•• *عورتوں سے زیادہ باتیں*••
کیا ایسی روایت ھے: کہ جو مرد عورتوں سے زیادہ باتیں کرتا ھے اسکا دل مردہ ہوجاتا ھے؟!!
*« باسمه تعالي*»
*الجواب وبه التوفيق*
ایسی ایک روایت مذکور تو ھے : کہ چار چیزیں دل کو مردہ کرتی ہیں :
1) گناہ پر گناہ کرنا
2)عورتوں سے زیادہ گفتگو کرنا
3)بیوقوفوں سے مباحثہ و جہگڑا کرنا ۔کیونکہ تم اسکو کچھ کہوگے پھر وہ تم کو بہی کہے گا۔
4) اور مردہ لوگوں کی ہم نشینی, پوچھا گیا : کہ اس سے کیا مراد ھے؟
فرمایا: کہ فضول خرچ مالدار کی صحبت اور ظالم بادشاہ و سلطان کے پاس اٹھنا بیٹھنا۔
لیکن یہ روایت باعتبار سند بہت زیادہ کمزور ہے ؛ لہذا اس کی نسبت نبی کریم کی جانب نہ کی جائے۔
🔘 *روایت کے الفاظ و سند*
أخبرنا والدي أخبرنا أبو الفضل القومساني ، أخبرنا أبو علي بن فضال ، أخبرنا أبو بشر محمد بن أحمد العُتْبِي بطرسوس ، حدثنا علي بن سعيد العسكري ، أخبرنا محمد بن يحيى الأزدي ، حدثنا *داود بن المحبَّر* ، حدثنا *سليمان بن الحكم بن عوانہ* ، عن محمد بن واسع ، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -:
( أربعٌ يُمِتن القلب: الذنب على الذنب ، وكثرة مناقشة النساء وحديثهنّ ، وملاحاة الأحمق تقول له ويقول لك ، ومجالسة الموتى. قيل: يا رسول الله وما مجالسة الموتى؟ قال: كلُّ غنيٍّ مترَف وسلطان جائر ) .
المصدر: مسند الفردوس،
المحدث: الديلمي
الراوي: ابوهريرة
المجلد: 1
الصفحة: 375
الرقم: 1510
الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
🛑 *روایت میں کمزوری کی وجہ*
1⃣ اس روایت میں ایک راوی " سلیمان بن عوانہ" ہیں جن پر روایت حدیث میں اعتماد نہیں کیا گیا ھے۔
2⃣ اس کی سند میں دوسرا راوی "داود بن المحبر" بہی ہے ان پر بہی متہم بالکذب ہونے کی صراحت ھے۔
المصدر: الزيادات علي الموضوعات
المؤلف: السيوطي
الصفحة: 664
الرقم: 791
الطبع: مكتبة المعارف للنشر والتوزيع، رياض.
*زیادہ ہنسنا*
البتہ دل کے مردہ ہونے کی بات جو مستند روایات میں ھے وہ یہ ھے: کہ زیادہ مت ہنسو ؛ زیادہ ہنسی دلوں کو مردہ کردیتی ھے۔
🔰عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم:مَنْ يَأْخُذُ مِنْ أُمَّتِي خَمْسَ خِصَالٍ ، فَيَعْمَلُ بِهِنَّ ، أَوْ يُعَلِّمُهُنَّ مَنْ يَعْمَلُ بِهِنَّ ؟ قَالَ : قُلْتُ : أَنَا يَا رَسُولَ اللهِ ، قَالَ : فَأَخَذَ بِيَدِي فَعَدَّهُنَّ فِيهَا ، ثُمَّ قَالَ : اتَّقِ الْمَحَارِمَ تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ ، وَارْضَ بِمَا قَسَمَ اللهُ لَكَ تَكُنْ أَغْنَى النَّاسِ ، وَأَحْسِنْ إِلَى جَارِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا ، وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ تَكُنْ مُسْلِمًا ، *وَلاَ تُكْثِرِ الضَّحِكَ ، فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْب*َ.
