدؒي 

★الجزء: الخامس 

★ الصفحة: 1861

★ الطبع: دار الفكر، بيروت، لبنان.



والله تعالي اعلم 

✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*

۸ نومبر: ؁۲۰۲۰ء

Thursday, November 5, 2020

غار ثور میں ابوبکر کو پیاس لگی

 ▪️ *غار ثور میں صدیق اکبر کو پیاس لگی* ▪️


غار ثور میں جب حضرت صدیق اکبر حضور کے ساتھ تہے تو صدیق اکبر کو ﺳﺨﺖ ﭘﯿﺎﺱ ﻟﮕﯽ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻧﺒﯽ ﺍﮐﺮﻡ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﻋﺮﺽ کیا,ﺁﭖﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :ﻏﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺪﺭ ﺗﮏ ﺟﺎﺅ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯽ ﺁﺅ۔ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺻﺪﯾﻖ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠّﮧ ﻋﻨﮧُ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ :ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺪﺭ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺩﮪ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﻔﯿﺪ،ﺷﮩﺪ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﯿﭩﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻣُﺸﮏ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧُﻮﺷﺒُﻮﺩﺍﺭ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯽ ﮐﺮ ﺁﯾﺎ۔ 

ﺁﭖ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :ﭘﯽ ﺁﺋﮯ؟ﻋﺮﺽ ﮐِﯿﺎ 

ﺟﯽ۔ ﺣﻀﻮﺭ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ: 

ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ! ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺑﺸﺎﺭﺕ ﻧﮧ ﺩﻭﮞ؟ابوبکر ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐِﯿﺎ :ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ,ﺁﭖ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :ﺍﻟﻠّﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﺟﻨّﺘﯽ ﻧﮩﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﻧﮕﺮﺍﻥ ﻓﺮﺷﺘﮯ ﺳﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﻨّﺖ ﺍﻟﻔﺮﺩﻭﺱ ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻏﺎﺭِﺛﻮﺭ ﺗﮏ ﻧﮩﺮ ﺑﻨﺎ ﺩﻭ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺳﯿﺮﺍﺏ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ۔ ''

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐِﯿﺎ:ﮐﯿﺎ ﺍﻟﻠّﮧ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ ﻣﯿﺮﯼ ﺍِﺗﻨﯽ ﻗﺪﺭ ﻭ ﻣﻨﺰﻟﺖ ﮨﮯ؟ ''

ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :ﮨﺎﮞ ! ﺍِﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﮯ،ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﻗﺴﻢ ﮨﮯ ﺍﺱ ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﺟﺲ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺣﻖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺒﻌﻮﺙ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ! ﺗﻢ ﺳﮯ ﺑُﻐﺾ ﻭ ﺣﺴﺪ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺟﻨّﺖ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ﺧﻮﺍﮦ ﺳﺘّﺮ ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﮐﮯ ﺍﻋﻤﺎﻝِ ﺻﺎﻟﺤﮧ ﮐﺎ ﺣﺎﻣِﻞ ﮨﻮ.


‏( ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻣﺪﯾﻨۃ ﺩﻣﺸﻖ،ﺟِﻠﺪ 30 صفحہ 150)


اس واقعے کی تحقیق مطلوب ھے!!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


یہ واقعہ تاریخ دمشق میں ابن عساکرؒ نے ذکر کیا ھے, نیز اس واقعے کو واعظین اور خطباء بہت زیادہ بیان بہی کرتے ہیں: 


🔰  *تاریخ دمشق کی عبارت*


اخبرنا ابو الفضل محمد بن حمزة بن ابراهيم الفراتي -بزنجان- انبا الشيخ العالم الثقة ابو محمد ادريس بن محمد بهمذان في ذي القعدة سنة خمس و ثمانين واربع مأة، نا ابو الحسن احمد بن ابراهيم بن فراس -بمكة- نا ابو العباس احمد بن محمد بن علي العنبري، نا ابو اسحاق  ابراهيم بن علي بن عبد الله، نا محمد بن يونس، نا إبراهيم بن هشام،  عن زيد بن ارقم، عن مجاهد، عن ابن عباس: قال: 

كان أبو بكر الصديق مع رسول الله {صلى الله عليه وسلم} في الغار فعطش ابوبكر عطشا شديدا، فشكا الي رسول الله فقال له رسول الله {صلى الله عليه وسلم} اذهب إلى صدر الغار واشرب فانطلق أبو بكر إلى صدر الغار وشرب منه ماء أحلى من العسل وأبيض من اللبن

وأذكى رائحة من المسك ثم عاد الي رسول الله،  فقال: شربتُ يا رسول الله! فقال رسول الله: ألا ابشرك يا ابابكر! قال: بلي! فداك ابي وامي يا رسول الله! قال:  إن الله تعالي أمر الملك الموكل بأنهار الجنة إن خرق نهرا من جنة الفردوس إلى صدر الغار ليشرب ابوبكر، فقال ابوبكر: ولي عند الله هذه المنزلة؟ قال: نعم، وافضل، والذي بعثني بالحق نبيا لا يدخل الجنة مبغضك، ولو كان له عمل سبعين نبيا.


٭ المصدر: تاريخ مدينة دمشق

٭ المصنف: ابن عساكرؒ

٭ المجلد: 30

٭ الصفحة: 150

٭ الطبع: دار الفكر، بيروت، لبنان.



