Friday, August 28, 2020

بیوہ عورت کی فضیلت

 ••• *بیوہ عورت کی فضیلت* •••


  حضرت مؔولانا طارق جمیل صاحب  کا ایک شاٹ کلپ دیکہا جس میں وہ ایسی بیوہ کی فضیلت بیان فرمارھے تھے جس نے بیوگی کے بعد اپنے یتیم بچوں کی خاطر دوسری شادی نہیں کی کہ جناب نبی کریمؐ سے پہلے وہ جنت کی جانب جارہی ہوگی۔ 


اس روایت کی تحقیق و حوالہ مطلوب ھے!!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق*: 


 جی روایات میں اسکا تذکرہ موجود ھے کہ ایسی بیوہ عورت نبی کریمؐ سے آگے آگے جنت کی جانب رواں دواں ہوگی۔


♎ مسند ابو یعلی میں ھے:


عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :( أنا أول من يفتح باب الجنة ، إلا أني أرى امرأة تبادرني ، فأقول لها : ما لك ومن أنت ؟!فتقول : أنا امرأة قعدت على أيتام لي ) .



ترجمہ : نبی کریمؐ کا ارشاد ھے: کہ سب سے پہلے جنت کا دروازہ میں کہولونگا البتہ میں ایک خاتون کو دیکہونگا کہ مجھ سے بہی آگے جنت کی طرف بڑھ رہی ھوگی.. میں اس سے کہونگا: اے خدا کی بندی! تو ایسے آگے کیوں جارہی ھے ؟ وہ کہے گی: میں ایک بیوہ عورت ہوں جس نے اپنے یتیم بچوں کی خاطر دوسرا نکاح نہیں کیا تہا۔



_*روایت کا درجہ*_

  مسند ابو یعلی کے محقق "حسین سلیم اسد" نے اسکے متعلق لکہا: اسکی سند عمدہ ھے



÷ المصدر: مسند اؔبو يعلي 

÷ المحدث: الحافظ التميميؒ

÷ المحقق: حسين سليم اسد

÷ المجلد: 12

÷ الصفحة: 7

÷ الرقم: 6651

÷ الطبع: دار المامون للتراث، دمشق.


🌀 اس روایت کو امام دیلمیؒ نے بہی مسند الفردوس میں ذکر کیا ھے: 


• نام کتاب:  مؔسند الفردوس

• نام محدث: ابو شجاع الديلميؒ

• جلد: 1

• صفحة : 34

• حدیث : 58

• طبع : دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.


💠 اتحاف السادة المتقين ميں امام زبیدیؒ نے اس طرح کی روایت کو ذکر فرمایا ھے اور اس کی سند کو ضعیف لکہا ھے: 



حدثنا نصر بن داود الخلنجي، حدثنا سهل بن بكار ، حدثنا عبد السلام أبو الخليل ، عن أبي يزيد المدني ، عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( حَرَّمَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ آدَمَيٍّ الْجَنَّةَ يَدْخُلُهَا قَبْلِي ، غَيْرَ أَنِّي أَنْظُرُ عَنْ يَمِينِي ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تُبَادِرُنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، فَأَقُولُ : مَا لِهَذِهِ تُبَادِرُنِي ؟ فَيُقَالُ لِي : يَا مُحَمَّدُ ، هَذِهِ امْرَأَةٌ كَانَتْ حَسْنَاءَ جَمْلَاءَ ، وَكَانَ عَلَيْهَا يَتَامَى لَهَا ، فَصَبَرْتَ عَلَيْهِنَّ حَتَّى بَلَغَ أَمَرُهُنَّ الَّذِي بَلَغَ ؛ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهَا ذَاكَ ) .


٭ المصدر: اتحاف السادة المتقين

٭ المحدث: العلامة السيد الزبيديؒ

٭ المجلد: 6

٭ الصفحة:237

٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.


÷÷÷ *خلاصۂ کلام* ÷÷÷


 بقول امام زبیدیؒ روایت اگر چہ ضعیف ھے؛ لیکن ضعف بہت ہلکا ھے یہ ایسا ضعف نہیں جو بیان کرنے یا فضیلت تسلیم کرنے سے مانع ہو؛  کیونکہ امام منذریؒ نے اس روایت کو حسن کہا ھے: 


قال المنذری: واسنادہ حسن ان شاءﷲ.


① المصدر: الترغيب والترهيب 

② المحدث: المنذریؒ

③ المجلد: 3

④ الصفحة: 236

⑤ الرقم: 12

⑥ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.


