••• *شوہر کی اطاعت* •••
میں ایک تقریر کے دوران ایک حنفی دیوبندی خطیب کو سنا وہ دوران تقریر فرمارھے تہے کہ شوہر کی اطاعت نہایت ضروری ھے اور اس کے متعلق انہوں نے ایک واقعہ بہی بیان کیا: کہ حضور کے زمانے میں ایک خاتون کا شوہر سفر کے لئے گیا, اور عورت کو گھر سے باہر نہ جانے کا پابند کرگیا, اسی دوران اس عورت کے والد جو کہ اسی بالاخانے کے پایئیں مکان میں قیام پذیر تہے سخت بیمار ہوگئے, تو ان خاتون نے حضور کب خدمت میں کسی کو بہیج کر یہ معلوم کرایا کہ وہ اپنے والد کی عیادت و تیمارداری کو جاسکتی ہیں؟
حضور نے عرض کیا: نہیں؛ بلکہ شوہر کا حکم مقدم ھے
اسکے بعد ان خاتون کے والد بزرگوار کا انتقال ہوگیا انہوں نے میت کو دیکہنے کے لئے مسئلہ دریافت کرایا, تب بہی حضور نے یہی فرمایا : کہ شوہر کی اطاعت لازم ھے, اور آپ والد کو دیکہنے نہیں جاسکتیں! تو اللہ نے ان خاتون کے شوہر کی اطاعت کرنے کی بنا پر انکے والد محترم کی مغفرت فرمادی۔
حضور نے عرض کیا: نہیں؛ بلکہ شوہر کا حکم مقدم ھے
اسکے بعد ان خاتون کے والد بزرگوار کا انتقال ہوگیا انہوں نے میت کو دیکہنے کے لئے مسئلہ دریافت کرایا, تب بہی حضور نے یہی فرمایا : کہ شوہر کی اطاعت لازم ھے, اور آپ والد کو دیکہنے نہیں جاسکتیں! تو اللہ نے ان خاتون کے شوہر کی اطاعت کرنے کی بنا پر انکے والد محترم کی مغفرت فرمادی۔
مجھے اس واقعے کے متعلق استفسار کرنا ھے کہ اس میں کتنی صداقت ھے؟







••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:*
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ بات بالکل درست ھے کہ عورت کو شوہر کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنا واجب ھے, اس سلسلے میں خود نبی پاک کا ارشاد ھے : کہ اگر اللہ وحدہ لاشریک کے بعد کسی کو سجدہ کیا جاسکتا تو وہ شوہر تہا کہ عورت اسکو سجدہ کرتی,
آپ نے جس واقعے کی بابت دریافت کیا ھے : وہ واقعہ سو فیصد درست ھے,
آپ نے جس واقعے کی بابت دریافت کیا ھے : وہ واقعہ سو فیصد درست ھے,
– أنَّ رجلًا خَرَجَ وأَمَرَ امرأتَهُ أن لا تخرجَ من بيتِها وكان أبوها في أسفلِ الدارِ وكانتْ في أعْلَاهَا فمَرِضَ أبُوها فَأَرْسَلَتْ إلى النبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فذَكَرَتْ لَهُ ذَلِكَ فقال أَطِيعِي زَوْجَكِ فماتَ أَبُوهَا فَأَرْسَلَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ فقال أَطِيعِي زَوْجَكِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا النبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم إنَّ اللهَ قَدْ غَفَرَ لِأَبِيهَا بطاعَتِهَا لِزَوجِهَا.
الراوي: أنس بن مالك
المحدث: الهيثمي
المصدر: مجمع الزوائد
الصفحة أو الرقم: 4/316
خلاصة حكم المحدث: فيه عصمة بن المتوكل .وهو ضعيف.
المحدث: الهيثمي
المصدر: مجمع الزوائد
الصفحة أو الرقم: 4/316
خلاصة حكم المحدث: فيه عصمة بن المتوكل .وهو ضعيف.
روایت کی تحقیق:
مذکورہ روایت امام ھیثمی نے اپنی کتاب ” مجمع الزوائد ” میں نقل فرمائی ھے, اور روایت کا درجہ ضعیف ھے؛ لیکن بات چونکہ فضیلت کے سلسلے میں ھے؛ اسلئے محدثین کرام کے اصولوں کی روشنی میں یہ بات قابل قبول ھے.
مذکورہ روایت امام ھیثمی نے اپنی کتاب ” مجمع الزوائد ” میں نقل فرمائی ھے, اور روایت کا درجہ ضعیف ھے؛ لیکن بات چونکہ فضیلت کے سلسلے میں ھے؛ اسلئے محدثین کرام کے اصولوں کی روشنی میں یہ بات قابل قبول ھے.
یہ روایت ” المعجم الاوسط للامام طبرانی ” میں بہی مذکور ھے۔
المصدر: المعجم الاوسط۔
المحدث: ابو القاسم سلیمان بن احمد الطبرانی
رقم الحدیث:7648.
الصفحہ:332
المجلد :7.
الطبع: دار الحرمین, قاہرہ مصر.
المحدث: ابو القاسم سلیمان بن احمد الطبرانی
رقم الحدیث:7648.
الصفحہ:332
المجلد :7.
الطبع: دار الحرمین, قاہرہ مصر.
واللہ تعالی اعلم۔
No comments:
Post a Comment