(ترمذی, حدیث: 2305)
<< *خلاصۂ کلام* >>
یہ روایت سندی حیثیت سے بہت کمزور ھے نیز غیر محارم خواتین سے بلاضرورت شرعیہ ضرورت سے زیادہ گفتگو منع ھے؛ لیکن محارم عورتوں سے گفتگو کی جاسکتی ھے ؛ تاہم روایت میں ذکر کردہ بقیہ 3 باتیں معنوی لحاظ سے درست ہیں ان کو اقوال زریں کا نام دیا جاسکتا ھے۔اور کتب اصول حدیث میں صراحت بہی ھے کہ اگر کوئی روایت بحیثیت سند موضوع و من گھڑت ہو تو اسکی نسبت حضور کی جانب نہ کرکے ایک اچھی بات کے عنوان سے ذکر کیا جاسکتا ھے۔ بشرطیکہ وہ بات اچھی ہی ہو۔
1⃣قال الصغانی: اذا علم ان حدیثا متروک او موضوع, فلیروہ ولکن لا یقول علیہ: قال رسولﷲ صلیﷲ علیہ وسلم۔
ترجمہ: اگر کسی روایت کے متعلق معلوم ہو کہ وہ متروک یا منگھڑت ھے لیکن وہ نص شرعی سے متصادم نہ ہو تو اسکو حدیث کا عنوان دئیے بغیر بیان کرنا درست ہوگا۔
( تذکرة الموضوعات/صفحة: 8. مؤلف: الادیب الفاضل اللبیب العلامہ محمد طاہر پٹنی الہندی رح.
مطبع: ادارہ الطباعة المنيرية.مصر )
2⃣ واما اخبار الصالحین وحکایات الزاھدین والمتعبدین ومواعظ البلغاء وحکم الادباء, فالاسانید زینة لها.وليست شرطا لتاديتها.
( نوادر الحديث/41. للشيخ يونس الجونفوري رح. ط:اداره افادات اشرفيه دوبگه هردوي روڈ لکہنؤ )
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
کیا ایسی روایت ھے: کہ جو مرد عورتوں سے زیادہ باتیں کرتا ھے اسکا دل مردہ ہوجاتا ھے؟!!
*« باسمه تعالي*»
*الجواب وبه التوفيق*
ایسی ایک روایت مذکور تو ھے : کہ چار چیزیں دل کو مردہ کرتی ہیں :
1) گناہ پر گناہ کرنا
2)عورتوں سے زیادہ گفتگو کرنا
3)بیوقوفوں سے مباحثہ و جہگڑا کرنا ۔کیونکہ تم اسکو کچھ کہوگے پھر وہ تم کو بہی کہے گا۔
4) اور مردہ لوگوں کی ہم نشینی, پوچھا گیا : کہ اس سے کیا مراد ھے؟
فرمایا: کہ فضول خرچ مالدار کی صحبت اور ظالم بادشاہ و سلطان کے پاس اٹھنا بیٹھنا۔
لیکن یہ روایت باعتبار سند بہت زیادہ کمزور ہے ؛ لہذا اس کی نسبت نبی کریم کی جانب نہ کی جائے۔
🔘 *روایت کے الفاظ و سند*
أخبرنا والدي أخبرنا أبو الفضل القومساني ، أخبرنا أبو علي بن فضال ، أخبرنا أبو بشر محمد بن أحمد العُتْبِي بطرسوس ، حدثنا علي بن سعيد العسكري ، أخبرنا محمد بن يحيى الأزدي ، حدثنا *داود بن المحبَّر* ، حدثنا *سليمان بن الحكم بن عوانہ* ، عن محمد بن واسع ، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -:
( أربعٌ يُمِتن القلب: الذنب على الذنب ، وكثرة مناقشة النساء وحديثهنّ ، وملاحاة الأحمق تقول له ويقول لك ، ومجالسة الموتى. قيل: يا رسول الله وما مجالسة الموتى؟ قال: كلُّ غنيٍّ مترَف وسلطان جائر ) .