والله تعالي اعلم

✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*

Monday, August 17, 2020

ایک روایت کی تحقیق

 • *ایک روایت کی تحقیق* •


  ایک بات واعظین و خطباء کافی بیان کرتے ہیں : کہ جب میاں بیوی ایک دوسرے کو محبت کی نگاہ سے دیکہتے ہیں تو اللہ بہی ان کو نظر محبت سے دیکہتے ہیں , اور جب میاں بیوی ایک دوسرے کا ہاتھ تہامتے ہیں تو ان دونوں کے گناہ انگلیوں کے درمیان سے گرتے ہیں ۔


اس روایت کی تحقیق و حوالہ درکار ھے!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


   یہ روایت " مسند زید " میں مذکور ھے: 


🔰 حدثني زيد بن علي عن ابيه عن جده عن علي قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: 

 إذا نظر العبد إلى وجه زوجهِ ونظَرَتْ إليه ؛ نظر اللهُ إليهِما نظرةَ رحمةٍ، فإذا أخذ بكَفِّها واخذت بكفه،  تساقَطَتُ ذنوبُهُما من خلالِ أصابعِهِما.


٭ المصدر: مسند الإمام زيدؒ

٭المحدث: زيد بن عليؒ

٭ الصفحة: 269

٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.


🔖 روايت كا حكم🔖


مذکورہ روایت سندا اس قابل نہیں کہ اسکو فضیلت کے باب میں بیان کیا جائے۔


♎ إن الرجلَ إذا نظر إلى امرأتِهِ ونظَرَتْ إليه ؛ نظر اللهُ إليهِما نظرةَ رحمةٍ، فإذا أخذ بكَفِّها ؛ تساقَطَتُ ذنوبُهُما من خلالِ أصابعِهِما.

قال الالبانی: أخرجه الرافعي في "تاريخه" (2/ 47) معلقاً عن ميسرة بن علي في "مشيخته" بسنده عن الحسين بن معاذ الخراساني عن إسماعيل بن يحيى التيمي عن مسعر بن كدام عن عطية العوفي عن أبي سعيد الخدري قال : قال رسول الله صلي الله عليه وسلم : ... فذكره .

قلت : وهذا موضوع ؛ آفته التيمي هذا ؛ كان يضع الأحاديث وله أباطيل وبلايا تقدم بعضها .


+ المصدر: سلسلة الاحاديث الضعيفة والموضوعة

+ المحدث: البانيؒ 

+ المجلد: 7

+ الصفحة: 274

+ الرقم: 3274

+ الطبع: مكتبة المعارف، قاهرة، مصر.



💠 اسماعیل بن یحی تیمی 💠


اس روایت کی سند میں ایک راوی" اسماعیل بن یحی التیمی " ہیں جن پر وضع حدیث کا الزام ھے: 


★ إسماعيل بن يحيى بن عُبَيد الله بن طلحة بن عبد الله بن عبد الرحمن بن أبي بكر الصديق أبو يحيى التيمي.

عن أبي سنان الشيباني، وَابن جريج ومسعر بالأباطيل.

قال صالح بن محمد جزرة: كان يضع الحديث.

وقال الأزدي: ركن من أركان الكذب لا تحل الرواية عنه.ملخصا.


① المصدر: لسان الميزان

② المحدث: ابن حجرؒ 

③ المجلد: 2

④ الصفحة: 182

⑤ الرقم: 1259

⑥ الطبع: دار البشائر الإسلامية، بيروت، لبنان.


والله تعالي اعلم

✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*

17 اگست: 2020؁ء

Sunday, August 16, 2020

نیک مرد و زن کا پیشہ

 • *نیک مرد و نیک زن کا پیشہ*•


حضرت سہل بن سعد سے مروی ہے:نیک لوگوں کا پیشہ درزی ہے، 

اور نیک عورتوں کا پیشہ سوت کاتنا ہے

کیا یہ حدیث ہے اسکی تحقیق فرمادیں!!!


••• *باسمہ تعالی*•••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


یہ بات ایک شیعی کتاب" میزان الحکمۃ" میں ہم کو ملی :



🔰رسول الله (صلى الله عليه وآله): عمل الأبرار من الرجال الخياطة، وعمل الأبرار من النساء الغزل.


÷ نام کتاب :  ميزان الحكمة

÷ نام مؤلف: محمد الريشهري

÷ جلد: 3

÷ الصفحة: 193

÷ نمبر: 5478

÷ طبع: دار الحديث، قُم، إيران.


