Tuesday, June 30, 2020

احمقوں کی وجہ سے سنت

▪️ *ان احمقوں کی وجہ سے سنت چھوڑ دوں؟* ▪️

حضرت حذیفہ بن یمان رضی ﷲ عنہٗ (فاتح ایران) نے جب ایران میں کسریٰ پر حملہ کیا تو اس نے مذاکرات کیلئے آپ کو دربار میں بلایا۔ آپ وہاں تشریف لے گئے۔ جب وہاں پہنچے تو تواضع کے طور پر پہلے ان کے سامنے کھانا لاکر رکھا گیا، چنانچہ آپ نے کھانا شروع کیا، کھانے کے دوران آپ کے ہاتھ سے ایک نوالہ نیچے گرگیا۔ حضورِ اقدسﷺ کی تعلیم یہ ہے کہ اگر نوالہ نیچے گرجائے تو اس کو ضائع نہ کرو وہ ﷲ کا رزق ہے اور یہ معلوم نہیں کہ ﷲ تعالیٰ نے رزق کے کون سے حصے میں برکت رکھی ہے، اس لئے اس نوالے کی ناقدری نہ کرو، بلکہ اس کو اُٹھالو، اگر اس کے اوپر مٹی لگ گئی ہے تو اس کو صاف کرلو، اور پھر کھالو۔ چنانچہ جب نوالہ نیچے گرا تو حضرت حذیفہ بن یمان کو یہ حدیث یاد آگئی اور آپ نے اس نوالے کو اُٹھانے کیلئے نیچے ہاتھ بڑھایا۔ آپ کے برابر ایک صاحب بیٹھے تھے انہوں نے آپ کو کہنی مار کر اشارہ کیا کہ یہ کیا کررہے ہو۔ یہ تو دنیا کی سپر طاقت کسریٰ کا دربار ہے، اگر تم اس دربار میں زمین پر گرا ہوا نوالہ اُٹھا کر کھاؤگے تو ان لوگوں کے ذہنوں میں تمہاری وقعت نہیں رہے گی اور یہ سمجھیں گے کہ یہ بڑے ندیدہ قسم کے لوگ ہیں اس لئے یہ نوالہ اُٹھا کر کھانے کا موقع نہیں آج اس کو چھوڑ دو۔
جواب میں حضرت حذیفہ بن یمان نے کیا عجیب جملہ ارشاد فرمایا:أ أترک سنۃ رسول ﷲ ﷺ لہولاء الحمقی؟

کیا میں ان احمقوں کی وجہ سے سرکارِ دوعالمﷺ کی سنت چھوڑ دوں؟ چاہے یہ اچھا سمجھیں یا بُرا سمجھیں، عزت کریں یا ذلت کریں، یا مذاق اُڑائیں، لیکن میں سرکارِ دوعالم ﷺ کی سنت نہیں چھوڑسکتا۔

اس واقعے کی تحقیق و حوالہ درکار ھے!!!

••• *باسمہ تعالی*  •••
*الجواب وبہ التوفیق*:

مذکورہ واقعہ گو کہ واعظین اور خطباء اسکو بہت زور و شور سے بیان کرتے ہیں؛ لیکن حضرت «حذیفہ بن یمانؓ» فاتح اؔیران کا یہ واقعہ تلاش بسیار کے بعد بہی کتب حدیث میں مل نہیں سکا ؛ لہذا اس واقعے کے  بیان کو موقوف رکھاجائے۔

🤍 *گرے ہوئے لقمے کا حکم*

اگر کہانے کے دوران کوئی لقمہ گرجائے تو اس کو صاف کرکے کہایا جاسکتا ھے اس کی صراحت حدیث میں موجود ھے اور وہ واقعہ حضرت معقل بن یسار کا ھے لیکن دربارِ کسری کا وہ بہی نہیں ھے:


