▪️ *قبر پر تلقین* ▪️
ایک ویڈیو پاکستان کے مؔشہور عالم مفتی اکمل صاحب( مسلکا رضاخانی) کی گردش میں ھے جس میں وہ دفن کے بعد قبر پر تلقین کے ایک سوال کے جواب میں یہ طریقہ بیان فرمارھے ہیں :
جب تم میں سے کوئی فوت ہو جائے اور تم اسکی قبر پر مٹی برابر کر چکو تو تم میں سے ایک شخص اسکی قبر کے سرہانے کی جانب کھڑا ہو کر کہے،اے فلاں عورت کے فلاں بیٹے! جب وہ یہ کہے گا تو مردہ اٹھ کر بیٹھ جائے گا،مردہ یہ بات سنے گا،لیکن جواب نہیں دیگاـ پھر وہ کہے:اے فلاں عورت کے بیٹے فلاں!وہ کہے گا اللہ تجھ پر رحم کرے! ہماری رہنمائی کر،لیکن تم اسکا شعور نہیں رکھتےـ پھر کہے کہ تو اس بات کو یاد کر،جس پر دنیا سے رخصت ہوا ہےـ اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ـ تو اللہ کے رب ہونے،محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے،اسلام کے دین ہونے اور قرآن کے امام ہونے پر تھاـ منکر اور نکیر میں سے ایک،دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر کہتا ہے،چلو! جس آدمی کو اس کا جواب بتا دیا گیا ہو،اس کے پاس ہم نہیں بیٹھتےـ چنانچہ دونوں کے سامنے اللہ تعالی اسکا حامی بن جائے گاـ ایک آدمی نے عرض کیا،اللہ کے رسول!اگر وہ (تلقین کرنے والا) اس کی (مرنے والے کی) ماں کو نہ جانتا ہو تو (کیا کرے؟) فرمایا: وہ اسے حواء علیہ السلام کی طرف منسوب کر کے کہے، اے حواء کے فلاں بیٹے ـ
اسکی تحقیق و حوالہ ارشاد فرمادیں!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
مفتی اؔکمل صاحب کی بیان کردہ بات اور تلقین کا یہ طریقہ بہی حدیث سے ثابت ھے جیساکہ ویڈیو میں خود مفتی موصوف نے اشارہ بہی کیا ھے:
💠 *المعجم الکبیر میں*💠
حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ أَنَسُ بْنُ سَلْمٍ الْخَوْلَانِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْعَلَاءِ الْحِمْصِيُّ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، ثنا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْأَوْدِيِّ، قَالَ: شَهِدْتُ أَبَا أُمَامَةَ وَهُوَ فِي النَّزْعِ، فَقَالَ: إِذَا أَنَا مُتُّ، فَاصْنَعُوا بِي كَمَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نصْنَعَ بِمَوْتَانَا، أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِذَا مَاتَ أَحَدٌ مِنْ إِخْوَانِكُمْ، فَسَوَّيْتُمِ التُّرَابَ عَلَى قَبْرِهِ، فَلْيَقُمْ أَحَدُكُمْ عَلَى رَأْسِ قَبْرِهِ، ثُمَّ لِيَقُلْ: يَا فُلَانَ بْنَ فُلَانَةَ، فَإِنَّهُ يَسْمَعُهُ وَلَا يُجِيبُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا فُلَانَ بْنَ فُلَانَةَ، فَإِنَّهُ يَسْتَوِي قَاعِدًا، ثُمَّ يَقُولُ: يَا فُلَانَ بْنَ فُلَانَةَ، فَإِنَّهُ يَقُولُ: أَرْشِدْنَا رَحِمَكَ اللهُ، وَلَكِنْ لَا تَشْعُرُونَ. فَلْيَقُلْ: اذْكُرْ مَا خَرَجْتَ عَلَيْهِ مِنَ الدُّنْيَا شَهَادَةَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنَّكَ رَضِيتَ بِاللهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، وَبِالْقُرْآنِ إِمَامًا، فَإِنَّ مُنْكَرًا وَنَكِيرًا يَأْخُذُ وَاحِدٌ مِنْهُمْا بِيَدِ صَاحِبِهِ وَيَقُولُ: انْطَلِقْ بِنَا مَا نَقْعُدُ عِنْدَ مَنْ قَدْ لُقِّنَ حُجَّتَهُ، فَيَكُونُ اللهُ حَجِيجَهُ دُونَهُمَا ". فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ، فَإِنْ لَمْ يَعْرِفْ أُمَّهُ؟ قَالَ: «فَيَنْسُبُهُ إِلَى حَوَّاءَ، يَا فُلَانَ بْنَ حَوَّاءَ»"
• المصدر: المعجم الكبير
• المجلد: 8
• الصفحة: 298
• الرقم: 7979
• الدرجة: ضعيف
• الطبع: مكتبة ابن تيميةؒ، قاهرة، مصر.