🔖 روایت کا حکم🔖


اس روایت کو «امام ذھبی ؒ» نے من گھڑت لکھا ھے؛کیونکہ اسکی سند میں ایک راوی " ابو داود نخعی" واضع الحدیث موجود ھے؛ لہذا اسکو بیان نہ کیا جائے۔



✴️ ثَنَا سَلَمُ بْنُ الْمُغِيرَةِ , ثَنَا أَبُو دَاوُدَ النَّخَعِيُّ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ  , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " عَمَلُ الأَبْرَارِ مِنَ الرِّجَالِ مَنْ أُمَّتِي الْخِيَاطَةُ , وَعَمَلُ الأَبْرَارِ مِنْ أُمَّتِي مِنَ النِّسَاءِ الْمِغْزَلُ " .


لازم ذلك الحياكة؛ إذ لا يتأتى خياطة ولا غزل إلا بحياكة، فقبح الله من وضعه اهـ. 


• المصدر: ميؔزان الاعتدال

• المحدث: العلامۃ الذهبيؒ

• المجلد: 3

• الصفحة: 305

• الرقم: 3498

• الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.


والله تعالي اعلم

✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*

16 اگست: 2020؁ء

Thursday, August 13, 2020

حضرت عمر اور نافرمان بیٹے کا واقعہ

 • *حضرت عمرؓ اور نافرمان بیٹے کا واقعہ* •



حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک شخص اپنا لڑکا لایا اور کہنے لگا کہ یہ میرا بیٹا میری نافرمانی کرتا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس لڑکے سے مخاطب ہوکر فرمانے لگے کیا تجھے اللہ کا خوف نہیں؟ والد کا یہ حق ہے اور یہ بھی حق ہے تو حق تلفی کرتا ہے، لڑکا کہنے لگا امیر المؤمنین کیا بیٹے کا بھی اپنے باپ پر کوئی حق ہے؟ فرمایا کیوں نہیں، اس کا حق ہے کہ باپ کسی گھٹیا عورت سے شادی نہ کرے، تاکہ بیٹے کو اس کی ماں کی وجہ سے کوئی شرمندہ نہ کرے اور یہ کہ اس کا نام اچھا رکھے اور قرآن پاک کی تعلیم دلائے، لڑکا کہنے لگا کہ خدا کی قسم اس نے میری ماں کا انتخاب اچھے خاندان سے نہیں کیا، بلکہ ایک باندی ہے جسے یہ چار سو درہم میں خرید کر لایا اور نہ ہی اس نے میرا نام اچھا رکھا، میرا نام جعل (گندگی کا کیڑا) تجویز کیا اور کتاب اللہ کی ایک آیت بھی مجھے نہیں سکھائی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ باپ کی طرف متوجہ ہوکر فرمانے لگے تو کہتا ہے کہ میرا بیٹا میری حق تلفی کرتا ہے اور واقعہ یہ ہے کہ اس کی حق تلفی کرنے سے پہلے تو نے اس کے حقوق ضائع کر رکھے ہیں، بس اٹھ جاؤ یہاں سے



اس واقعہ کی تحقیق و حوالہ درکار ھے!!!



••• *باسمہ تعالی* •••

 *الجواب وبہ التوفیق:* 


  یہ واقعہ اسقدر مشہور ھے  معلوم ہوتا تہا کہ ضرور کسی مستند سند سے ثابت ہوگا ؛ لیکن جب تلاش کی گئ تو یہ کسی مستند سند و حوالہ سے ملا ہی نہیں ؛ البتہ ایک کتاب " تربية الأولاد في الإسلام " میں بلا کسی سند و حوالہ مذکور ھے۔


💠 جاء رجل إلى أمير المؤمنين عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يشكو إليه عقوق إبنه فأحضر عمر بن الخطاب رضي الله عنه إبنه وأنبه على عقوقه لأبيه، فقال الابن: يا أمير المؤمنين، أليس للولد حقوق على أبيه؟ قال: بلى، قال: فما هي يا أمير المؤمنين؟ قال: أن ينتقي أمه، ويحسن اسمه، ويعلمه الكتاب (القرآن). فقال الابن: يا أمير المؤمنين إنه لم يفعل شيئاً من ذلك: أما أمي فإنها زوجية كانت لمجوسي، وقد سماني جعلاً (جعراناً)، ولم يعلمني من الكتاب حرفاً واحداً. فالتفت أمير المؤمين إلى الرجل، وقال له: أجئت إليّ تشكو عقوق ابنك، وقد عققته قبل أن يعقك، وأسأت إليه قبل أن يسيء إليك.


٭ المصدر: تربية الأولاد في الإسلام

٭ المؤلف: عبد الله ناصح الؔعلوان

٭ الصفحة: 137

٭ الطبع: دار السلام للطباعة والنشر، قاهرة، مصر.


