Saturday, January 9, 2021

اسلامی ریاست میں ذمیوں کے ساتھ نرم روی

 *اسلامی ریاست میں ذمیوں کے ساتھ نرم روی*


حضرتِ عمر بن خطابؓ راستے سے گذر رہے تھے کہ ایک کمزور اور اندھا بوڑھا نظر آیا جو بھیک مانگ رہا تھا۔ حضرتِ عمرؓ نے اس سے پوچھا تو اس نے جواب دیا کہ وہ ایک یہودی ہے اور مختلف معاشی تکالیف کی وجہ سے وہ اس حال پر مجبور ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرتِ عمرؓ نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کو اپنے گھر لے گئے۔ اپنے گھر سے کچھ مال دیا۔ پھر بیت المال کے خازن کی جانب بھیجا اور کہا:


*انْظُرْ هَذَا وَضُرَبَاءَهُ؛ فَوَاللَّهِ مَا أَنْصَفْنَاهُ*

ترجمہ: اس کو اور اس جیسے دوسرے لوگوں کا حالات دیکھو، اللہ کی قسم! میں نے اس کے ساتھ انصاف نہیں کیا!



*[ الخراج لأبي يوسف، فصل: فيمن تجب عليه الجزية وقدرها ومما تجوز، صفحہ نمبر ۱۳۹]*



اس واقعے کی سندی حیثیت درکار ھے!!!!



••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق*:


  یہ واقعہ قاضی الدنیا امام ابو یوسف ( یعقوب بن ابراہیم ) نے اپنی مایہ ناز شہرۂ آفاق کتاب " کتاب الخراج " میں ذکر فرمایا ھے : 



✳️ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ , عَنْ أَبِي بَكْرٍ , قَالَ : " مَرَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِبَابِ قَوْمٍ وَعَلَيْهِ سَائِلٌ يَسْأَلُ : شَيْخٌ كَبِيرٌ ضَرِيرُ الْبَصَرِ ، فَضَرَبَ عَضُدَهُ مِنْ خَلْفِهِ , وَقَالَ : مِنْ أَيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ أَنْتَ ؟ فَقَالَ : يَهُودِيٌّ , قَالَ : فَمَا أَلْجَأَكَ إِلَى مَا أَرَى ؟ قَالَ : أَسْأَلُ الْجِزْيَةَ وَالْحَاجَةَ وَالسِّنَّ , قَالَ : فَأَخَذَ عُمَرُ بِيَدِهِ وَذَهَبَ بِهِ إِلَى مَنْزِلِهِ فَرَضَخَ لَهُ بِشَيْئٍ مِنَ الْمَنْزِلِ.


ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى خَازِنِ بَيْتِ الْمَالِ , فَقَالَ : انْظُرْ هَذَا وَضُرَبَاءَهُ ، فَوَاللَّهِ مَا أَنْصَفْنَاهُ أَنْ أَكَلْنَا شَبِيبَتَهُ ثُمَّ نَخُذُلُهُ عِنْدَ الْهَرَمِ إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ سورة التوبة آية 60 وَالْفُقَرَاءُ هُمُ الْمُسْلِمُونَ , وَهَذَا مِنَ الْمَسَاكِينِ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ ، وَوَضَعَ عَنْهُ الْجِزْيَةَ وَعَنْ ضُرَبَائِهِ , قَالَ : قَالَ أَبُو بَكْرٍ : أَنَا شَهِدْتُ ذَلِكَ مِنْ عُمَرَ وَرَأَيْتُ ذَلِكَ الشَّيْخَ ".


(خلاصه ترجمہ ) 


حضرت عمر بن خطابؓ کہیں سے گزر رھے تھے دیکہا ایک دروازے پر کوئی بوڑھا نابینا فقیر مانگ رہا ھے؛ آپ نے اسکی کمر پر ہاتھ رکھ کر اسکو اپنی جانب متوجہ کیا اور پوچھا: تم نصرانی ہو یا یہودی؟ اس نے بتایا : یہودی ہوں, پوچھا: یہ خستہ حالت کس وجہ سے ھے؟ جواب دیا: حضرت بوڑھا ہوں اور ضرورتمند بہی ہوں نیز جزیہ کی رقم بہی حکومت کو ادا کرنی ہوتی ھے اسکے لیے بہی بھیک مانگتا ہوں حضرت عمر اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے آئے , اور کچھ مال عطا کیا اور بیت المال کے خازن سے کہا: اس فقیر اور اس جیسے دیگر خستہ حال لوگوں کا خیال رکہا کرو! بخدا یہ انصاف نہ ہوگا کہ ہم اہل کتاب کی جوانی کے بعد ان کو بڑھاپے میں ذلیل ہونے کیلیے چھوڑ دیں , اور اس یہودی و دیگر اس جیسے خستہ حالوں  کا جزیہ ( ٹیکس ) بہی معاف کردیا , راوی کہتے ہیں : میں یہ تمام ماجرا اپنی آنکہوں سے دیکھ رہا تہا۔


• المصدر: كتاب الخِراج

• المصنف: الإمام القاضي أبويوسفؒ صاحب الإمام ابي حنيفةؒ

• الصفحة: 126

• الطبع: دار المعرفة، بيروت، لبنان.


🔮 روايت كا سندي جائزه 🔮



یہ روایت بلحاظ سند ضعیف ھے؛ کیونکہ اس کے راوی " عمر بن نافعؒ " ضعیف ہیں: جیساکہ حافظ الدنیا امام ابن حجر عسقلانیؒ نے تقریب التہذیب میں لکہا ھے: 


☜ عمر بن نافع الثقفي، كوفيٌّ، ضعيف، من السادسة.


٭ المصدر: تقريب التهذيب

٭ المحدث: الإمام ابن حجر العسقلانيؒ

٭ الصفحة: 728

٭ الرقم: 5009

٭ الطبع: دار العاصمة، الرياض،



✴️ ضعیف ہونے کا حوالہ ✴️


شیخ عبد السلام بن محسن آل عیسی نے اس روایت کو اپنی تحقیقی کتاب " دراسة نقدية " میں نقل فرماکر لکہا ھے کہ یہ روایت ضعیف ھے: 


🔰 رواه أبو يوسف / الخراج ص: 136، قال: حدّثني عمر بن نافع عن أبي بكر. ابن زنجويه / الأموال 1/162،163، ومداره على عمر بن نافع الثقفي، كوفي ضعيف من السادسة. تق 417، فقد نص المزي على أنه هو الراوي عن أبي بكر العبسي، وأما العدوي فهو ثقة. فالأثر ضعيف.


٭ المصدر: دراسة نقدية في المرويات الواردة في شخصية عمر بن الخطاب وسياسته الإدارية

٭ المؤلف: عبد السلام بن محسن آل عيسى

٭ الصفحة: 1057

٭ الطبع: وزارة التعليم العالي، الجامعة الإسلامية، بالمدينة المنورة. السعودية.


🕯️ خلاصۂ کلام 🕯️


مذکورہ روایت مستند ھے , قابل بیان ھے۔


وﷲ تعالی اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

۹ جنورج: ؁۲۰۲۱ء

No comments:

Post a Comment