🔰عن معقل بن يسار بينما هوَ يَتغدَّى، إذ سقَطت منهُ لقمةٌ، فتَناولَها، فأماطَ، ما كانَ فيها من أذًى، فأَكَلَها، فتغامزَ بِهِ الدَّهاقينُ، فقيلَ: أصلحَ اللَّهُ الأميرَ، إنَّ هؤلاءِ الدَّهاقينَ يتَغامزونَ، مِن أخذِكَ اللُّقمةَ، وبينَ يديكَ هذا الطَّعامُ، قالَ: إنِّي لم أَكُن لأدَعَ، ما سَمِعْتُ من رسولِ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ: لِهَذِهِ الأعاجمِ إنَّا كنَّا نأمر أحدُنا، إذا سقطت لقمتُهُ، أن يأخذَها، فيُميطَ، ما كانَ فيها من أذًى ويأكلَها، ولا يدعَها للشَّيطانِ.

(خلاصہ ترجمہ:)

حضرت مؔعقل بن یسارؓ صحابی رسولؐ نے (باوجودیکہ ان کو چند صاحب ثروت ارباب سیاست لوگ ٹیڑھی نگاہ سے دیکھ رھے تھے ان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے) گرا ہوا لقمہ اٹھاکر صاف کرکے کہالیا۔

 •نام کتاب: سؔنن ابن ماجة
• حدیث نمبر : 3278
• صفحہ نمبر: 753
•طبع: دار الفكر، بيروت، لبنان.


💠 *صحیح مسلم میں*

لقمہ کو اٹھاکر صاف کرکے کہانے کی تایئد مسلم شریف کی روایت سے بہی ہوتی ھے:


عن جابر قال: قال رسول الله ﷺ : إذا وقعت لقمة أحدكم فلياخذھا فلیمط ما کان بها من أذى وليأكلها ولا يدعها للشيطان، الخ..

~ المصدر: صحیح مسلم
~ المجلد: 6
~ حديث: 5296
~ صفحة: 132
~ طبع: مكتبة البشريٰ، كراچي، پاكستان.


وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
30 جون؁ء 2020

Monday, June 29, 2020

طالبعلم کیلیے وعید

▪️ ••• *طالبعلم کے لیے وعید* •••▪️

درس نظامی کی مشہور کتاب " تعلیم المتعلم " میں ایک حدیث منقول ھے: نبی کریم کا ارشاد ھے: جو شخص زمانہ طالبعلمی میں گناہوں سے احتیاط نہیں کرتا تو خداتعالی اسکو تین چیزوں میں سے ایک میں ضرور مبتلاء کرتے ہیں:
1) یا تو وہ عین جوانی میں مرجاتا ھے,
2) یا علم و فضل کے باوجود وہ ایسی جگہوں میں مارا پھرتا ھے جہاں اسکا علم ضائع ہوجاتا ھے اور علم کی اشاعت نہیں کرپاتا
3) یا کسی رئیس و بادشاہ کی خدمت میں ذلتیں برداشت کرتا ھے ۔

اس روایت کے متعلق تحقیقی کلام درکار ھے کہ یہ مستند ھے یا نہیں؟


••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:*

  جی یہ روایت صاحب کتاب نے "فصل فی الورع حالة التعلم" میں ذکر کی ھے:

💎روي بعضهم حديثا في هذا الباب عن رسول الله صلّى الله عليه وسلم : أنه قال: مَن لَم يَتَوَرَّع في تَعَلُّمِهِ ابتَلاهُ اللهُ بِأَحَدِ ثَلاثَةِ أشياءَ : إمّا يُميتُهُ في  شَبابِهِ ، أو يوقِعُهُ فِي الرَّساتيقِ، أو يَبتَليهِ بِخِدمَةِ السُّلطانِ.

٭ نام كتاب: تعليم المتعلم
٭ نام مؤلف: الامام برھان الاسلام الزرنوجی
٭ الصفحة: 126
٭ الطبع: المكتب الإسلامي، بيروت، لبنان.