🔖 خلاصہ کلام 🔖


 والد کی ذمہ داری ھے کہ اولاد کا اچھا نام رکھے, اسکی تعلیم و تربیت کا فریضہ ادا کرے ؛ لیکن یہ واقعہ چونکہ بلا سند ھے اس لیے اسکی نسبت حضرت عمرؓ کی جانب نہ کی جائے۔


وﷲ تعالی اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*

13 اگست : 2020

Sunday, August 9, 2020

گٹھلیوں سمیت کھجور کھانے کا واقعہ

 *گٹھلیوں سمیت کھجور کہانے کا مزاحی واقعہ*


ایک روز آپؐ صحابہ کرامؓ کے ساتھ بیٹھے کھجوریں کھا رہے تھے۔ حضرت علیؓ بھی تشریف فرما تھے۔ گٹھلیاں سب ہی حضرت علیؓ کے سامنے رکھ رہے تھے۔ آپؐ نے مزاحا فرمایا کہ گٹھلیوں سے اندازہ ہوتا ہے علیؓ کتنی زیادہ کھجوریں کھاگئے۔ حضرت علیؓ نے برجستگی سے عرض کیا۔ سب سے زیادہ تو انہوں نے کھائی ہیں جو گٹھلیوں سمیت کھاگئے۔


اس واقعہ کا حوالہ درکار ھے!!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


یہ واقعہ حضور کریمؐ کی خوش مزاجی اور آپؐ کے مزاح کے سلسلے میں کافی بیان ہوتا ھے؛ لیکن اسکی تتبع و تلاش کی گئ تو کتب حدیث میں یہ واقعہ مل نہ سکا؛ لہذا اس واقعہ کی نسبت نبی کریمؐ یا صحابیؓ کی جانب نہ کیجائے۔


♎ *عربی عبارت*♎


اس واقعہ کو بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر بہی بزبان عربی بلا حوالہ کافی نشر کیا ہوا ھے



كان علي رضي الله عنه والرسول صلى الله عليه وسلم يأكل التمر ، فجعل علي يأكل التمر ويرمي النواة أمام الرسول صلى الله عليه وسلم ، فقال علي : يا رسول الله ! هل أكلت التمر كله ؟ فقال النبي : وهل أكلت التمر بنواه ؟



وﷲ تعالی اعلم 

✍🏻...کتبہ : *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

۹ اگست: ؁ء۲۰۲۰

بچہ مخنث کیوں پیدا ہوتا ھے

 *بچہ مخنث کیوں پیدا ہوتا ہے؟*

   علامہ طرطوسی اپنی کتاب تحریم الفواحش میں مخنث ہونے کے سبب سے متعلق لکھتے ہیں :حضرت عبد اللہ بن عباس  نے فرمایا :مخنث جنات کی اولاد ہیں , پوچھا گیا : ایسا کیسے؟ تو فرمایا :اللہ عز و جل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بیوی سے حالت حیض میں جماع کرنے سے منع فرمایا ہے

تو جب کوئی اس حالت میں جماع کرتا ہے تو شیطان بھی اس کے ساتھ جماع کرتا ہے پھر بیوی کو حمل ٹھہرتا ہے تو اس سے مخنث پیدا ہوتا ہے


(آکام المرجان في أحكام الجان، الباب الرابع و الثلاثون، ص٧٥، ٧٦، دار الکتب العلمیۃ ،بیروت ،لبنان)


اسکی تحقیق مطلوب ھے!!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


  حضرت ابن عباسؓ سے یہ اثر جو مروی ھے اسکا متعدد کتب میں ذکر ھے: 


♎ *آکام المرجان میں*


 قال الطرطوسی فی کتاب تحریم الفواحش  باب من أي شيء يكون المخنث؟ حدثنا احمد بن محمد حدثنا احمد بن محمد القاضی حدثنا ابن اخی ابن وھب حدثنی عمی عن یحی عن ابن جریج عن عطاء عن ابن عباس رضي الله عنهما أنه قال: المخنثون هم أولاد الجن، قیل لابن عباس: كيف ذلک ؟ قال: (إن الله ورسوله نهيا أن يأتي الرجل امرأته وهي حائض، فإذا اتاھا سبقه الیھا الشيطان فحملت، فجاءت بالمخنث).وﷲ اعلم۔


• المصدر: آكام المرجان 

• المؤلف: بؔدر الدين الشبليؒ

• الصفحة: 75

• الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.



🔰 *لقط المرجان ميں*


امام سیوطیؒ نے بہی لقط المرجان فی احکام الجان میں یہی روایت ذکر کی ھے:


* نام کتاب : لقط المرجان

* المؤلف: الامام السیوطیؒ 

* الصفحة: 30

* الطبع: مكتبة القرآن، قاهرة مصر.



