Saturday, February 17, 2024

موت کے وقت پانچ فرشتے

 ▪️ *موت کے وقت پانچ فرشتے* ▪️


پیارے دوستو، یہ قدرت کا قانون ہے کہ اس دنیا میں جو بھی آتا ہے، اسے ایک نہ ایک دن لوٹ کر واپس اپنے خالق کی طرف جانا ہے۔ موت کا ذائقہ ہر ذی روح نے چکھنا ہے۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے: جب آدمی پر نزع کا وقت طاری ہوتا ہے، مطلب موت قریب ہوتی ہے تو اللہ عزوجل اس بندے کی جانب پانچ فرشتے بھیجتا ہے۔پہلا فرشتہ اس کے پاس اس وقت آتا ہے جب اس کی روح حلقوم تک پہنچتی ہے، یعنی حلق تک آجاتی ہے۔ وہ فرشتہ اس شخص کو پکار کر کہتا ہے: ” اے ابنِ آدم! تیرا طاقتور بدن کہاں گیا؟

آج یہ کتنا کمزور ہے۔ تیری فصیح زبان کہاں گئی؟ آج یہ کتنی خاموش ہے۔ تیرے گھر والے اور عزیزواقرباء کہاں گئے؟ تجھے کس نے تنہا کردیا؟ ” پھر جب اس کی روح قبض کر لی جاتی ہے اور کفن پہنا دیا جاتا ہے تو دوسرا فرشتہ اس کے پاس آتا ہے اور اسے پکار کر کہتا ہے: ” اے ابنِ آدم! تو نے تنگدستی کے خوف سےجو مال واسباب جمع کیا تھا، وہ کہاں گیا؟ تو نے تباہی و بربادی سے بچنے کے لئےجوگھر بنائے تھے، وہ کہاں گئے؟ تو نے تنہائی سے بچنے کے لئے جو اُنس تیار کیا تھا، وہ کہاں گیا؟ ” پھر جب اس کا جنازہ اٹھایا جاتا ہے تو تیسرا فرشتہ اس کے پاس آتا ہے اور اسے پکار کر کہتا ہے: ” اے ابنِ آدم! آج تو ایک ایسے لمبے سفر کی طرف رواں دواں ہے، جس سے لمبا سفر تو نے آج سے پہلے کبھی طے نہیں کیا، آج تو ایسی قوم سے ملے گا کہ آج سے پہلے کبھی اس قوم سے ملا نہیں، آج تجھے ایسے تنگ مکان میں داخل کیا جائے گا کہ آج سے پہلے کبھی ایسی تنگ جگہ میں داخل نہ ہوا تھا۔اگر تو اللہ عزوجل کی رضا پانے میں کامیاب ہو گیا تو یہ تیری خوش بختی ہے اور اگر اللہ عزوجل تجھ سے ناراض ہوا تو یہ تیری بدبختی ہے۔ ”پھر جب اسے لحد میں اتار دیا جاتا ہے تو چوتھا فرشتہ اس کے پاس آتا ہے اور اسے پکار کر کہتا ہے: ” اے ابنِ آدم! کل تک تو زمین کی پیٹھ پر چلتا تھا اور آج تو اس کے اندر لیٹا ہوا ہے، کل تک تو اس کی پیٹھ پر ہنستا تھا اور آج تو اس کے اندر رو رہا ہے، کل تک تو اس کی پیٹھ پر گناہ کرتا تھا اور آج تواس کے اندر نادم و شرمندہ ہے۔ ” پھر جب اس کی قبر پر مٹی ڈال دی جاتی ہے اور اس کے اہل و عیال، دوست و احباب اسے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں تو پانچواں فرشتہ اس کے پاس آتا ہے اور اسے پکار کر کہتا ہے: ” اے ابنِ آدم! وہ لوگ تجھے دفن کر کے چلے گئے، اگر وہ تیرے پاس ٹہر بھی جاتے تو تجھے کوئی فائدہ نہ پہنچا سکتے، تو نے مال جمع کیا اور اسے غیروں کے لئے چھوڑ دیا، آج یا تو تجھے جنت کے عالی باغات کی طرف پھیرا جائے گا یا بھڑکنے والی آگ میں داخل کیا جائے گا۔ ”


اس روایت کی تحقیق مطلوب ہے!!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


  یہ بات امام ابن جوزیؒ نے اپنی کتاب " بحر الدموع " ( آنسوؤں کا سمندر ) میں ذکر کی ہے ؛ لیکن کوئی سند و حوالہ ذکر نہیں کیا ہے ؛ تاہم اس کتاب میں وارد روایات کا جائزہ لینے والے ادارے کی جانب سے حاشیہ میں درج ہے کہ یہ روایت کتب احادیث میں مل نہ سکی؛ لہذا یہ روایت بیان کرنے سے اجتناب رہے: 