🛑 *روایت کی تحقیق*

اس روایت کے متعلق خود "تعلیم المتعلم" کے محشی _مروان قبانی_ نے لکہا ھے: کہ یہ نبی کریم سے ثابت حدیث نہیں ھے۔

🤍 يظهر لنا من معني الحديث: انه موضوع، ولم نعثر علي حديث قريب من معناه، كما ان بعض ألفاظه لم ترد علي لسان رسول الله -صلي الله عليه وسلم- فيما نعلم.عدا هذا فان المصنف عزا الرواية الي بعضهم، ولم يسم مما يؤيد راينا الذي ابديناه.

(حواله بالا)

💠 *حاشية طحطاوی میں*

 <شیخ احمد فرید مزیدی> نے حاشیة طحطاوی علی در مختار کی تحقیق میں بہی یہی لکہا ھے کہ یہ من گھڑت ھے۔

• نام کتاب: حاشية الطحطاوي علي الدر المختار
• محقق:احمد فريد المزيدي
• جلد: 1
• صفحة: 254
• طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.

🔰 *خلاصه كلام*🔰

یہ روایت گو کہ نبی کریمؐ سے ثابت نہیں؛ البتہ اسکا مطلب یہ بہی نہیں کہ طالبعلم کو نڈر ہونا چاہئے اور خدا کا نافرمان؛ بلکہ ہمہ وقت گناہ و اسباب گناہ سے پرہیز کرے۔

وﷲ اعلم بالصواب
✍🏻...کتبہ : *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
29 جون: 2020؁ء

Saturday, June 27, 2020

وہ عورتیں جن سے نکاح نہ کیا جائے

▪️ *وہ عورتیں جن سے نکاح نہ کیا جائے* ▪️

ایک بات بہت مشہور ہے : کہ سات طرح کی عورتیں ہیں جن سے نکاح کرنے کی ممانعت ھے وہ سات عورتیں یہ ہیں:

 1)انانہ، 2) منانہ، 3) كنانہ، 4) حنانہ، 5) حداقہ،6) براقہ 7) شراقہ!

انانہ – وہ عورت جو ہر وقت سر پر پٹی باندھے رکھے، کیوں کہ شکوہ و شکایت ہی ہمیشہ اس کا معمول ہوگاـ

 2) منانہ – وہ عورت جو ہر وقت مرد پر احسان ہی جتاتی رہے کہ میں نے تیرے ساتھ یہ یہ احسان کیا اور تجھ سے تو مجھے کچھ حاصل نہیں ہوا

 3) کنانہ – وہ عورت جو ہمیشہ ماضی کو یاد کرے فلاں وقتمیں میرے پاس یہ تھا وہ تھا

4) حنانہ – وہ عورت جو ہر وقت اپنے سابقہ خاوند کو ہی یاد کرتی رہے اور کہے کہ وہ تو بڑا اچھا تھا مگر تم ویسے نہیں ہو

5) حداقہ – وہ عورت جو خاوند سے ہر وقت فرمائش ہی کرتی رہے، جو چیز بھی دیکھے اس کی طلبگار ہو جائے

 6) براقہ – وہ عورت جو ہر وقت اپنی چمک دمک میں ہی لگی رہے

7) شداقہ – وہ عورت جو تیز زبان ہو اور ہر وقت باتیں بنانا ہی جانتی ہو۔

اسکی کیا حقیقت ھے؟
از راہِ کرم جواب عنایت فرمادیں!!!