✴️ روايت كا درجه ✴️


امام ذھبیؒ نے میزان الاعتدال میں اس روایت کے ایک راوی " یحی بن ایوب مصریؒ" کے متعلق کلام لکہا ھے: جس میں ھے کہ ان کی چند منکر روایات میں سے یہ روایت بہی ھے۔ یعنی یہ روایت ضعیف قرار پایئگی ؛ لہذا اسکی نسبت ابن عباسؓ کی جانب کرنے میں احتیاط بہتر ھے۔ 


💠 يحي بن أيوب الغافقي المصري، أبو العباس عالم أهل مصر ومفتيهم، روي عن أبي قبيل و يزيد بن أبي حبيب، وعنه المقرئ وسعيد بن أبي مريم، وسعيد بن عفير، وخلق.

قال ابن عدي: وهو عندي صدوق

وقال ابن معين: صالح الحديث 

وقال أحمد: سيئ الحفظ 

وقال ابن القطان الفاسي: وهو ممن علمت حاله وأنه لايحتج به

وقال أبو حاتم: لايحتج به

وقال النسائي: ليس بالقوي

وقال الدار قطني: في بعض حديثه اضطراب...


ومن مناكيره:  أحمد بن أخي بن وهب ثنا عمي حدثني يحيى بن أيوب عن ابن جريج عن عطاء بن أبى رباح عن ابن عباس مرفوعا المؤنثون أولاد الجن قيل لابن عباس:  كيف ذلك ؟ قال نهى الله ورسوله أن يأتي الرجل امرأته وهي حائض فإذا أتاها سبقه بها الشيطان، فحملت منه فأتت بالمؤنث .


٭ المصدر: ميزان الاعتدال

٭ المحدث: العلامة الذهبيؒ 

٭ المجلد: 7

٭ الصفحة: 160

٭ الرقم:  9470

٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.


🔖 *خلاصہ کلام* 🔖


مخنث کے پیدا ہونے کی مذکورہ وجہ حتمی نہیں ھے ؛ یہ بہی ﷲ کی تخلیق کا ایک نمونہ ھے۔


وﷲ تعالی اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

9 اگست : 2020؁ء

Friday, August 7, 2020

موت کے فرشتے کا دکھ

 ▪️ *موت کے فرشتے کا دُکھ* ▪️


ہم نے سنا ھے کہ خدا نے موت کے فرشتے کو روح قبض کرنے کی ذمہ داری عطا فرمائی تو فرشتے نے خدا سے عرض کی: اے پروردگار! آپ نے مجھے ایسی خدمت سپرد کی ھے کہ ساری دنیا اور سارے بنی آدم مجھے برا کہیں گے اور جب میرا ذکر آئگا تو برائی سے ہی کرینگے, حق تعالی نے فرمایا: ہم نے اسکا بہی انتظام کر رکہا ھے کہ دنیا میں موت کے کچھ ظاہری اسباب اور امراض رکھ 

دیئے ہیں جن کی وجہ سے لوگ موت کو انہی اسباب و امراض کی طرف منسوب کرینگے , اے میرے فرشتے! تو لوگوں کی بدگوئی سے محفوظ رہیگا۔


اس کی تحقیق و حوالہ درکار ھے!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


 یہ بات مؔفتی محمد شفیع عثمانیؒ صاحب نے بہی قرطبی کے حوالے سے معارف القرآن میں ذکر کی ھے : 


• نام كتاب: معارف القرآن

• مفسر: مفتي محمد شفيع عثمانيؒ

• جلد: 7

• صفحة: 68

• طبع: مكتبة معارف القرآن، كراچي، پاكستان.



🕯️ *تفسير قرطبي ميں*🕯️


امام قرطبیؒ نے بہی سورہ سجدہ کی آیت ﴿۞ قُلۡ یَتَوَفَّىٰكُم مَّلَكُ ٱلۡمَوۡتِ ٱلَّذِی وُكِّلَ بِكُمۡ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمۡ تُرۡجَعُونَ﴾ [السجدة ١١] کی تفسیر میں یہ بات بحوالہ " کتاب التذکرہ باحوال الموتی "ذکر کی ھے؛ لیکن سند ذکر نہیں فرمائی ھے: 


✴️ وَرُوِيَ أَنَّ مَلَكَ الْمَوْتِ لَمَّا وَكَّلَهُ اللَّهُ تَعَالَى بِقَبْضِ الْأَرْوَاحِ قَالَ: رَبِّ جَعَلْتِنِي أُذْكَرُ بِسُوءٍ وَيَشْتُمُنِي بَنُو آدَمَ. فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لَهُ: (إِنِّي أَجْعَلُ لِلْمَوْتِ عِلَلًا وَأَسْبَابًا مِنَ الْأَمْرَاضِ وَالْأَسْقَامِ يَنْسُبُونَ الْمَوْتَ إِلَيْهَا فَلَا يَذْكُرُكَ أَحَدٌ إِلَّا بِخَيْرٍ). وَقَدْ ذَكَرْنَاهُ فِي التَّذْكِرَةِ مُسْتَوْفًى.