🔘 *بحر الدموع* 🔘


قال النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إذا كان ابن آدم في سياق الموت، بعث الله إليه خمسة من الملائكة:

أما الملك الأول، فيأتيه وروحه في الحلقوم، فيناديه: يا ابن آدم، أين بدنك القوي؟ ما أضعفه  اليوم؟ أين لسانك الفصيح؟ ما أسكته اليوم؟ أين أهلك وقرابتك؟ ما أوحشك منهم اليوم!.

ويأتيه الملك الثاني إذا قبض روحه، ونشر عليه الكفن، فيناديه: يا ابن آدم، أين ما أعددت من  الغنى للفقر؟ أين ما أعددت من الخراب للعمران؟ أين ما أعددت من الأنس للوحشة؟.

ويأتيه الملك الثالث إذا حمل على الأعناق، فيناديه:  يا ابن آدم، اليوم تسافر سفرا بعيدا لم تسافر سفرا أبعد منه، اليوم تزور قوما لم تزورهم قبل هذا قط، اليوم تدخل مدخلا ضيقا لم تدخل أضيق منه، فطوبى لك إن فزت برضوان الله، وويل لك إن رجعت بسخط الله.

ويأتيه الملك الرابع إذا ألحد في قبره فيناديه: يا ابن  آدم، بالأمس كنت على ظهرها ماشيا، واليوم صرت في بطنها مضطجعا.ر بالأمس كنت على ظهرها ضاحكا، واليوم أصبحت في بطنها باكيا. بالأمس كنت على ظهرها مذنبا، واليوم أمسيت في بطنها نادما.

ويأتيه الملك الخامس إذا سويّ عليه التراب، وانصرف عنه الأهل والجيران والأصحاب، فيناديه:  يا ابن آدم، دفنوك وتركوك، ولو أقاموا عندك ما نفعوك. جمعت المال وتركته لغيرك. اليوم تصير إما لجنة عالية، أو إلى نار حامية".


★ المصدر: بحـر الدمـوع 

★ المحدث: الإمام ابن الجـوزيةؒ

★ الصفحة: 69

★ الطبع: دار الصحابة للتراث، طنطا، مصر.



♦️ *بحـر الدموع كي حقيقت* ♦️


امام ابن جوزیؒ خود ایک محدث ہیں اور بے اصل و من گھڑت روایات کا انہوں نے بخوبی تعاقب کیا ہے اور اس موضوع پر کتب بھی تالیف کی ہیں ؛ تاکہ واعظین اور قصہ گو لوگوں  کو معلوم پڑے کہ یہ روایات بے اصل ہیں ؛ تاہم خود امام ابن جوزی نے کچھ کتب وعظ و نصیحت کے موضوع پر تالیف کی ہیں اور وہاں حضرت امام نے سند یا مراجع کو جگہ نہیں دی ہے جس کی بنا پر ان کی اس طرح کی کتب میں وارد روایات محدثین کے یہاں بغیر تحقیق پڑھنا درست نہیں ؛ البتہ متکلم فیہا روایات کے علاوہ دیگر مضامین بہت عمدہ اور اثر انگیز ہیں 


⭕ *كتب حذر منها العلماء* ⭕


كتب ابن الجوزي الوعظية


أفاد شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله تعالى في الرد على البكري أن غير 

واحد من العلماء يروون في كتبهم أحاديث غرائب يًعلم أنها موضوعة ، وذكر من 

بينهم ابن الجوزي .


وعلى الرغم من أن ابن الجوزي قد ألف كتاب الموضوعات ليتجنبها القصاص 

والوعاظ ، فهو مع ذلك قد شحن كتبه الوعظية بالأحاديث الموضوعة ، والقصص 

الباطلة ، والأخبار التالفة ، ولا حول ولا قوة إلا بالله .


قال السخاوي : (وقد أكثر ابن الجوزي في تصانيفه الوعظية وما أشبهها من 

إيراد الموضوع وشبهه) .


★ المصدر: كتب حذر منها العلماء

★ المؤلف: أبوعبيدة مشهور بن حسن آل سلمان

★ المجلد: 2

★ الصفحة: 216

★ الرقم: 297

★ الطبع: دار الصميعي، الرياض، السعودية.



وﷲ تعالی اعلم

✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

17 فروری، 2024؁ء

No comments:

Post a Comment