••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*

 ان سات طرح کی عورتوں کا ذکر ہمیں حدیث میں تو مل نہ سکا؛ تاہم " رحیبانی" نے شرح _غایہ المنتہٰی_ میں اسکا ذکر کیا ھے لیکن حدیث سے ثابت نہیں بتایا ھے؛ لہذا ان باتوں کو حدیث نہ مانتے ہوئے کسی دانشمند و حکیم کا مقولہ سمجہا جائے۔

💎  نقل المصنف في بعض تعاليقه عن الماوردي والغزالي أنهما قالا : يكره نكاح الحنانة والمنانة والأنانة والحداقة والبراقة والشداقة والممراضة .
 فالحنانة التي لها ولد تحن إليه, والمنانة التي تمن على الزوج بما تفعله، والأنانة كثيرة الأنين, والحداقة التي تسرق كل شيء بحدقتها وتكلف الزوج, والبراقة التي تشتغل غالب أوقاتها ببريق وجهها وتحسينه. وقيل: هي التي يصيبها الغضب عند الطعام فلا تأكل إلا وحدها, والشداقة كثيرة الكلام , والممراضة التي تتمارض غالب أوقاتها من غير مرض.


٭ المصدر: مطالب أولي النهٰي
٭ المؤلف: مصطفي السيوطي الرحيباني
٭ المجلد: 5
٭ الصفحة: 10
٭ الطبع: منشورات المكتب الاسلامي، دمشق، سيريا.

___ *خلاصۂ کلام* ___

مذکورہ تفصیل ایک نصیحت ھے کہ نکاح ایسی خواتین سے نہ کیا جائے ؛ البتہ یہ حدیث یا فرمان رسولؐ نہیں ھے۔

وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

۲۷ جون، ؁ء۲۰۲۰

Friday, June 5, 2020

میں راستہ کیوں دوں

▪️••• *میں راستہ کیوں دوں* •••▪️

میں نے ایک واقعہ سنا ھے ایک مرتبہ حضرت عمر فاروقؓ کا کسی راہ سے گزر ہوا وہاں کچھ بچے کھیل رھے تھے حضرت فاروق اعظمؓ کو دیکھ کر وہ بھاگ گئے ؛ لیکن ایک بچہ وہیں کھڑا رہا اور وہ نہیں بھاگا, حضرت فاروق اعظمؓ نے اس سے معلوم کیا: جب تمہارے ساتھ کے بچے مجھے دیکھ کر بھاگ گئے تو تم کیوں نہ بھاگے؟ تو اس بچے نے جواب دیا: کہ امیر المومنین! میں نے کوئی خطا یا جرم نہیں کیا ھے کہ آپ کا خوف دامن گیر ہو, اور رہی بات یہ کہ میں  راستے سے کیوں نہ ہٹا تو راستہ کشادہ ھے تنگ نہیں ھے کہ میں آپ کیلیے راستہ سے کنارے ہوجاتا۔اور یہ  (عبد ﷲ بن زبیر) نواسۂ صدیق اکبر  تھے۔


اس واقعے کا حوالہ درکار ھے!!!


••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*

یہ واقعہ " ابو الحسن ماوردیؒ " نے اپنی کتاب _ادب الدنیا والدین_ میں ذہانت و فطانت کی چند جہلکیوں کے تحت  ذکر کیا ھے؛ اسی طرح " تاریخ دمشق" میں بہی ھے۔ تاہم سند وغیرہ مذکور نہیں ھے۔ بس اسکو ایک واقعہ کی حیثیت دیجائے۔

🔰 *واقعہ کی عبارت* 🔰

حكى ابن قتيبة أن عمر بن الخطاب -رضي الله عنه- مر بصبيان يلعبون وفيهم عبد الله بن الزبير فهربوا منه إلا عبد الله. فقال له عمر -رضي الله عنه-: ما لك؟ لم لا تهرب مع أصحابك؟ فقال: يا أمير المؤمنين؛ لم أكن على ريبة فأخافك، ولم يكن الطريق ضيقا فأوسع لك.

• نام کتاب: أدب الدنيا والدين
• نام مؤلف: ابو الحسن الماوردیؒ
• صفحة: 47
• طبع: دار المنهاج، بيروت، لبنان.

والله تعالي اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

۵ جون: ؁ء۲۰۲۰