٭ المصدر: تفسير قرطبي 

٭ المجلد: 17

٭ الصفحة: 20

٭ الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت لبنان.


📚 *كتاب التذكرة ميں*📚



روى الزهري ووهب بن منبه وغيرهما ما معناه : إن الله أرسل جبريل عليه السلام ليأتيه من تربة الأرض فأتاها ليأخذ منها فاستعاذت بالله من ذلك فأعاذها ، فأرسل ميكائيل فاستعاذت منه فأعاذها ، فبعث عزرائيل فاستعاذت منه فلم يعذها فأخذ منها ، فقال الرب تبارك و تعالى : أما استعاذت بي منك ؟ قال : نعم . قال : فهلا رحمتها كما رحمها صاحباك ؟ قال : يا رب طاعتك أوجب علي من رحمتي إياها .

قال الله عز و جل : اذهب فأنت ملك الموت سلطتك على قبض أرواحهم فبكى فقال ما يبكيك ؟ فقال : يا رب إنك تخلق من هذا الخلق أنبياء و أصفياء و مرسلين ، و إنك لم تخلق خلقاً أكره إليهم من الموت ، فإذا عرفوني أبغضوني و شتموني .

قال الله تعالى : إني سأجعل للموت عللاً و أسباباً ينسبون الموت إليها ولا يذكرونك معها ، فخلق الله الأوجاع و سائر الحتوف. ] اهـ.


یہی بات کتاب التذکرہ میں ھے کہ موت کے فرشتے کو خدا تعالی نے کہا: کہ لوگ تمہارا تذکرہ برائی سے نہیں کرینگے الخ۔؛ لیکن اس کتاب محقق ڈاکٹر صادق بن محمد بن ابراہیم نے لکہا: کہ کتب حدیث میں یہ بات تو مل نہیں سکی؛ البتہ یہ اسرائیلیات میں سے ہوسکتی ھے جسکی نہ ہم تصدیق کرسکتے ہیں اور نہ ہی اسکو جہٹلایا جاسکتا ھے۔


① المصدر: كتاب التذكرة بأحوال الموتيٰ وأمور الآخرة

② المصنف: ابو عبد الله القرطبيؒ

③ المحقق: د/ صادق بن محمد

④ الصفحة: 264

⑤ الطبع: مكتبة دار المنهاج، رياض.


🔖 خلاصۂ کلام 🔖


یہ ایسی بات ھے کہ نہ ہم اسکی تصدیق کرسکتے ہیں نہ ہی تکذیب ۔ بس ایک بات ھے جو اسرائیلی کتابوں سے منقول ھے۔


وﷲ  تعالی اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

7 اگست: 2020؁ء

قبر پر تلقین

 ▪️ *قبر پر تلقین* ▪️


ایک ویڈیو پاکستان کے مؔشہور عالم مفتی اکمل صاحب( مسلکا رضاخانی) کی گردش میں ھے جس میں وہ دفن کے بعد قبر پر تلقین کے ایک سوال کے جواب میں یہ طریقہ بیان فرمارھے ہیں : 

جب تم میں سے کوئی فوت ہو جائے اور تم اسکی قبر پر مٹی برابر کر چکو تو تم میں سے ایک شخص اسکی قبر کے سرہانے کی جانب کھڑا ہو کر کہے،اے فلاں عورت کے فلاں بیٹے! جب وہ یہ کہے گا تو مردہ اٹھ کر بیٹھ جائے گا،مردہ یہ بات سنے گا،لیکن جواب نہیں دیگاـ پھر وہ کہے:اے فلاں عورت کے بیٹے فلاں!وہ کہے گا اللہ تجھ پر رحم کرے! ہماری رہنمائی کر،لیکن تم اسکا شعور نہیں رکھتےـ پھر کہے کہ تو اس بات کو یاد کر،جس پر دنیا سے رخصت ہوا ہےـ اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ـ تو اللہ کے رب ہونے،محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے،اسلام کے دین ہونے اور قرآن کے امام ہونے پر تھاـ منکر اور نکیر میں سے ایک،دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر کہتا ہے،چلو! جس آدمی کو اس کا جواب بتا دیا گیا ہو،اس کے پاس ہم نہیں بیٹھتےـ چنانچہ دونوں کے سامنے اللہ تعالی اسکا حامی بن جائے گاـ ایک آدمی نے عرض کیا،اللہ کے رسول!اگر وہ (تلقین کرنے والا) اس کی (مرنے والے کی) ماں کو نہ جانتا ہو تو (کیا کرے؟) فرمایا: وہ اسے حواء علیہ السلام کی طرف منسوب کر کے کہے، اے حواء کے فلاں بیٹے ـ



