جنت میں آواز لگے گی کہ وہ آجائیں جو دنیا میں گانا نہیں سنتے تھے پھر انہیں جنت کی حوریں نغمہ سنائیں گی، پھر حضرت داؤد علیہ السلام کلام سنائیں گے۔ پھر اللہ فرمائے گا اے حبیب آپ منبر پر تشریف لے آئیں۔۔۔۔ الی آخر
اس روایت کی تحقیق درکار ہے ۔
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
بعینہ ان الفاظ میں تو ہمیں روایت مل نہ سکی ؛ البتہ دوسرے انداز کی روایت ھے ؛ لیکن اس میں حور اور حضور اکرم کا ذکر نہیں ہے:
🔅 *كتاب صفة الجنة* 🔅
حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ نَادَى مُنَادٍ: أَيْنَ الَّذِينَ كَانُوا يُنَزِّهُونَ أَسْمَاعَهُمْ وَأَنْفُسَهُمْ عَنْ مَجَالِسِ اللَّهْوِ، وَمَزَامِيرِ الشَّيْطَانِ، أَسْكِنُوهُمْ رِيَاضَ الْمِسْكِ. ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ : أَسْمِعُوهُمْ تَمْجِيدِي وَتَحْمِيدِي.
ترجمة:
جب قیامت کا میدان ہوگا تو ایک پکارنے والا پکارے گا : وہ لوگ کہاں ہیں جو دنیا میں اپنی سماعتوں کو لہو لعب گانے بجانے اور شیطانی آلات سے محفوظ رکہتے تھے ؟ فرشتو! ان کو مشک کے باغیچوں میں ٹہراؤ! اور ان کو میری بزرگی و تعریف کے قصیدے سناؤ!
• المصدر: كتاب صفة الجنة
• المحدث: ابن ابي الدنيا
• الصفحة: 190
• الرقم: 266
• الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.
حدثنا محمد بن الحسن، حدثنا عبد الله بن أبي بكر، حدثنا جعفر بن سليمان، عن مالك بن دينار في قوله عز وجل ﴿وإن له عندنا لزلفى وحسن مآب﴾ قال إذا كان يوم القيامة، أمر بمنبر رفيع في الجنة، ثم نودي: يا داود! مجدني بذلك الصوت الحسن الرخيم الذي كنت تمجدني به في دار الدنيا، قال فيستفرغ صوت داود جميع نعيم أهل الجنان ، فذلك قوله تعالى: ﴿ وإنَّ لَهُ عِنْدَنا لَزُلْفى وحُسْنَ مَآبٍ﴾.
{ *ترجمہ* }
جب قیامت کا دن ہوگا تو جنت کے بلند منبر لگانے کا حکم ہوگا پھر حضرت داود علیہ السلام کو بلایا جایئگا داود! اپنی مخملی آواز سے ہماری حمد و ثنا بیان کرو جیسے دنیا میں کیا کرتے تھے حضرت داود کی آواز اہل جنت کی نعمتوں سے فائق ہوگی۔
حدثنا أبو عبد الله العجلي، حدثنا سويد الكلبي، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، وحجاج الأسود، عن شهر بن حوشب، قال: إن الله جل ثناؤه يقول للملائكة:
"إن عبادي كانوا يحبون الصوت الحسن في الدنيا، فيدَعونه من اجلي؛ فأَسمِعوا عبادي ، فيأخذوا بأصوات من تهليل وتسبيح وتكبير لم يسمعوا بمثله قط".
{ *ترجمہ* }
ﷲ فرشتوں سے فرمایئگا میرے بندوں کو دنیا میں خوبصورت آواز بہت پسند تھی ؛ لیکن انہوں نے گانے بجانے کی آوازوں کو میری خاطر چھوڑ دیا تہا ؛ لہذا آج تم ان کو سناؤ! چنانچہ فرشتے تعمیل حکم ربانی میں ایسی آوازوں میں تکبیر و تہلیل اور تسبیح و تحمید کے زمزمے گنگنایئں گے کہ اہل جنت نے ایسی شاندار آواز کبھی نہ سنی ہوگی۔
٭ المصدر: كتاب صفة الجنة
٭ الصفحة: 220/ 221
٭ الرقم: 340 / 341
٭ الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.
💟 *روایت کا حکم* 💟
قارئین! ہم درج بالا سطور میں تین روایات ذکر کر چکے ہیں
1) حضرت امام مالک کی وساطت سے محمد بن مکندر کی روایت
یہ روایت امام ابن قیم نے حادی الارواح میں ذکر کی ھے اور محقق کتاب " زائد بن احمد النشیری" نے اسکی سند کو صحیح لکہا ھے
2) دوسری روایت : حضرت مالک بن دینار کی ھے اسکو بھی مذکورہ کتاب میں صحیح لکہا ھے
3) تیسری روایت جو شہر بن حوشب کے واسطے ھے اسکی صراحت محشی نے نہیں کی ھے؛ البتہ یہ روایت زیادہ سے زیادہ ضعیف ہوسکتی ھے ؛ لیکن ایسا بھی نہیں ھے کہ بیان کے قابل نہ ہو۔
• المصدر: حادي الأرواح
• المحدث: الإمام ابن القيمؒ
• الصفحة: 551 / 552
• الطبع: مجمع الفقه الإسلامي، جدة، السعودية.
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
13 مارچ، ء 2023
No comments:
Post a Comment