🔰 *امام نوویؒ کی رائے*🔰
مشہور امام نووی شافعی نے اس روایت کو اپنے فتوے میں ذکر فرمایا ھے اور اسکی سند کو ضعیف کہا ھے اور فرمایا کہ اتنا ضعف قابل تحمل ھے:
☢️ "وَقَدْ اتَّفَقَ عُلَمَاءُ الْمُحَدِّثِينَ وَغَيْرُهُمْ عَلَى الْمُسَامَحَةِ فِي أَحَادِيثِ الْفَضَائِلِ وَالتَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيبِ, وقد بسطتُ هذا بشواهد من الاحاديث بيَّنْتُها في شرح المهذب.
( محدثین کرام اور دیگر اہل علم کا فضائل اور ترغیب و ترہیب پر مبنی احادیث کے بارے میں نرمی برتنے پر اتفاق ہے اور ميں نے اسكي مفصل تشريح شرح مهذب ميں احاديث سے دلائل ديكر كي هے.)
٭ المصدر: فتاوي الامام النوويؒ المسماة بـ المسائل المنثورة
٭ المحدث: الامام النوويؒ
٭ الصفحة: 75
٭ الطبع: دار البشائر الإسلامية، بيروت، لبنان.
✴️ *حافظ عراقیؒ کی تخریج*✴️
حافظ ابن حجرؒ کے شیخ حافظ عراقیؒ فرماتے ہیں:
" الطبراني ھکذا باسناد ضعيف"
کہ اس روایت کو امام طبرانیؒ نے ضعیف سند کے ساتھ بیان کیا ہے.
÷ المصدر : المغني عن حمل الأسفار
÷ المحدث: اؔلحافظ زين الدين العراقيؒ
÷ الصفحة: 1229
÷ الرقم: 4437
÷ الطبع : مكتة طبرية، رياض،
♎ ابن قيمؒ كي تحقيق♎
ؔعلامہ ابن قیمؒ نے " تحفة المودود" میں یہ روایت ذکر فرماکر اسکو ضعیف کہا ھے:
※ أما الحديث، فضعيف باتفاق أهل العلم.
① المصدر: تؔحفة المودود
② المحدث: ابن القيمؒ
③ الصفحة: 215
④ الطبع: دار عالم الفوائد، جدة.
🎁 *فائدہ* 🎁
کیا مرنے کے بعد قبر پر تلقین کی جاسکتی ھے اس بارے میں حنفیہ کا موقف جواز کا ھے ؛ لیکن کرنے پر نہ زور دیا جائے نہ ہی نہ کرنیوالے پر ملامت یا طعنہ زنی کیجائے۔
🕯️ *فتاوی شامی* 🕯️
فتاوی شامی میں ھے: بعد از مرگ تلقین ہم اہل السنت کے یہاں ثابت ھے؛ کیونکہ خدا تعالی بعد مارنے کے اسکو زندہ بہی کرتا ھے , علامہ شامیؒ نے بہی یہی روایت وہاں ذکر کی ھے جو ویڈیو میں ھے۔
* المصدر: الفتاوي الشامية
* المؤلف: العلامة ابن عابدين الشاميؒ
* المجلد: 3
* الصفحة: 80
* الطبع: دار عالم الكتب، الرياض.
📚 *هداية كي شرح بناية ميں*📚
علامہ عینیؒ نے شرح ہدایہ میں کافی تفصیل تلقین بعد مرگ کے جواز پر لکھی ھے اور سوال میں مذکورہ روایت بہی ذکر کی ھے؛ لیکن امام عینیؒ سے تسامح ہوا کہ انہوں نے اس روایت کو باعتبار سند صحیح لکہا ھے جبکہ معاملہ یہ ھے کہ اسکی سند ضعیف ھے:
@ المصدر: البناية شرح الهداية
@ الشارح: العلامة بؔدر الدين العينيؒ
@ المجلد: 3
@ الصفحة: 177
@ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
▪️ حاصل کلام ▪️
تلقین کے مذکورہ بیان کردہ طریقے کو عمل میں لایا جاسکتا ھے؛ اسکا رد کرنا یا اسکا انکار کرنا محض غلو اور ضد ھے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
7 اگست :2020ء