اسکی تحقیق و حوالہ ارشاد فرمادیں!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


مفتی اؔکمل صاحب کی بیان کردہ بات اور تلقین کا یہ طریقہ بہی حدیث سے ثابت ھے جیساکہ ویڈیو میں خود مفتی موصوف نے اشارہ بہی کیا ھے: 


💠 *المعجم الکبیر میں*💠


حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ أَنَسُ بْنُ سَلْمٍ الْخَوْلَانِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْعَلَاءِ الْحِمْصِيُّ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، ثنا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْأَوْدِيِّ، قَالَ: شَهِدْتُ أَبَا أُمَامَةَ وَهُوَ فِي النَّزْعِ، فَقَالَ: إِذَا أَنَا مُتُّ، فَاصْنَعُوا بِي كَمَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نصْنَعَ بِمَوْتَانَا، أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِذَا مَاتَ أَحَدٌ مِنْ إِخْوَانِكُمْ، فَسَوَّيْتُمِ التُّرَابَ عَلَى قَبْرِهِ، فَلْيَقُمْ أَحَدُكُمْ عَلَى رَأْسِ قَبْرِهِ، ثُمَّ لِيَقُلْ: يَا فُلَانَ بْنَ فُلَانَةَ، فَإِنَّهُ يَسْمَعُهُ وَلَا يُجِيبُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا فُلَانَ بْنَ فُلَانَةَ، فَإِنَّهُ يَسْتَوِي قَاعِدًا، ثُمَّ يَقُولُ: يَا فُلَانَ بْنَ فُلَانَةَ، فَإِنَّهُ يَقُولُ: أَرْشِدْنَا رَحِمَكَ اللهُ، وَلَكِنْ لَا تَشْعُرُونَ. فَلْيَقُلْ: اذْكُرْ مَا خَرَجْتَ عَلَيْهِ مِنَ الدُّنْيَا شَهَادَةَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنَّكَ رَضِيتَ بِاللهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، وَبِالْقُرْآنِ إِمَامًا، فَإِنَّ مُنْكَرًا وَنَكِيرًا يَأْخُذُ وَاحِدٌ مِنْهُمْا بِيَدِ صَاحِبِهِ وَيَقُولُ: انْطَلِقْ بِنَا مَا نَقْعُدُ عِنْدَ مَنْ قَدْ لُقِّنَ حُجَّتَهُ، فَيَكُونُ اللهُ حَجِيجَهُ دُونَهُمَا ". فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ، فَإِنْ لَمْ يَعْرِفْ أُمَّهُ؟ قَالَ: «فَيَنْسُبُهُ إِلَى حَوَّاءَ، يَا فُلَانَ بْنَ حَوَّاءَ»"


• المصدر: المعجم الكبير 

• المجلد: 8

• الصفحة: 298

• الرقم: 7979

• الدرجة: ضعيف

• الطبع: مكتبة ابن تيميةؒ، قاهرة، مصر.


🔰 *امام نوویؒ کی رائے*🔰


 مشہور امام نووی شافعی نے اس روایت کو اپنے فتوے میں ذکر فرمایا ھے اور اسکی سند کو ضعیف کہا ھے اور فرمایا کہ اتنا ضعف قابل تحمل ھے: 


☢️ "وَقَدْ اتَّفَقَ عُلَمَاءُ الْمُحَدِّثِينَ وَغَيْرُهُمْ عَلَى الْمُسَامَحَةِ فِي أَحَادِيثِ الْفَضَائِلِ وَالتَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيبِ, وقد بسطتُ هذا بشواهد من الاحاديث بيَّنْتُها في شرح المهذب.


( محدثین کرام اور دیگر اہل علم کا فضائل اور ترغیب و ترہیب پر مبنی احادیث کے بارے میں نرمی برتنے پر اتفاق ہے اور ميں نے اسكي مفصل تشريح شرح مهذب ميں احاديث سے دلائل ديكر كي هے.)


٭ المصدر: فتاوي الامام النوويؒ المسماة بـ المسائل المنثورة

٭ المحدث: الامام النوويؒ 

٭ الصفحة: 75

٭ الطبع: دار البشائر الإسلامية، بيروت، لبنان.