المصدر: مسند الفردوس،
المحدث: الديلمي
الراوي: ابوهريرة
المجلد: 1
الصفحة: 375
الرقم: 1510
الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
🛑 *روایت میں کمزوری کی وجہ*
1⃣ اس روایت میں ایک راوی " سلیمان بن عوانہ" ہیں جن پر روایت حدیث میں اعتماد نہیں کیا گیا ھے۔
2⃣ اس کی سند میں دوسرا راوی "داود بن المحبر" بہی ہے ان پر بہی متہم بالکذب ہونے کی صراحت ھے۔
المصدر: الزيادات علي الموضوعات
المؤلف: السيوطي
الصفحة: 664
الرقم: 791
الطبع: مكتبة المعارف للنشر والتوزيع، رياض.
*زیادہ ہنسنا*
البتہ دل کے مردہ ہونے کی بات جو مستند روایات میں ھے وہ یہ ھے: کہ زیادہ مت ہنسو ؛ زیادہ ہنسی دلوں کو مردہ کردیتی ھے۔
🔰عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم:مَنْ يَأْخُذُ مِنْ أُمَّتِي خَمْسَ خِصَالٍ ، فَيَعْمَلُ بِهِنَّ ، أَوْ يُعَلِّمُهُنَّ مَنْ يَعْمَلُ بِهِنَّ ؟ قَالَ : قُلْتُ : أَنَا يَا رَسُولَ اللهِ ، قَالَ : فَأَخَذَ بِيَدِي فَعَدَّهُنَّ فِيهَا ، ثُمَّ قَالَ : اتَّقِ الْمَحَارِمَ تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ ، وَارْضَ بِمَا قَسَمَ اللهُ لَكَ تَكُنْ أَغْنَى النَّاسِ ، وَأَحْسِنْ إِلَى جَارِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا ، وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ تَكُنْ مُسْلِمًا ، *وَلاَ تُكْثِرِ الضَّحِكَ ، فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْب*َ.
(ترمذی, حدیث: 2305)
<< *خلاصۂ کلام* >>
یہ روایت سندی حیثیت سے بہت کمزور ھے نیز غیر محارم خواتین سے بلاضرورت شرعیہ ضرورت سے زیادہ گفتگو منع ھے؛ لیکن محارم عورتوں سے گفتگو کی جاسکتی ھے ؛ تاہم روایت میں ذکر کردہ بقیہ 3 باتیں معنوی لحاظ سے درست ہیں ان کو اقوال زریں کا نام دیا جاسکتا ھے۔اور کتب اصول حدیث میں صراحت بہی ھے کہ اگر کوئی روایت بحیثیت سند موضوع و من گھڑت ہو تو اسکی نسبت حضور کی جانب نہ کرکے ایک اچھی بات کے عنوان سے ذکر کیا جاسکتا ھے۔ بشرطیکہ وہ بات اچھی ہی ہو۔
1⃣قال الصغانی: اذا علم ان حدیثا متروک او موضوع, فلیروہ ولکن لا یقول علیہ: قال رسولﷲ صلیﷲ علیہ وسلم۔
ترجمہ: اگر کسی روایت کے متعلق معلوم ہو کہ وہ متروک یا منگھڑت ھے لیکن وہ نص شرعی سے متصادم نہ ہو تو اسکو حدیث کا عنوان دئیے بغیر بیان کرنا درست ہوگا۔
( تذکرة الموضوعات/صفحة: 8. مؤلف: الادیب الفاضل اللبیب العلامہ محمد طاہر پٹنی الہندی رح.
مطبع: ادارہ الطباعة المنيرية.مصر )
2⃣ واما اخبار الصالحین وحکایات الزاھدین والمتعبدین ومواعظ البلغاء وحکم الادباء, فالاسانید زینة لها.وليست شرطا لتاديتها.
( نوادر الحديث/41. للشيخ يونس الجونفوري رح. ط:اداره افادات اشرفيه دوبگه هردوي روڈ لکہنؤ )
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*