🔲 *واقعہ کی حیثیت*


یہ واقعہ مستند نہیں ھے؛ کیونکہ امام سیوطیؒ نے خصائص کبری میں اس کی سند کے متعلق کہا ھے: کہ یہ سند غیر معتبر ھے:


★ وأخرج ابن عساكر بسند واه عن ابن عباس:  الخ_



٭ المصدر: الخصائص الكبريٰ

٭ المحدث: السيوطيؒ

٭ المجلد: 1

٭ الصفحة: 463

٭ الطبع: دار الكتب الحديثية، قاهرة، مصر.



__*خلاصۂ کلام*__


 مذکورہ واقعہ غیر مستند ھے؛ لہذا اس کو بیان و نشر نہ کیا جائے۔


وﷲ تعالی اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

۵ نومبر: ؁۲۰۲۰ء

Tuesday, November 3, 2020

زمین سجدوں کی گواہی

 ▪️ *زمین سجدوں کی گواہی دے گی* ▪️


ایک بات بہت مشہور ھے کہ زمین پر جہاں جہاں بھی سجدہ کیا جائگا قیامت کے دن زمین کا وہ حصہ خدا کے حضور سجدہ کرنے والے کیلیے گواہی دیگا۔


کیا اس طرح کی کوئی روایت ھے؟ 


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


  جی ہاں! یہ بات درست ھے کہ زمین پر جو بھی نیکی یا گناہ کیا جایئگا قیامت کے دن زمین اللہ کے سامنے اس عمل کی گواہی دے گی: 



💠 *سنن ترمذی کی روایت*💠


حدثنا سويد بن نصر، قال: اخبرنا عبد الله بن المبارك، قال: اخبرنا سعيد بن ابي ايوب، قال: حدثنا يحي بن ابي سليمان، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة: قال:  قرأَ رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ ( يومَئذٍ تُحَدِّثُ أَخْبارَها ) قال : أَتَدْرُونَ ما أَخْبارُها ؟ قالوا : اللهُ ورسولُهُ أعلمُ قال فإنَّ أَخْبارَها أنْ تَشْهَدَ على كلِّ عبدٍ أوْ أَمَةٍ بِما عَمِلَ على ظَهْرِها أنْ تَقُولَ عَمِلَ كذا وكذا يومَ كذا وكذا قال فهذهِ أَخْبارُها ، فهذا أمرُها فهذهِ أَخْبارُها.



   *ترجمہ :* حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ حضور  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی : ( یَوْمَىٕذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَهَاۙ(٤ ) ( پ۳۰ ، الزلزال : ٩٩)  :  اس دن وہ اپنی خبریں بتائے گی ۔  ) پھر فرمایا  : ’’ کیا تم جانتے ہو زمین کی خبریں کیا ہیں؟   ‘‘  صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کیا :  ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ۔ ‘‘ فرمایا :  ” بے شک زمین کی خبریں یہ ہیں کہ وہ  زمین  بروزِ قیامت ہر مَرد اورعورت کے اُن اعمال کی گواہی دے گی جو انہوں نے اس کی پیٹھ پر کیے اور وہ زمین کہے گی :  تو نے فلاں دن یہ عمل کیا اور فلاں دن فلاں کام کیا ۔  یہ ہیں اس کی خبریں ۔ 


٭ المصدر: سنن الترمذي 

٭ المجلد: 4

٭ الصفحة: 225

٭ الرقم: 2429

٭ الطبع: دار الغرب الإسلامي، بيروت، لبنان.



🔰  شیعوں کی ایک کتاب ھے " امالی الطوسی " اس میں صراحتا یہ بات مذکور ھے : کہ نبی کریم نے حضرت ابوذر غفاری کو چند نصیحتیں فرمایئں جن میں ایک بات یہ بھی بیان کی کہ اے ابوذر! جو بھی اپنی پیشانی زمین کے کسی حصے پر رکھ کر سجدہ کرے گا قیامت کے دن وہ حصہ اس شخص کے حق میں گواہی دے گا؛ لیکن یہ روایت شیعوں کی کتاب کے علاوہ مجھے نہیں مل سکی:



♏ *امالی الطوسی کی عبارت*


«يا أبا ذر ما مِن رجلٍ يجعل جبهته في بقعة من بقاع الأرض إلا شهدت له بها يوم القيامة».


* نام کتاب: كتاب الأمالي

* نام مؤلف: ابو جعفر الطوسي

* صفحة: 786

* طبع: دار الكتب الاسلامية، بازار سلطاني، تهران، ايران.



*سنن و نوافل کیلیے جگہ تبدیل کرنا*


حدیث میں ھے: کہ سنن و نوافل کیلیے جگہ تبدیل کرکے نماز پڑھ لی جائے اور فقہاء نے اس تبدیلی کو مستحب کہا ھے: 


🌀 *ابن ماجہ کی روایت*🌀


عن أبي هریرۃ:  عن النبي ﷺ قال: أیعجز أحدکم إذا صلی أن یتقدم أو یتأخر عن یمینه، أو عن شماله یعنی السبحة۔ 


٭ المصدر: سنن ابن ماجة

٭ المجلد: 2

٭ الصفحة: 145

٭ الرقم: 1408

٭ الطبع: دار التاصيل، قاهرة، مصر.


🔲 فتاوي شامي كي صراحت


أما المتقدي والمنفرد فإنهما إن لبثا أو قاما إلی التطوع فی مکانهما الذي صلیا فیه المکتوبة جاز، والأحسن أن یتطوعا في مکان آخر۔


٭ المصدر: الشامي 

٭ المجلد: 2

٭ الصفحة: 248

٭ الطبع: زكريا، ديوبند.



وﷲ تعالی اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

3 نومبر : 2020؁ء