✴️ *حافظ عراقیؒ کی تخریج*✴️


حافظ ابن حجرؒ کے شیخ حافظ عراقیؒ فرماتے ہیں:


" الطبراني ھکذا باسناد ضعيف"


کہ اس روایت کو امام طبرانیؒ نے ضعیف سند کے ساتھ بیان کیا ہے. 


÷ المصدر : المغني عن حمل الأسفار

÷ المحدث: اؔلحافظ زين الدين العراقيؒ

÷ الصفحة: 1229

÷ الرقم: 4437

÷ الطبع : مكتة طبرية، رياض،


♎ ابن قيمؒ كي تحقيق♎


ؔعلامہ ابن قیمؒ نے " تحفة المودود" میں یہ روایت ذکر فرماکر اسکو ضعیف کہا ھے: 


※ أما الحديث، فضعيف باتفاق أهل العلم.


① المصدر: تؔحفة المودود

② المحدث: ابن القيمؒ 

③ الصفحة: 215

④ الطبع: دار عالم الفوائد، جدة.



🎁  *فائدہ* 🎁


کیا مرنے کے بعد قبر پر تلقین کی جاسکتی ھے اس بارے میں حنفیہ کا موقف جواز کا ھے ؛ لیکن کرنے پر نہ زور دیا جائے نہ ہی نہ کرنیوالے پر ملامت یا طعنہ زنی کیجائے۔


 🕯️ *فتاوی شامی* 🕯️


فتاوی شامی میں ھے: بعد از مرگ تلقین ہم اہل السنت کے یہاں ثابت ھے؛ کیونکہ خدا تعالی بعد مارنے کے اسکو زندہ بہی کرتا ھے , علامہ شامیؒ نے بہی یہی روایت وہاں ذکر کی ھے جو ویڈیو میں ھے۔


* المصدر: الفتاوي الشامية

* المؤلف: العلامة ابن عابدين الشاميؒ

* المجلد: 3

* الصفحة: 80

* الطبع: دار عالم الكتب، الرياض.



📚 *هداية كي شرح بناية ميں*📚


علامہ عینیؒ نے شرح ہدایہ میں کافی تفصیل تلقین بعد مرگ کے جواز پر لکھی ھے اور سوال میں مذکورہ روایت بہی ذکر کی ھے؛ لیکن امام عینیؒ سے تسامح ہوا کہ انہوں نے اس روایت کو باعتبار سند صحیح لکہا ھے جبکہ معاملہ یہ ھے کہ اسکی سند ضعیف ھے: 


@ المصدر:  البناية شرح الهداية

@ الشارح: العلامة بؔدر الدين العينيؒ

@ المجلد: 3

@ الصفحة: 177

@ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.


▪️ حاصل کلام ▪️


  تلقین کے مذکورہ بیان کردہ طریقے کو عمل میں لایا جاسکتا ھے؛ اسکا رد کرنا یا اسکا انکار کرنا محض غلو اور ضد ھے۔


وﷲ تعالی اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

7 اگست :2020؁ء

Sunday, August 2, 2020

مغفرت کی مہر

▪️ *مغفرت کی مہر*▪️

وضو کے بعد کے ایک ذکر کی تحقیق و حوالہ درکار ھے :
حدیث میں ھے: کہ جو شخص وضو سے فارغ ہونے پر یہ دعا پڑھے "سُبْحَانَكَ اللهُمَّ، وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ الّٰلھُمَّ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ.  تو اس پر مہر مغفرت لگا کر عرش کے نیچے رکھدیا جاتا ھے اور قیامت تک اسکو کہولا نہیں جایئگا۔


••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*

 یہ دعا حدیث میں وارد ھے اور اس فضیلت و ثواب کی امید ﷲ تعالی سے لگائی جاسکتی ھے۔

🔰 دعاء کا حوالہ🔰

 یہ دعا "۔ابن السنیؒ" نے ذکر کی ھے: 

 من توضأ فأسبغ الوضوء، ثم قال عند فراغه من وضوئه: سبحانك اللهم وبحمدك، وأشهد أن لا اله الا انت، استغفرك اللهم وأتوب إليك، ختم عليها بخاتم، فوضعت تحت العرش، فلم تكسر إلي يوم القيامة.

★ المصدر: عمل اليوم والليلة
★ المحدث: ابن السُّنِّيؒ
★ المحقق: ابو أسامة سؔليم
★ الصفحة: 73
★ الرقم: 31
★ الخلاصة: ضعيف 
★ الطبع: دار ابن حزم، بيروت، لبنان.

والله تعالي اعلم
✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*
۲ اگست: ۲۰۲۰؁ء